۲۔رسول اور نبی میں فرق
وَنَادَيْنَاهُ مِنْ جَانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيًّا ۵۲وَوَهَبْنَا لَهُ مِنْ رَحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيًّا ۵۳
اور ہم نے انہیں کوسِ طور کے داہنے طرف سے آواز دی اور راز و نیاز کے لئے اپنے سے قریب بلالیا. اور پھر انہیں اپنی رحمت خاص سے ان کے بھائی ہارون علیھ السّلام پیغمبر کو عطا کردیا.
۲۔رسول اور نبی میںفرق :رسول دراصل اس شخص کے معنی میں ہے کہ جو وحی الٰہی سے آگاہ ہے اوراس کی خبر دیتا ہے اوردوسری تفسیر کی بناپر ایک عالی مقام شخص کے معنی میں ہے (دونوں کامادہ اشتقاق بیان ہوچکاہے ) یہ تو لغت کے لحاظ سے ہے ۔
لیکن قرآنی تعبیر ات اورروایات کی زبان کے لحاظ سے بعض کا نظر یہ یہ ہے :۔
رسول وہ شخص ہوتاہے کہ جو صاحب دین و آئیں ہو اور تبلیغ کرنے پر مامور ہو ۔یعنی وحی الہٰی کو حاصل کر کے کو اس کی تبلیغ کرے ، باقی رہا ”نبی “ تو وہ وحی کو حاصل تو کرتاہے لیکن تبلیغ کرنا اس کی ذمّہ داری نہیں ہوتی بلکہ وہ حی صرف اسی کی اپنی ذمہ داری انجام دینے کے لیے ہوتی ہے یا اگر لوگ اس سے سوال کریں تو وہ اس کاجوابا دیتاہے ۔
دوسرے لفظوں میں ”نبی “ اس آگاہ طبیب کی طرح ہے کہ جو اپنے مقام پر بیماروں کی پذیرائی کے لئے آمادہ ہے لیکن وہ بیمار وں کے پیچھے نہیں جاتا لیکن اگر بیماراس کی طرف رجوع کریں تو پھر ان کاعلاج کرنے میں کوتاہی نہیں کرتا ۔
لیکن رسول اس طبیب کی مانند ہے کہ جو سیار ہے (یعنی بیمار کے پاس علاج کرنے کے لیے چل کرجاتا ہے ) اور اس تعبیر کے مطابق جو حضرت علی (علیه السلام) نے نہج البلاغہ میں پیغمبر اسلام کے بارے میں فرمائی ہے (طبیب دوّاربطبہ ) (1) ۔
وہ شہر وں میں ، دیہات میں ، کوہ ودشت بیابان میں ، ہر جگہ جاتا ہے تاکہ بیماروں کو تلاش کرے اور ان کاعلاج کرے ۔وہ ایک ایسا چشمہ ہے کہ پیاسوں کے پیچھے دوڑتا ہے ۔وہ ایساچشمہ نہیں ہے کہ جسے پیاسے تلاش کرتے پھریں ۔
اور ان روایات سے کہ جو اس سلسلے میں ہم تک پہنچ ہیں اور مرحوم کلینی نے کتاب ”اصول کافی “ کے باب ”طبقات الانبیاو الرسل “ اور باب ” الفرق بین النبی والرسول “ میں بیان کی ہیں ، یہ معلوم ہوتا ہے کہ نبی وہ ہوتاہے کہ جو حقائق و حی کو عالم خواب میں دیکھتا ہے (جیسا کہ حضرت ابرہیم (علیه السلام) کاخوب تھا ) یا خواب کے علاوہ بیداری میں بھی وحی کے فرشتہ کی آواز سنتا ہے ۔
لیکن رسول وہ ہوتاہے کہ عالم خواب میںوحی حاصل کرنے اور فرشتہ کی آواز سننے کے علاوہ خوب اس کا بھی مشاہدہ کرتا ہے (2) ۔
البتہ ان رایات میں جو کچھ بیان ہواہے ، اس تفسیر کے منافی نہیں جوہم نے بیان کی ہے کیونکہ ممکن ہے کہ نبی و رسول کی ماموریت کا اختلاف و تفاوت وحی حاصل کرنے کے طریقہ پر بھی اثر انداز پوتا ہو اور دوسرے لفظوں میں ماموریت کاہرمرحلہ و حی کے ایک مخصوص مرحلہ کے ساتھ ہو (غورکیجئے گا ) ۔
1۔نہج البلاغہ ، خطبہ ۲۰۸۔
2۔اصول کافی ، جلد اول ، ص ۱۳۴،(چاپ دارالکتب الاسلامیہ ۔