Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۲۔”تمثل “ کیا ہے ؟

										
																									
								

Ayat No : 18-21

: مريم

قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَٰنِ مِنْكَ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا ۱۸قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا ۱۹قَالَتْ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا ۲۰قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَقْضِيًّا ۲۱

Translation

انہوں نے کہا کہ اگر تو خوف خدا رکھتا ہے تو میں تجھ سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں. اس نے کہاکہ میں آپ کے رب کا فرستادہ ہوں کہ آپ کو ایک پاکیزہ فرزند عطا کردوں. انہوں نے کہا کہ میرے یہاں فرزند کس طرح ہوگا جب کہ مجھے کسی بشر نے چھوا بھی نہیں ہے اور میں کوئی بدکردار نہیں ہوں. اس نے کہا کہ اسی طرح آپ کے پروردگار کا ارشاد ہے کہ میرے لئے یہ کام آسان ہے اور اس لئے کہ میں اسے لوگوں کے لئے نشانی بنادوں اور اپنی طرف سے رحمت قرار دیدوں اور یہ بات طے شدہ ہے.

Tafseer

									۲۔”تمثل “ کیا ہے ؟

 
”تمثل “ اصل میں مادہ مثول سے اسی شخص یا چیز کے سانے کھڑاہونے کے معنی میں ہے ، اس ممثل اس چیز کو کہتے کہ جو کسی دوسرے کی شکل میں ظاہر ہو ۔ اس بناپر ’تمثل لھا بشراٰسویا‘ کامفہوم یہ ہے کہ وہ خدائی فرشتہ انسانی شکل میںظاہر ہوا ۔
اس میں شک نہیں ہے کہ اس گفتگو کایہ معنی نہیں ہے کہ جبرئیل صورت اور سیرت کے اعتبار سے بھی ایک انسان میں بد ل گیا تھا کیونکہ اس قسم کا انقلاب اور تبدیلی ممکن نہیں ہے ، بلکہ مراد یہ ہے کہ وہ (ظاہر ) انسان کی شکل میں نمود ار ہوا ، اگر چہ اس کی سیرت وہی فرشتے جیسی تھی ،لیکن حضرت مریم (علیه السلام) کو ابتدائی امر میںچونکہ یہ خبرنہیں تھی لہذاانہوں نے یہی خیال کیا تھا کہ ان کے سامنے ایک انسان ہے جو باعتبار صورت بھی انسان ہے ۔
اور بااعتبار سیرت بھی انسان ہے ۔
اسلامی روایات اور تواریخ میں ” تمثل “ اس لفظ کے وسیع معنی میں بہت نظر آتا ہے ۔
ان میں سے ایک یہ ہے کہ : جس دن مشرکین مکہ وارالندرہ میں جمع ہوئے تھے اور پیغمبر اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نابود کربے کے لیے سازش کررہے تھے ابلیس ایک خیراندایش و و خیرخواہ بوڑھے آدمی کے لباس میںظاہر ہوااور سردار ن قریش کو بہکانے میں مشغول ہو گیا ۔
یادوسری روایات یہ ہے کہ دنیا اور اس کی باطنی حالت حضرت علی علیہ السلام کے سامنے ایک حسین و جمیل دلربا عورت کی شکل میں ظاہر ہوئی ، لیکن وہ آپ پر کچھ بھی اثر نہ کرسکی یہ واقعہ مفصل اور مشہور ہے ۔
تیسری روایات میں یہ بھی ہے کہ انسان کامال ع اولاد اور عمل موت کے وقت مختلف اور مخصوص چہروں میں اس کے سامنے مجسم ہوتے ہیں ۔
چوتھے یہ کہ انسان کے اعمال قبرمیں اور قیامت کے دن مجسم ہو کر ظاہر ہوں گے اور ہر عمل ایک خاص شکل میںظاہر ہوگا ان تمام مواقع پر تمثل کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی چیز یا کوئی شخص ظاہری طورپر دوسرے کی شکل میں نمودارپو تا ہے نہ یہ کہ اس کاباطن یا اس کی ماہیت ہی تبدیل ہوجاتی ہے (۱) ۔


۱۔تفسیرالمیزان ، جلد ۱۴، ص ۳۷ ۔