۴۔ نوزائیدہ بچہ کس طرح بات کرسکتا ہے؟
فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ ۖ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا ۲۷يَا أُخْتَ هَارُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّا ۲۸فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ ۖ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا ۲۹قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا ۳۰وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنْتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا ۳۱وَبَرًّا بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا شَقِيًّا ۳۲وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا ۳۳
اس کے بعد مریم بچہ کو اٹھائے ہوئے قوم کے پاس آئیں تو لوگوں نے کہا کہ مریم یہ تم نے بہت بفِا کام کیا ہے. ہارون کی بہن نہ تمہارا باپ بفِا آدمی تھا اور نہ تمہاری ماں بدکردار تھی. انہوں نے اس بچہ کی طرف اشارہ کردیا تو قوم نے کہا کہ ہم اس سے کیسے بات کریں جو گہوارے میں بچہ ہے. بچہ نے آواز دی کہ میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے. اور جہاں بھی رہوں بابرکت قرار دیا ہے اور جب تک زندہ رہوں نماز اور زکوِٰکی وصیت کی ہے. اور اپنی والدہ کے ساتھ حَسن سلوک کرنے والا بنایا ہے اور ظالم و بدنصیب نہیں بنایا ہے. اور سلام ہے مجھ پر اس دن جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن دوبارہ زندہ اٹھایا جاؤں گا.
۴۔ نوزائیدہ بچہ کس طرح بات کرسکتا ہے؟ یہ بات کچھ کہے بغیر ظاہر ہے کہ معمول یہ ہے کہ کوئی توزائیدہ بچہ تو لہ کے ابتدائی گھنٹوں یا دنوں میں بات نہیں کرتا ، کیونکہ بات دماغ کی کافی نشونمااور اس کے بعد زبان و حنجرہ کے عضلات کابڑ ھنا اورانسان بدن کے مختلف اعضاء کی ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کا محتاج ہے ۔اور ان امورکے لیے حسب معمول کئی مہینے گزرنے چاہیں تاکہ یہ بندر یج اور آہستہ آہستہ بچوں میں فرہم ہوں ۔
لیکن پھر کوئی عملی دلیل اس امرکے محال ہونے پر ہمارے پاس نہیں ہے صرف یہ ایک غیرمعمولی کا م ہے اورتمام معجزات اسی قسم کے ہوتے ہیںیعنی سب ہی غیر معمولی کام ہوتے ہیں نہ کہ محال عقلی ،اس عمل کی تشریح ہم نے انبیاء کے معجزات کی بحث میں کردی ہے ۔