3- رہبری کے مراحل :
وَمَا أَعْجَلَكَ عَنْ قَوْمِكَ يَا مُوسَىٰ ۸۳قَالَ هُمْ أُولَاءِ عَلَىٰ أَثَرِي وَعَجِلْتُ إِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضَىٰ ۸۴قَالَ فَإِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِنْ بَعْدِكَ وَأَضَلَّهُمُ السَّامِرِيُّ ۸۵فَرَجَعَ مُوسَىٰ إِلَىٰ قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا ۚ أَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ أَمْ أَرَدْتُمْ أَنْ يَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِنْ رَبِّكُمْ فَأَخْلَفْتُمْ مَوْعِدِي ۸۶قَالُوا مَا أَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلَٰكِنَّا حُمِّلْنَا أَوْزَارًا مِنْ زِينَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنَاهَا فَكَذَٰلِكَ أَلْقَى السَّامِرِيُّ ۸۷فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَهُ خُوَارٌ فَقَالُوا هَٰذَا إِلَٰهُكُمْ وَإِلَٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِيَ ۸۸أَفَلَا يَرَوْنَ أَلَّا يَرْجِعُ إِلَيْهِمْ قَوْلًا وَلَا يَمْلِكُ لَهُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا ۸۹وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَارُونُ مِنْ قَبْلُ يَا قَوْمِ إِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهِ ۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَٰنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي ۹۰قَالُوا لَنْ نَبْرَحَ عَلَيْهِ عَاكِفِينَ حَتَّىٰ يَرْجِعَ إِلَيْنَا مُوسَىٰ ۹۱
اور اے موسٰی تمہیں قوم کو چھوڑ کر جلدی آنے پر کس شے نے آمادہ کیا ہے. موسٰی نے عرض کی کہ وہ سب میرے پیچھے آرہے ہیں اور میں نے راہ هخیر میں اس لئے عجلت کی ہے کہ تو خوش ہوجائے. ارشاد ہوا کہ ہم نے تمہارے بعد تمہاری قوم کا امتحان لیا اور سامری نے انہیں گمراہ کردیا ہے. یہ سن کر موسٰی اپنی قوم کی طرف محزون اور غصہّ میں بھرے ہوئے پلٹے اور کہا کہ اے قوم کیا تمہارے رب نے تم سے بہترین وعدہ نہیں کیا تھا اور کیا اس عہد میں کچھ زیادہ طول ہوگیا ہے یا تم نے یہی چاہا کہ تم پر پروردگار کا غضب وارد ہوجائے اس لئے تم نے میرے وعدہ کی مخالفت کی. قوم نے کہا کہ ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدہ کی مخالفت نہیں کی ہے بلکہ ہم پر قوم کے زیورات کا بوجھ لاد دیا گیا تھا تو ہم نے اسے آگ میں ڈال دیا اور اس طرح سامری نے بھی اپے زیورات کو ڈال دیا. پھر سامری نے ان کے لئے ایک مجسمہ گائے کے بچے کا نکالا جس میں آواز بھی تھی اور کہا کہ یہی تمہارا اور موسٰی کا خدا ہے جس سے موسٰی غافل ہوکر اسے طور پر ڈھونڈنے چلے گئے ہیں. کیا یہ لوگ اتنا بھی نہیں دیکھتے کہ یہ نہ ان کی بات کا جواب دے سکتا ہے اور نہ ان کے کسی نقصان یا فائدہ کا اختیار رکھتا ہے. اور ہارون نے ان لوگوں سے پہلے ہی کہہ دیا کہ اے قوم اس طرح تمہارا امتحان لیا گیا ہے اور تمہارا رب رحمان ہی ہے لہذا میرا اتباع کرو اور میرے امر کی اطاعت کرو. ان لوگوں نے کہا کہ ہم اس کے گرد جمع رہیں گے یہاں تک کہ موسٰی ہمارے درمیان واپس آجائیں.
3- رہبری کے مراحل :
اس میں شک نہیں کہ حضرت ہارونؑ نے حضرت موسٰیؑ کی غیبت کے زمانے میں اپنی رسالت نے انجام دینے پر معمولی سے معمولی سستی بھی نہیں کی لیکن ایک طرف سے تولوگوں
کی جہالت نے اور دوسری طرف سے کی غلامی . رہبری اور بت پرستی کے دور کی رسومات نے ان کی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔
مذکوروبالا آیات کے مطابق انہوں نے اپنی ذمہ داری کو چار مرحلوں پورا کیا:
پہلا مرحلہ: یہ کہ ان پر ظاہر کیا کہ یہ واقعہ ایک انحرافی راستہ اور تم سب کے لیے ایک خطرناک آزمائش کا میدان ہے تاکہ کا سوئے ہوئے دماغ بیدار ہوں اور لوگ بیٹھ کر
سوچیں اور اہم چیز یہی تھی (یا قوم انما فتنتم به)۔
دوسرا مرحلہ: یہ تھا کہ خدا کی وہ قسم قسم کی نعمتیں ، جوموسٰیؑ کے قیام کی ابتداء سے لے کر فرعونیوں کے چنگل سے نجات پانے دوسرا زمانے تک ، بنی اسرائیل کے شامل حال
ہوئی تھیں ، وہ انہیں یاد دلائیں اور خصوصیت کے ساتھ خدا کی عمومی صفت رنگ رحمت کے ساتھ تاکہ اس کا زیادہ گہرا اثر ہو اور انہیں اس بہت بڑی خطا کی بخشش کی بھی امید دلائی جاسکے (
وان ربکم الرحمن)۔
تیسرا مرحلہ : یہ تھا کہ انہیں اپنے مقام نبوت اور اپنے بھائی موسٰی کی جانشینی کی طرف متوجہ کیا (فاتبعونی )۔
چوتھا مرحلہ: یہ تھا کہ انہیں ان کی الٰہی ذمہ داریوں سے باخبر کیا ( واطيعوا امری)۔