۱۔روح خداسے کیا مراد ہے ؟
قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَٰنِ مِنْكَ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا ۱۸قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا ۱۹قَالَتْ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا ۲۰قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَقْضِيًّا ۲۱
انہوں نے کہا کہ اگر تو خوف خدا رکھتا ہے تو میں تجھ سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں. اس نے کہاکہ میں آپ کے رب کا فرستادہ ہوں کہ آپ کو ایک پاکیزہ فرزند عطا کردوں. انہوں نے کہا کہ میرے یہاں فرزند کس طرح ہوگا جب کہ مجھے کسی بشر نے چھوا بھی نہیں ہے اور میں کوئی بدکردار نہیں ہوں. اس نے کہا کہ اسی طرح آپ کے پروردگار کا ارشاد ہے کہ میرے لئے یہ کام آسان ہے اور اس لئے کہ میں اسے لوگوں کے لئے نشانی بنادوں اور اپنی طرف سے رحمت قرار دیدوں اور یہ بات طے شدہ ہے.
۱۔روح خداسے کیا مراد ہے ؟
تقریبا تمام مشہور مفسریں نے یہا ں پر روح کی خداندتعالیٰ کے بزرگ فرشتے جبرائیل سے تفسیر کی ہے اور اسے روح سے تعبیر کرنے کی و جہ یہ ہے کہ وہ روحانی ہے ۔وہ ایک ایسا وجود ہے جو حیات بخش ہے چونکہ وہ انبیاء و مرسلین کے پاس خداوند تعالیٰ کی رسالت کا پہچان نے ولاہے لہذ تمام لائق انسانوں کے لیے حیات بخش ہے اور یہاں پر روح کی خد اکی ضافت اس روح کی عظمت و شرافت کی دلیل ہے ۔
ضمنی طورپر اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جبرئیل کا نازل ہونا ابنیاء کے ساتھ مخصوص ہے ، البتہ شریعت اور کتب آسمانی لانے کے لیے و حی کے عنوان سے صرف انہیں کے اوپر نازل ہو اکرتا تھا لیکن دوسر ے پیغام پہنچانے کے لیے (جیساکہ مذکورہ بالاپیغام حضرت مریم (علیه السلام) کو پہنچایا ) کوئی معنی نہیں ہے کہ ابنیاء کے علاوہ دوسروں کے سامنے بھی اظاہر ہو۔