شان نزو ل
وَيَقُولُ الْإِنْسَانُ أَإِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا ۶۶فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَالشَّيَاطِينَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِيًّا ۶۸ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَٰنِ عِتِيًّا ۶۹ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِالَّذِينَ هُمْ أَوْلَىٰ بِهَا صِلِيًّا ۷۰
اور انسان یہ کہتا ہے کہ کیا جب ہم مرجائیں گے تو دوبارہ زندہ کرکے نکالے جائیں گے. اور آپ کے رب کی قسم ہم ان سب کو اور ان کے شیاطین کو ایک جگہ اکٹھا کریں گے پھر سب کوجہّنم کے اطراف گھٹنوں کے بل حاضر کریں گے. پھر ہر گروہ سے ایسے افراد کو الگ کرلیں گے جو رحمان کے حق میں زیادہ نافرمان تھے. پھر ہم ان لوگوں کو بھی خوب جانتے ہیں جو جہّنم میں جھونکے جانے کے زیادہ سزاوار ہیں.
شان نزو ل:
مفسرین کی ایک جماعت کے قول کے مطابق پہلی آیات ” ابی بن خلف “ یاولیدین مغیرہ “ کے بارے میں نازل ہوئی ہیں جو ایک بوسیدہ ہڈی کاٹکڑاہاتھ میں لیے ہوئے تھے اور اسے اپنے ہاتھ سے رگڑ کرہوا میں بکھیر رہے تھے تاکہ اس کاہر ذرّہ کسی نہ کسی گوشہ میں بکھر جائے وہ کہتے تھے کہ محمّد کی طرف دیکھو جس کاگمان یہ ہے کہ خداہمیں مرنے اور اس ہڈی کی طرح ہماری ہڈیوں کو بو سیدہ ہوجانے کے بعد دوبار ہ زندہ کرے گا ۔ یہ بات قطعاممکن نہیں ہے ۔
اس پر یہ آیت نازل ہوئیں اور انہیں دندان شکن جواب دیا،ایساجواب جو تمام انسانوں کے لیے ہرقرن اور ہر زمانے میں مفید اور سبق آموز ہے ۔