2- انبیاء انقلاب کی مخالف تحریکیں
وَمَا أَعْجَلَكَ عَنْ قَوْمِكَ يَا مُوسَىٰ ۸۳قَالَ هُمْ أُولَاءِ عَلَىٰ أَثَرِي وَعَجِلْتُ إِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضَىٰ ۸۴قَالَ فَإِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِنْ بَعْدِكَ وَأَضَلَّهُمُ السَّامِرِيُّ ۸۵فَرَجَعَ مُوسَىٰ إِلَىٰ قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا ۚ أَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ أَمْ أَرَدْتُمْ أَنْ يَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِنْ رَبِّكُمْ فَأَخْلَفْتُمْ مَوْعِدِي ۸۶قَالُوا مَا أَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلَٰكِنَّا حُمِّلْنَا أَوْزَارًا مِنْ زِينَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنَاهَا فَكَذَٰلِكَ أَلْقَى السَّامِرِيُّ ۸۷فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَهُ خُوَارٌ فَقَالُوا هَٰذَا إِلَٰهُكُمْ وَإِلَٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِيَ ۸۸أَفَلَا يَرَوْنَ أَلَّا يَرْجِعُ إِلَيْهِمْ قَوْلًا وَلَا يَمْلِكُ لَهُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا ۸۹وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَارُونُ مِنْ قَبْلُ يَا قَوْمِ إِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهِ ۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَٰنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي ۹۰قَالُوا لَنْ نَبْرَحَ عَلَيْهِ عَاكِفِينَ حَتَّىٰ يَرْجِعَ إِلَيْنَا مُوسَىٰ ۹۱
اور اے موسٰی تمہیں قوم کو چھوڑ کر جلدی آنے پر کس شے نے آمادہ کیا ہے. موسٰی نے عرض کی کہ وہ سب میرے پیچھے آرہے ہیں اور میں نے راہ هخیر میں اس لئے عجلت کی ہے کہ تو خوش ہوجائے. ارشاد ہوا کہ ہم نے تمہارے بعد تمہاری قوم کا امتحان لیا اور سامری نے انہیں گمراہ کردیا ہے. یہ سن کر موسٰی اپنی قوم کی طرف محزون اور غصہّ میں بھرے ہوئے پلٹے اور کہا کہ اے قوم کیا تمہارے رب نے تم سے بہترین وعدہ نہیں کیا تھا اور کیا اس عہد میں کچھ زیادہ طول ہوگیا ہے یا تم نے یہی چاہا کہ تم پر پروردگار کا غضب وارد ہوجائے اس لئے تم نے میرے وعدہ کی مخالفت کی. قوم نے کہا کہ ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدہ کی مخالفت نہیں کی ہے بلکہ ہم پر قوم کے زیورات کا بوجھ لاد دیا گیا تھا تو ہم نے اسے آگ میں ڈال دیا اور اس طرح سامری نے بھی اپے زیورات کو ڈال دیا. پھر سامری نے ان کے لئے ایک مجسمہ گائے کے بچے کا نکالا جس میں آواز بھی تھی اور کہا کہ یہی تمہارا اور موسٰی کا خدا ہے جس سے موسٰی غافل ہوکر اسے طور پر ڈھونڈنے چلے گئے ہیں. کیا یہ لوگ اتنا بھی نہیں دیکھتے کہ یہ نہ ان کی بات کا جواب دے سکتا ہے اور نہ ان کے کسی نقصان یا فائدہ کا اختیار رکھتا ہے. اور ہارون نے ان لوگوں سے پہلے ہی کہہ دیا کہ اے قوم اس طرح تمہارا امتحان لیا گیا ہے اور تمہارا رب رحمان ہی ہے لہذا میرا اتباع کرو اور میرے امر کی اطاعت کرو. ان لوگوں نے کہا کہ ہم اس کے گرد جمع رہیں گے یہاں تک کہ موسٰی ہمارے درمیان واپس آجائیں.
2- انبیاء انقلاب کی مخالف تحریکیں:
عام طور پرہر انقلاب کے مقابلے ایک انقلاب دشمن تحریک وجود میں آباتی ہے جو یہ کوشش کرتی ہے کا انقلاب نے جو کچھ پیش کیا ہے اسے درہم برہم کر دیاجائے اور معاشرے کو
انقلاب سے پہلے والی حالت کی رات پلٹادیا جائے۔ اس تاریخ کو سمجھنا کچھ زیادہ نہیں کیونکہ ایک انقلاب کے برپا ہونے سے تمام گزشتہ فاسد عناصر یک دم نابود اور ختم نہیں ہوجاتے بلکہ عام طور
پر کچھ کچھ تلچھٹ اس کی باقی رہ جاتی ہے. وہ لوگ اپنے وجود کی حفاظت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور حالات سے اتار چڑھاؤکے مطابق کھلم کھلا یا خفیہ طریقے سے انقلاب دشمن کاموں میں
مصروف رہتے ہیں ۔
بنی اسرائیل آزادی اور توحید و ستقلال کی طرف موسٰیؑ بن عمران کی انقلابی میں سامری اس رجعت پسند تحریک کا سربراہ تھا۔ وہ جو کہ تمام رجعت پسند تحرکیوں کے لیڈروں کی
طرح اپنی قوم کے کمزور پہلوؤں سے اچھی طرح باخبر تھا اور جانتا تھا کہ ان کمزوریوں سے استفادہ کرتے ہوئے کوئی نہ کوئی فتنہ کھڑا کیا جاسکتا ہے ، اس نے کوشش کی کہ ان زیورات اور
طلائی چیزوں سے کہ جو دنیا پرستوں کا معبود ہے اور عوام الناس کی توجہ کو اپنی طرف کھینچنے والا ہے ، گؤسالہ بنائے اور اسے ایک خاص طریقے سے ہواکے چلنے کے رخ پر کھڑا کردے (یا
کسی اور طریقے سے کام لے) تاکہ اس سے کی آواز نکلے ۔۔۔۔۔ موسٰیؑ کی چند روزه غیبت کو اس نے غنیمت جانا یہ بات اس کی نظر میں تھی کہ بنی اسرائیل نے دریا سے نجات پانے کے بعد اور ایک
بت پرست قوم کے قریب سے گزرتے ہوئے موسٰیؑ سے اپنے لیے ایک بت بنانے کا تقاضا کیا تھا ۔ خلاصہ یہ کہ اس نے تمام نفسانه کمزوریوں اور زمان و مکانی مناسب وقتوں سے استفادہ کرتے ہوئے ،
اپنے مخالف توحید منصوبے کا آغاز کر دیا اور اس کے مواد کو اس طرح سے ماہرانہ انداز میں منظم کیا کہ تھوڑی سی مدت میں بنی اسرائیل کی ایک بڑی اکثریت کی راہ توحید سے منحرف کر کے
شرک کی راہ کی طرف کھینچ لے گیا۔
یہ سازش اگرچہ موسٰیؑ کے واپس آتے ہی ان کی قدرت ایمانی اور نور وحی کے پر قومیں ان کی منطق سے ناکام ہوگئی لیکن ہمیں سوچنا چاہئے کہ اگر موسٰیؑ واپس نہ آئے تو کیا
ہوتا؟ یقینًا یاتو وہ ان کے بھائی ہارون کو قتل کردیتے یا وہ انہیں اس طرح سے گوشہ نشین کردیتے کہ ان کی آواز بھی کسی کے کانوں تک نہ پہنچتی۔
ہاں ! ہر انقلاب کے آغاز میں اسی طرح کی مخالف تحریکیں ہوتی ہیں اور ( ان سے) پورے طور پر خبردار رہنا چاہیئے اور رجعت پسندوں کی معمولی سے معمولی شرک آلود حرکتوں
کو نظر میں رکھنا چاہیئے اور دشمن کی سازشوں کو شروع میں ہی کچل دیناچاہیئے۔
ضمنی طور پر اس حقیقت کی طرف بھی توجہ رکھنا چاہیے کہ بہت سے سچے انقلابات ، مختلف دلائل و وجوہ کی بنا پر آغاز میں کسی فرد یا کچھ مخصوص افراد کے سہارے برپا
ہوتے ہیں اگر وہ بیچ میں رہیں تو انقلاب کے الٹ جانے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ کوشش کرنی چاہیے کہ جتنا بھی جلدی ہوسکے ، إنقلابی معیاروں کو معاشرے کی گہرائی میں اتار دیں
اور لوگوں کی تربیت کی جائے کہ انقلاب کے مخالف تمام طوفان انہیں کسی طرح بھی اپنے مقام سے نہ ہلاسکیں اور وہ پہاڑ کی مانند ہررجعت پسند
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
تفسير نورالثقلين، جلد 3 ص 388۔
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
قدامت پرست تحریک کے مقابلہ میں ڈٹ جائیں۔
یا دوسرے لفظوں میں یہ سچے رہبروں کی ایک ذمہ داری ہے کہ وہ معیاروں کو ـــــ اپنے معاشرے کی طرف منتقل کریں ، اس شک نہیں کہ اس اہم کام کے لیے کچھ مدت چاہیئے لیکن
کوشش کرنا چاہیے کہ یہ زمانہ جتنا ممکن ہو ــــ کم سے کم ہو۔
اس بارے میں کہ ساری کون تھا اور اس کا انجام کیا ہوا ، انشا اللہ ہم بعد والی آیات میں گفتگو کریں گے۔