سوره مریم / آیه 66 - 70
وَيَقُولُ الْإِنْسَانُ أَإِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا ۶۶فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَالشَّيَاطِينَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِيًّا ۶۸ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَٰنِ عِتِيًّا ۶۹ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِالَّذِينَ هُمْ أَوْلَىٰ بِهَا صِلِيًّا ۷۰
اور انسان یہ کہتا ہے کہ کیا جب ہم مرجائیں گے تو دوبارہ زندہ کرکے نکالے جائیں گے. اور آپ کے رب کی قسم ہم ان سب کو اور ان کے شیاطین کو ایک جگہ اکٹھا کریں گے پھر سب کوجہّنم کے اطراف گھٹنوں کے بل حاضر کریں گے. پھر ہر گروہ سے ایسے افراد کو الگ کرلیں گے جو رحمان کے حق میں زیادہ نافرمان تھے. پھر ہم ان لوگوں کو بھی خوب جانتے ہیں جو جہّنم میں جھونکے جانے کے زیادہ سزاوار ہیں.
۶۶ ۔ ویقول الانسان ء اذ مامت لسوف اخرج حیا
۶۷ ۔اولایذ کرالانسان اناخلقنہ من قبل ولم یک شیئا
۶۸ ۔ فو ربک لنحشرنھم والشیٰطین ثم لنحضر نھم حول جھنم جثیا
۶۹ ۔ ثم لننذعن من کل شیعة ایھم اشد علی الرحمن عتیا
۰۷ ۔ ثم لنحن اعلم بالذین ھم اولیٰ بھا صلیا
ترجمہ
۶۶ ۔انسان کہتاہے کہ کیا میں مرنے کے بعد آئندہ (قبر سے زندہ ہو کر باہر نکلوں گا ؟
۶۷ ۔ کیا انسان اس بات کو یاد نہیں کرتا کہ ہم اس سے پہلے اسے ( اس حال میں) خلق کیا تھا جبکہ وہ کوئی چیز تھا ہی نہیں ۔
۶۸ ۔تیرے پرور دگار کی قسم ہم ان سب کو اور شیاطین کو بھی ضرورضرور زندہ کرکے اٹھائیں گے اس کے بعد ہم ا ن سب کو جہنم کے گرد اگر دگھٹنوں کے بل حاضر کریں گے ۔
۶۹ ۔ پھر ہم گروہ اور جماعت سے ان لوگو ں کو جو خدائے رحمن کے مقابل میں سب سے زیادہ سرکش تھے ، الگ کرلیں گے ۔
۷۰ ۔ پھر ہم ان افراد کے بارے میں بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ جو سب سے پہلے جہنم میں جلنے کے سزاوار ہیں ۔( اور ہم انہیں دوسروں کی نسبت پہلے سز ادیں گے ) ۔