۲۔ چیزوں کی فوق الفادت استعداد
وَمَا تِلْكَ بِيَمِينِكَ يَا مُوسَىٰ ۱۷قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَىٰ غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَىٰ ۱۸قَالَ أَلْقِهَا يَا مُوسَىٰ ۱۹فَأَلْقَاهَا فَإِذَا هِيَ حَيَّةٌ تَسْعَىٰ ۲۰قَالَ خُذْهَا وَلَا تَخَفْ ۖ سَنُعِيدُهَا سِيرَتَهَا الْأُولَىٰ ۲۱وَاضْمُمْ يَدَكَ إِلَىٰ جَنَاحِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاءَ مِنْ غَيْرِ سُوءٍ آيَةً أُخْرَىٰ ۲۲لِنُرِيَكَ مِنْ آيَاتِنَا الْكُبْرَى ۲۳
اور اے موسٰی یہ تمہارے داہنے ہاتھ میں کیا ہے. انہوں نے کہا کہ یہ میرا عصا ہے جس پر میں تکیہ کرتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے درختوں کی پتیاں جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے اور بہت سے مقاصد ہیں. ارشاد ہوا تو موسٰی اسے زمین پر ڈال دو. اب جو موسٰی نے ڈال دیا تو کیا دیکھا کہ وہ سانپ بن کر دوڑ رہا ہے. حکم ہوا کہ اسے لے لو اور ڈرو نہیں کہ ہم عنقریب اسے اس کی پرانی اصل کی طرف پلٹا دیں گے. اور اپنے ہاتھ کو سمیٹ کر بغل میں کرلو یہ بغیر بیماری کے سفید ہوکر نکلے گا اور یہ ہماری دوسری نشانی ہوگی. تاکہ ہم تمہیں اپنی بڑی نشانیاں دکھاسکیں.
۲۔ چیزوں کی فوق الفادت استعداد : مسلمہ طور پر جس دن حضرت موسٰی (علیه السلام) نے چرواہوںوالی وہ لاٹھی اپنے لیے منتخب کی تھی وہ یہ نہ جانتے تھے کہ یہ سادہ ساوجود خداکے حکم سے اتناعظیم کام کرے گا اس سے کہ فرعون کی قدرت کو درہم برہم کرکے رکھ دے گا لیکن خدانے اسے دکھایاکہ اسی سادہ سے وسیلے کے ذریعہ ایسی خارق العادت قوت پیدا کی جاسکتی ہے یہ دراصل تمام انسانوں کے لیئے ایک درس ہے کہ وہ اس دنیامیں کسی چیز کومعمو لی نہ سمجھیں کئی دفعہ ایساہوتاہے کہ جن چیزوںیاافراد کو ہم حقارت سے دیکھ رہے ہوتے ہیں ان کے اندر ایک عظیم طاقت پہنان ہوتی ہے کہ جس سے ہم بے خبرہوتے ہیں ۔