سوره طه / آیه 83 - 91
وَمَا أَعْجَلَكَ عَنْ قَوْمِكَ يَا مُوسَىٰ ۸۳قَالَ هُمْ أُولَاءِ عَلَىٰ أَثَرِي وَعَجِلْتُ إِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضَىٰ ۸۴قَالَ فَإِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِنْ بَعْدِكَ وَأَضَلَّهُمُ السَّامِرِيُّ ۸۵فَرَجَعَ مُوسَىٰ إِلَىٰ قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا ۚ أَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ أَمْ أَرَدْتُمْ أَنْ يَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِنْ رَبِّكُمْ فَأَخْلَفْتُمْ مَوْعِدِي ۸۶قَالُوا مَا أَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلَٰكِنَّا حُمِّلْنَا أَوْزَارًا مِنْ زِينَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنَاهَا فَكَذَٰلِكَ أَلْقَى السَّامِرِيُّ ۸۷فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَهُ خُوَارٌ فَقَالُوا هَٰذَا إِلَٰهُكُمْ وَإِلَٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِيَ ۸۸أَفَلَا يَرَوْنَ أَلَّا يَرْجِعُ إِلَيْهِمْ قَوْلًا وَلَا يَمْلِكُ لَهُمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا ۸۹وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَارُونُ مِنْ قَبْلُ يَا قَوْمِ إِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِهِ ۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْمَٰنُ فَاتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوا أَمْرِي ۹۰قَالُوا لَنْ نَبْرَحَ عَلَيْهِ عَاكِفِينَ حَتَّىٰ يَرْجِعَ إِلَيْنَا مُوسَىٰ ۹۱
اور اے موسٰی تمہیں قوم کو چھوڑ کر جلدی آنے پر کس شے نے آمادہ کیا ہے. موسٰی نے عرض کی کہ وہ سب میرے پیچھے آرہے ہیں اور میں نے راہ هخیر میں اس لئے عجلت کی ہے کہ تو خوش ہوجائے. ارشاد ہوا کہ ہم نے تمہارے بعد تمہاری قوم کا امتحان لیا اور سامری نے انہیں گمراہ کردیا ہے. یہ سن کر موسٰی اپنی قوم کی طرف محزون اور غصہّ میں بھرے ہوئے پلٹے اور کہا کہ اے قوم کیا تمہارے رب نے تم سے بہترین وعدہ نہیں کیا تھا اور کیا اس عہد میں کچھ زیادہ طول ہوگیا ہے یا تم نے یہی چاہا کہ تم پر پروردگار کا غضب وارد ہوجائے اس لئے تم نے میرے وعدہ کی مخالفت کی. قوم نے کہا کہ ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدہ کی مخالفت نہیں کی ہے بلکہ ہم پر قوم کے زیورات کا بوجھ لاد دیا گیا تھا تو ہم نے اسے آگ میں ڈال دیا اور اس طرح سامری نے بھی اپے زیورات کو ڈال دیا. پھر سامری نے ان کے لئے ایک مجسمہ گائے کے بچے کا نکالا جس میں آواز بھی تھی اور کہا کہ یہی تمہارا اور موسٰی کا خدا ہے جس سے موسٰی غافل ہوکر اسے طور پر ڈھونڈنے چلے گئے ہیں. کیا یہ لوگ اتنا بھی نہیں دیکھتے کہ یہ نہ ان کی بات کا جواب دے سکتا ہے اور نہ ان کے کسی نقصان یا فائدہ کا اختیار رکھتا ہے. اور ہارون نے ان لوگوں سے پہلے ہی کہہ دیا کہ اے قوم اس طرح تمہارا امتحان لیا گیا ہے اور تمہارا رب رحمان ہی ہے لہذا میرا اتباع کرو اور میرے امر کی اطاعت کرو. ان لوگوں نے کہا کہ ہم اس کے گرد جمع رہیں گے یہاں تک کہ موسٰی ہمارے درمیان واپس آجائیں.
(83) وَمَآ اَعْجَلَكَ عَنْ قَوْمِكَ يَا مُوْسٰى
(84) قَالَ هُـمْ اُولَآءِ عَلٰٓى اَثَرِىْ وَعَجِلْتُ اِلَيْكَ رَبِّ لِتَـرْضٰى
(85) قَالَ فَاِنَّا قَدْ فَـتَنَّا قَوْمَكَ مِنْ بَعْدِكَ وَاَضَلَّهُـمُ السَّامِـرِىُّ
(86) فَرَجَعَ مُوْسٰٓى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا ۚ اَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ اَمْ اَرَدْتُّـمْ اَنْ يَّحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَخْلَفْتُـمْ مَّوْعِدِىْ
(87) قَالُوْا مَآ اَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلٰكِنَّا حُـمِّلْنَـآ اَوْزَارًا مِّنْ زِيْنَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنَاهَا فَكَذٰلِكَ اَلْقَى السَّامِرِىُّ
(88) فَاَخْرَجَ لَـهُـمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّـهٝ خُـوَارٌ فَقَالُوْا هٰذَآ اِلٰـهُكُمْ وَاِلٰـهُ مُوْسٰىۖ فَـنَسِىْ
(89) اَفَلَا يَرَوْنَ اَلَّا يَرْجِــعُ اِلَيْـهِـمْ قَوْلًاۙ وَّلَا يَمْلِكُ لَـهُـمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا
(90) وَلَقَدْ قَالَ لَـهُـمْ هَارُوْنُ مِنْ قَبْلُ يَا قَوْمِ اِنَّمَا فُتِنْتُـمْ بِهٖ ۖ وَاِنَّ رَبَّكُمُ الرَّحْـمٰنُ فَاتَّبِعُوْنِىْ وَاَطِيْعُـوٓا اَمْرِىْ
(91) قَالُوْا لَنْ نَّـبْـرَحَ عَلَيْهِ عَاكِفِيْنَ حَتّـٰى يَرْجِــعَ اِلَيْنَا مُوْسٰى
ترجمہ
(83) اے موسٰی ! کیا سبب ہوا کہ تو (کوہ طور پر آنے کے لیے) اپنی قوم سے جلدی کر کے آگے پہنچ گیا ؟
(84) عرض کیا : پروردگارا ! وہ تو میرے پیچھے پیچھے ( آرہے) ہیں اور میں نے تیری طرف (آنے کی اس لیے) جلدی کی ہے تاکہ تو مجھ سے راضی ہو۔
(85) فرمایا : ہم نے تیری قوم کو تیرے بعد آزمائش میں ڈال دیا ہے اور سامری نے انہیں گمراہ کر دیا ہے۔
(86) موسٰی اپنی قوم کی طرف غصہ میں بھرے ہوئے اور افسوس کرتے ہوئے پلٹے اور (ان سے) کہا ، اے میری قوم! کیا تمہارے پروردگار نے تمہارے ساتھ اچھا وعدہ نہیں کیا تھا ؟ کیا
تم سے میری جدائی کی مدت زیادہ ہو گئی ہے یا تم یہ چاہتے تھے کہ تم پر تمہارے پروردگار کا غضب ٹوٹ پڑے کہ تم نے میرے وعدے کی مخالفت کی ہے۔
(87) انہوں نے کہا: ہم نے اپنے اراده و اختیار سے تیرے وعدہ کی خلاف وزری نہیں کی بلکہ (ہوا کہ) ہم (فرعون کی) قوم کے کچھ زیورات اٹھا لائے تھے ، ہم نے ان کو (آگ میں) ڈال دیا
اور سامری نے بھی اسی طرح (زیور آگ میں) ڈال دیا۔
(88) پھر اس نے (انہی پگھلے ہوئے زیورات سے ان کے لیے ایک بچھڑا بنا ڈالا ایک ایسی صورت تھی جس میں سے گاۓ کی سی آواز آئی تھی اور لوگوں نے کہا کہ یہ تمہارا خدا ہے اور
موسٰی کا خدا بھی یہی ہے ، (مگر) اس (سامری) نے فراموش کردیا ۔(اس عهد و پیمان کو جو اس نے خدا سے باندھا تھا)۔
(89) کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ (یہ بچھڑا) ان کا جواب تک نہیں دیتا اور نہ وہ انہیں کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ ہی انہیں کوئی نفع پہنچا سکتا ہے۔
(90) اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہہ دیا تاکہ اے (میری) قوم ! تمہاری اس بچھڑے کے ذریعے سے آزمائش کی گئی ہے اور بلاشبہ تمہارا پروردگار (رو) خدائے رحمٰن ہے ۔ پس تم
میری پیروی کرو اور میرے فرمان کی اطاعت کرو۔
(91) (اس پر) انہوں نے یہ کہا تھا کہ ہم تو (عبادت کے لیے) اسی کے گرد گھومتے رہیں گے ۔ (اور بچھڑے کی پرستش ہی جاری رکھیں گے) جب تک کہ خود موسٰی ہمارے پاس پلٹ کر
نہ آئیں۔