Tafseer e Namoona

Topic

											

									  2- سامری کون ہے؟

										
																									
								

Ayat No : 92-98

: طه

قَالَ يَا هَارُونُ مَا مَنَعَكَ إِذْ رَأَيْتَهُمْ ضَلُّوا ۹۲أَلَّا تَتَّبِعَنِ ۖ أَفَعَصَيْتَ أَمْرِي ۹۳قَالَ يَا ابْنَ أُمَّ لَا تَأْخُذْ بِلِحْيَتِي وَلَا بِرَأْسِي ۖ إِنِّي خَشِيتُ أَنْ تَقُولَ فَرَّقْتَ بَيْنَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَمْ تَرْقُبْ قَوْلِي ۹۴قَالَ فَمَا خَطْبُكَ يَا سَامِرِيُّ ۹۵قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا بِهِ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِنْ أَثَرِ الرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَٰلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي ۹۶قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَنْ تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَنْ تُخْلَفَهُ ۖ وَانْظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنْسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا ۹۷إِنَّمَا إِلَٰهُكُمُ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ وَسِعَ كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۹۸

Translation

موسٰی نے ہارون سے خطاب کرکے کہا کہ جب تم نے دیکھ لیا تھا کہ یہ قوم گمراہ ہوگئی ہے تو تمہیں کون سی بات آڑے آگئی تھی. کہ تم نے میرا اتباع نہیں کیا, کیا تم نے میرے امر کی مخالفت کی ہے. ہارون نے کہا کہ بھیّا آپ میری داڑھی اور میرا سر نہ پکڑیں مجھے تو یہ خوف تھا کہ کہیں آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل میں اختلاف پیدا کردیا ہے اور میری بات کا انتظار نہیں کیا ہے. پھر موسٰی نے سامری سے کہا کہ تیرا کیا حال ہے. اس نے کہا کہ میں نے وہ دیکھا ہے جو ان لوگوں نے نہیں دیکھا ہے تو میں نے نمائندہ پروردگار کے نشانِ قدم کی ایک مٹھی خاک اٹھالی اور اس کو گوسالہ کے اندر ڈال دیا اور مجھے میرے نفس نے اسی طرح سمجھایا تھا. موسٰی نے کہا کہ اچھا جا دور ہوجا اب زندگانی دنیا میں تیری سزا یہ ہے کہ ہر ایک سے یہی کہتا پھرے گا کہ مجھے چھونا نہیں اور آخرت میں ایک خاص وعدہ ہے جس کی مخالفت نہیں ہوسکتی اور اب دیکھ اپنے خدا کو جس کے گرد تو نے اعتکاف کر رکھا ہے کہ میں اسے جلاکر خاکستر کردوں گا اور اس کی راکھ دریا میں اڑادوں گا. یقینا تم سب کا خدا صرف اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہی ہر شے کا وسیع علم رکھنے والا ہے.

Tafseer

									 2- سامری کون ہے؟ 
 اصل لفظ "سامری، عبرانی زبان میں ثمری ہے اور چونکہ یہ معمول ہے کہ جب عبرانی زبان کے لفظ عربی زبان میں آتے ہیں تو "شین" کا لفظ "سین سے بدل جاتا ہے، جیسا کہ "

موشی" "موسٰیؑ" سے اور "یشوع " "يسوع " سے تبدیل ہوجاتا ہے۔ اسی بنا پر سامری بھی "شمرون" کی طرف منسوب تھا ، اور شمرون " یشاکر کا بیٹا تھا، جویعقوب کی چوتھی نسل ہے۔ 
 اسی سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ عیسائیوں کا قرآن پر یہ اعتراض بالکل بے بنیاد ہے کہ قرآن نے ایک ایسے شخص کو کہ جو موسٰیؑ کے زمانہ میں رہتا تھا اور وہ گؤسالہ 

پرستی کا سرپرست بناتھا ، شهر سامرہ سے منسوب "سامری" کے طور پرمتعارف کرایا ہے جبکہ شہر سامرہ اس زمانے میں بالکل موجود ہی نہیں تھا کیونکہ جیسا کہ ہم بیان کرچکے ہیں کہ "سامري" 

شمرون کی طرف منسوب ہے نہ کہ سامره شهرکی طرف۔ ؎1 
 بہرحال سامری ایک خودخواہ اور منحرف شخص ہونے کے باوجود بڑا ہوشیار تھا۔ وہ بڑی جرات اور مہارت کے ساتھ بنی اسرائیل کے ضعف نکات اور کمزوری کے پہلوؤں سے 

استفادہ کرتے ہوئے اس قسم کا عظیم فتنہ کھڑا کرنے پر قادر ہوگیا کہ جو ایک قطعی اکثریت کے بت پرستی کی طرف مائل ہونے کا سبب بنے اور جیسا کہ ہم نے کیا ہے کہ اس نے اپنی اس خود خواہی 

اور فتنہ انگیزی کی سزا بھی اسی دنیا میں دیکھ لی۔ 
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  اعلام قرآن ص 359۔