Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۱۔ دوعظیم معجزے

										
																									
								

Ayat No : 17-23

: طه

وَمَا تِلْكَ بِيَمِينِكَ يَا مُوسَىٰ ۱۷قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَىٰ غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَىٰ ۱۸قَالَ أَلْقِهَا يَا مُوسَىٰ ۱۹فَأَلْقَاهَا فَإِذَا هِيَ حَيَّةٌ تَسْعَىٰ ۲۰قَالَ خُذْهَا وَلَا تَخَفْ ۖ سَنُعِيدُهَا سِيرَتَهَا الْأُولَىٰ ۲۱وَاضْمُمْ يَدَكَ إِلَىٰ جَنَاحِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاءَ مِنْ غَيْرِ سُوءٍ آيَةً أُخْرَىٰ ۲۲لِنُرِيَكَ مِنْ آيَاتِنَا الْكُبْرَى ۲۳

Translation

اور اے موسٰی یہ تمہارے داہنے ہاتھ میں کیا ہے. انہوں نے کہا کہ یہ میرا عصا ہے جس پر میں تکیہ کرتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے درختوں کی پتیاں جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے اور بہت سے مقاصد ہیں. ارشاد ہوا تو موسٰی اسے زمین پر ڈال دو. اب جو موسٰی نے ڈال دیا تو کیا دیکھا کہ وہ سانپ بن کر دوڑ رہا ہے. حکم ہوا کہ اسے لے لو اور ڈرو نہیں کہ ہم عنقریب اسے اس کی پرانی اصل کی طرف پلٹا دیں گے. اور اپنے ہاتھ کو سمیٹ کر بغل میں کرلو یہ بغیر بیماری کے سفید ہوکر نکلے گا اور یہ ہماری دوسری نشانی ہوگی. تاکہ ہم تمہیں اپنی بڑی نشانیاں دکھاسکیں.

Tafseer

									۱۔ دوعظیم معجزے : اس میں شک نہیں کہ موسٰی (علیه السلام) کے عصاکے ایک بہت بڑے سانپ میں تبدیل ہوجانے کے بارے میں زیر نظر آیات میں جو کچھ کہاگیاہے یہاں تک کہ سورئہ اعراف کی آیات ۱۰۷ میں اسے ” ثعبان “ (اژدھا) سے تعبیر کیاگیاہے او ر اسی طرح ایک مختصر سے لمحہ کے لیے ہاتھ میں ایک خاص قسم کی چمک پیداہونااور پھراس کاپہلی حالت کی طرف پلٹ جانا، یہ ایک معمولی یانادروکمیاب امرنہیں ہے ، بلکہ یہ دونوںخلاف معمول اور معجزہ شمار ہوتے ہیں جوایک مافوق بشرقوت کے سہارے اور مدد کے سوایعنی خدائے عظیم کی قدرت کے بغیر ممکن نہیں ہیں ۔
جولوگ خداپرایمان رکھتے ہیں اوراس کے علم و قدرت کوبے پایاں سمجھتے ہیںوہ ان امور کاہرگز انکار نہیں کرسکتے ،اور نہ ہی مادہ پردستوں کی طرف اسے خرافات کہہ سکتے ہیں ۔
معجزہ میں جو بات اہم ہے وہ یہ ہے کہ وہ عقلی طور پر محال نہ ہواور یہ اور یہ بات اس مقام پرپورے طور سے صادق آتی ہے کیونکہ کوئی عقلی دلیل عصاکے بہت بڑے سانپ میں تبدیل ہونے کے امکان کی نفی پردلت نہیں کرتی ۔
کیاعصا اوربڑاسانپ دونوں ماضی میں مٹی سے ہی پیدانہیں ہوئے ؟ یقینی طور پرشاید لاکھوں یاکروڑوں سال گزر گئے ہوں کہ جب اس قسم کی موجودات وجود میں آئی ہوں (اور اس مسئلہ میں کوئی فرق نہیں ہے خوہ ہم انواع کے ثبوت کو مانیںیااس کے ارتقا کے قائل ہوں،کیونکہ ہرحال میں درختوں کی لکڑی بھی مٹی سے ہی پیدا ہوئی ہے اور حیوانات بھی) ۔
زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ یہ کام معجزانہ طورپرانجام پایاہے کیونکہ و ہ مراحل جو ہزاروں سالوں میںطے ہونے چاہیئں تھے وہ ایک لمحے اورایک انتہائی کم اور مختصر مدّت میں انجام پاگئے ہیں ، کیاایساکام محال نظر آتاہے ؟ 
ممکن ہے کہ میں تو ایک ضخیم کتاب کوایک سال میں لکھوں، اب اگر کوئی ایساشخص پیداہوجائے کہ وہ اعجاز کے سہارے اتنی تیزی کے ساتھ لکھے کہ وہ ایک گھنٹے یااس سے بھی کم وقت میں لکھی جائے ،تو یہ محال عقلی نہیں ہے ،یہ خلا ف معمول ہے (غور کیجئے گا ) ۔
بہر حال معجزات کے بارے میں عاجلانہ فیصلے اور خدانخوستہ ان کو خرافات کہنامنطق اور عقل سے دور ہے محض ایک چیز جوکبھی کبھی ایسے افکارکوجنم دیتی ہے یہ ہے کہ ہم معمول کی علت و معلول کے خوگر ہوگئے ہیں یہاں تک کہ ہم ان کو ایک ضرورت قرار ینے لگ گئے ہیں اور جو کچھ اس کے خلاف ہواسے مخالف ضرورت سمجھنے لگے ہیں،حالانکہ ان طبعی اور عادی معلوں کی شکل پرگز بھی ضرورت کاپہلونہیں رکھتی ، اور اس بات میں کوئی امر مانع نہیں ہے کہ مافوق طبیعت عامل ا ن میں تبدیلیاں پیدا کردے ( 1) ۔


1۔ اس کے بارے میں ہم نے جلد ۶ / ب پربھی بات کی ہے ۔