Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۳۔کیا انبیاء کے علاوہ کسی اور پر وحی ہو سکتی ہے

										
																									
								

Ayat No : 43-48

: طه

اذْهَبَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ ۴۳فَقُولَا لَهُ قَوْلًا لَيِّنًا لَعَلَّهُ يَتَذَكَّرُ أَوْ يَخْشَىٰ ۴۴قَالَا رَبَّنَا إِنَّنَا نَخَافُ أَنْ يَفْرُطَ عَلَيْنَا أَوْ أَنْ يَطْغَىٰ ۴۵قَالَ لَا تَخَافَا ۖ إِنَّنِي مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَىٰ ۴۶فَأْتِيَاهُ فَقُولَا إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۖ قَدْ جِئْنَاكَ بِآيَةٍ مِنْ رَبِّكَ ۖ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ ۴۷إِنَّا قَدْ أُوحِيَ إِلَيْنَا أَنَّ الْعَذَابَ عَلَىٰ مَنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ ۴۸

Translation

تم دونوں فرعون کی طرف جاؤ کہ وہ سرکش ہوگیا ہے. اس سے نرمی سے بات کرنا کہ شاید وہ نصیحت قبول کرلے یا خوف زدہ ہوجائے. ان دونوں نے کہا کہ پروردگار ہمیں یہ خوف ہے کہ کہیں وہ ہم پر زیادتی نہ کرے یا اور سرکش نہ ہوجائے. ارشاد ہوا تم ڈرو نہیں میں تمہارے ساتھ ہوں سب کچھ سن بھی رہا ہوں اور دیکھ بھی رہا ہوں. فرعون کے پاس جاکر کہو کہ ہم تیرے پروردگار کے فرستادہ ہیں بنی اسرائیل کو ہمارے حوالے کردے اور ان پر عذاب نہ کر کہ ہم تیرے پاس تیرے پروردگار کی نشانی لے کر آئے ہیں اور ہمارا سلام ہو اس پر جو ہدایت کا اتباع کرے. بیشک ہماری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ تکذیب کرنے والے اور منہ پھیرنے والے پر عذاب ہے.

Tafseer

									۳۔کیاانبیاء کے علاوہ کسی اور پروحی ہوسکتی ہے : اس میں شک نہیں کہ قرآن میںوحی کالفظ مختلف معانی میں استعمال ہواہے کھبی یہ آہستہ آواز کے معنی میں یاکسی بات کوآہستہ کہنے کے معنی میں آیاہے ۔( یہ عربی زبان میں اس کا اصلی معنی ہے ) ۔
کھبی کس رمز یہ اشارہ کے معنی میں استعمال ہواہے مثلاً : 
فاو حٰی الیھم ان سبحو ا بکرة و عشیاً 
زکریانے جو اس وقت بولنے سے قاصر تھے ،بنی اسرائیل سے اشارہ کے ساتھ کہاکہ صبح و شام خداکی تسبیح کرو ۔( مریم ۔۱۱ ) ۔
کھبی فطری الہام کے معنی میں بیان ہواہے ،مثلاً : 
اوحٰی ربک الی النحل 
تیرے ربّ نے شہد کی مکھّی کو فطری الہام کی(نحل ۔۶۸ ) ۔
کھبی حکم تکوینی کے معنی میں آیاہے ،یعنی و ہ فرمان جوخلقت و آفرینش کی زبان سے دیاجاتاہے ،مثلاً : 
یئومنذتحدث اخبار ھابان ربّک اوحٰی لھا 
قیامت کے دن زمین اپنی خبریں بیان کرے گی کیونکہ تیرے ربّ نے اسے وحی کی ہے ۔( زلزال ۔۵) ۔
اورکھبی الہام کے معنی میں استعمال ہواہےایساالہام جو صاحب ایمان لوگوں کے دل پرہوتاہے،چاہے وہ پیغمبر کے ساتھ ہی مخصوص ہیں ،مثلاً : 
اذاو حیناالی امک مایوحیٰ 
اے موسٰی ہم نے تیری ماں کی طرف جس وحی کی ضرورت تھی وہ اسے کی (طٰہٰ) ۔ 
لیکن اس کاایک اہم ترین مقام قرآ ن مجیدا میںخداکے وہ پیغامات ہیں کہ جوپیغمبر وں کے ساتھ ہی مخصوص ہیں ، مثلاً : 
(انااو حیناالیک کمااوحیناالیٰ نوح والنبین من بعد ہ ) ۔ 
ہم نے تیری طر ف اسی طرح سے وحی بھیجی ہے جس طرح سے کہ نوح اوراس کے بعد والے انبیاء کی طرف وحی بھیجی تھی (نسا ٓء ۔۱۶۳) ۔
اس بناپر لفظ وحی ایک وسیع اور جامع مفہو م رکھتاہے کہ جوان تمام مواقع اپر استعمال ہے اس طرح ہمیں اس بات پر کوئی تعجب نہیں کرناچاہیئے کہ اگر زیر بحث آیات میں موسٰی (علیه السلام) کی ماں کے بارے میں وحی کالفظ استعمال ہوگیاہے ۔