1- "ظلم" اور "ہضم" میں فرق
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنْسِفُهَا رَبِّي نَسْفًا ۱۰۵فَيَذَرُهَا قَاعًا صَفْصَفًا ۱۰۶لَا تَرَىٰ فِيهَا عِوَجًا وَلَا أَمْتًا ۱۰۷يَوْمَئِذٍ يَتَّبِعُونَ الدَّاعِيَ لَا عِوَجَ لَهُ ۖ وَخَشَعَتِ الْأَصْوَاتُ لِلرَّحْمَٰنِ فَلَا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْسًا ۱۰۸يَوْمَئِذٍ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا ۱۰۹يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا ۱۱۰وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَيِّ الْقَيُّومِ ۖ وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًا ۱۱۱وَمَنْ يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا يَخَافُ ظُلْمًا وَلَا هَضْمًا ۱۱۲
اور یہ لوگ آپ سے پہاڑوں کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ قیامت میں ان کا کیا ہوگا تو کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار انہیں ریزہ ریزہ کرکے اڑادے گا. پھر زمین کو چٹیل میدان بنادے گا. جس میں تم کسی طرح کی کجی ناہمواری نہ دیکھو گے. اس دن سب داعی پروردگار کے پیچھے دوڑ پڑیں گے اور کسی طرح کی کجی نہ ہوگی اور ساری آوازیں رحمان کے سامنے دب جائیں گی کہ تم گھنگھناہٹ کے علاوہ کچھ نہ سنو گے. اس دن کسی کی سفارش کام نہ آئے گی سوائے ان کے جنہیں خدا نے اجازت دے دی ہو اور وہ ان کی بات سے راضی ہو. وہ سب کے سامنے اور پیچھے کے حالات سے باخبر ہے اور کسی کا علم اس کی ذات کو محیط نہیں ہے. اس دن سارے چہرے خدائے حی و قیوم کے سامنے جھکے ہوں گے اور ظلم کا بوجھ اٹھانے والا ناکام اور رسوا ہوگا. اور جو نیک اعمال کرے گا اور صاحبِ ایمان ہوگا وہ نہ ظلم سے ڈرے گا اور نہ نقصان سے.
چند نکات
1- "ظلم" اور "ہضم" میں فرق :
زیربحث آیات کے آخری جملہ میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ صالح مومنین اس دن نہ تو"ظلم" سے ڈریں گے اور نہ ہی"ہضم" سے۔ بعض مفسرین نے یہ کہا ہے کہ "ظلم" تو اس بات کی
طرف اشارہ ہے کہ انہیں اس دادگاه عدل میں ہرگز اس بات کا خوف نہیں ہوگا کہ ان پر کوئی ظلم وستم ہوگا اور کسی ایسے گناہ پر ان کا مواخذہ نہیں کیا جائے گا جسے انہوں نے انجام نہیں دیا۔
۔-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 "ہضم" لغت "نقص" اور کمی کے معنی میں ہے اور اگر بدن میں غذا کے جذب ہونے کو ہضم کہتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ غذا ظاہرا کم ہوجاتی ہے اور اس کی تلچھٹ باقی راہ جاتی
ہے۔
۔--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
اور "ہضم" اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ انہیں اپنے ثواب میں کمی کے بارے میں بھی کوئی گھبراہٹ نہیں ہوگی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کی جزا پوری پوری بے کم وکاست انہیں دی جائے گی۔
بعض مفسرین نے یہ احتمال بھی بیان کیا ہے کہ پہلا لفظ تو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان کو اپنی تمام نیکیوں کے برباد ہوجانے کا خوف نہیں ہوگا ۔ اور دوسرا لفظ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ انہیں اس میں تھوڑی سی کمی ہوجانے کے بارے میں کوئی گھبراہٹ نہیں ہوگی کیونکہ خدائی حساب دقیق ہوگا۔
یہ احتمال بھی ہے کہ ان صالح مومنیں سے کچھ لغزشیں بھی سرزد ہوگئی تھیں۔ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ ان لغزشوں کو اس سے زیادہ جتنی ہی ہیں ، ان کے لیے نہیں لکھا جائے گا اور ان کے اعمال صالح کے ثواب میں بھی کسی چیز کی کمی نہیں کی جائے گی۔ مذکورہ بالا تفآسیرکیونکہ ایک دوسرے کے منافی نہیں لہذا ہوسکتا ہے کو زیر بحث جملہ ان تمام معانی کی طرف اشارہ ہو۔