۴۔حضرت یحییٰ کی چہادت
يَا يَحْيَىٰ خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا ۱۲وَحَنَانًا مِنْ لَدُنَّا وَزَكَاةً ۖ وَكَانَ تَقِيًّا ۱۳وَبَرًّا بِوَالِدَيْهِ وَلَمْ يَكُنْ جَبَّارًا عَصِيًّا ۱۴وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا ۱۵
یحیٰی علیھ السّلام! کتاب کو مضبوطی سے پکڑ لو اور ہم نے انہیں بچپنے ہی میں نبوت عطا کردی. اور اپنی طرف سے مہربانی اور پاکیزگی بھی عطا کردی اور وہ خورِ خدا رکھنے والے تھے. اور اپنے ماں باپ کے حق میں نیک برتاؤ کرنے والے تھے اور سرکش اور نافرمان نہیں تھے. ان پر ہمار اسلام جس دن پیدا ہوئے اور جس دن انہیں موت آئی اور جس دن وہ دوبارہ زندہ اٹھائے جائیں گے.
۴۔حضرت یحییٰ کی چہادت :نہ صرف حضرت یحییٰ کی پیدائش تعجب خیز تھی بلکہ ان کی موت بھی کئی لحاظ سے عجیب تھی اکثر مسلمان مئورخین اور اسی طرح مشہور مسیح منابع ان کی شہادت کے واقعہ کو اس طرح نقل کرتے ہیں (اگر چہ اس کی خصوصیات میں کچھ تھوڑا بہت تفاوت دکھائی دیتا ہے ):
حضرت یحییٰ اپنے زمانے کے ایک طاغوت کے اپنی ایک محرم سے غیرشرعی روابط کے خلاف آواز کی بناپر شہیدہوئے ہوایہ کہ ” ہیروویس “ فلسطین کا ہوس پر ست بادشاہ تھا وہ اپنے بھائی کی بیٹی ”ہیرودیا“ پر عاشق ہو گیا وہ بہت خوبصورت تھی اس کے حسن نے ا س کے دل میں عشق کی آگ بھڑ کا دی بادشاہ نے اس سے شادی کرنے کا پکا ارادہ کرلیا ۔
یہ خبرجب خداند تعالیٰ کے پیغمبر حضرت یحییٰ کو پہنچی تو انہوں نے صراحت کے ساتھ اعلان فرمایا کہ یہ شادی نا جائز ہے اور تورات کے احکام کے خلاف ہے اور مین ایسے کام کی اپنی پوری طاقت کے ساتھ مخالفت کروں اگا ۔
اس مسئلہ کی تمام شہرمیں شہرت ہوگئی ،اور یہ خبر اس لڑکی ” ہیرودیا “ کے کانوں تک بھی پہنچ گئی وہ حضرت یحییٰ کو اپنے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھنے لگی اس نے مصمم ارادہ کرلیا کہ کسی مناسب موقع پر ان سے انتقام لے گی اور اپنی ہواد ہوس کی رہ سے اس کو رکاوٹ کو ہٹادے گی اس نے اپنے چچاکے ساتھ اپنے راہ و رسم میں اضافہ کردیا اور اپنے حسن و جمال کو اس کے لیے جال بنادیا اور اس پر اس طرح سے اثر اندازہو گئی کہ ایک دن ہیرودیس نے ان سے کہا کہ تیری جو بھی آرزو ہے مجھ سے مانگ تو جو چاہے گی وہ تجھے ملے گا
ہیرودیس نے کہا میں یحییٰ کے سرکے سوااور کچھ نہیں چاہتی کیونکہ اس نے مجھے اور تجھے بدنام کرکے رکھ دیا ہے تمام لوگ ہماری عیب جوئی کررہے ہیں اگر تو یہ چاہتاہے میرے دل کو سکون حاصل ہو اور میرادل خش ہو توتجھے یہ کا م انجام دیناچاہیئے ۔
ہیرودیس جو اس عورت کا دیوانہ تھا انجام پر غور کیے بغیر یہ کام کرنے پر تیار ہو گیا اور ابھی دیر نہ گزری تھی کہ حضرت یحییٰ کا سر اس بدکار عورت کو پیش کردیا لیکن آخر کا ر اس کے لیے اس کا م کے ہولناک تنائج نکلے (1) ۔
اسلامی روایات میں ہے کہ سالار شہید اں نے امام حسین علیہ السلام فرماتے تھے :
دنیاکی پستیوں میں سے یہ امر ہے کہ یحییٰ بن زکریا (علیه السلام) کاسر بنی اسرائیل کی ایک بدکار عورت کے لئے ہد یہ کے طور پر لے جایا گیا تھا ۔
یعنی میرے اور یحییٰ کے حالات اس لحاض بھی ایک دوسرے سے مشابہہ ہیں کیونکہ میرے قیام کا ایک ہدف میرے زمانے کے طاغوت یزید کے شرمناک اعمال کے خلاف قیام ہے ۔
۱۔ ۔بعض اناجیل اور کچھ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ہیرودیس نے اپنے بھائی کی بیوی کے ساتھ کہ جو تورات کے مطابق ممنوع تھی شادی کرلی تھی اور حضرت یحییٰ نے اسے اس کام پر سخت لعنت ملامت کی اس کے بعد اس عورت نے اپنی بیٹی کے حسن جمال کے ذریعے ہیرودیس کو حضرت یحییٰ کے قتل کرنے پر اگیا ( انجیل متی با ب ۱۴ ،انجیل مرقس باب ۶ بند ۱۷،اور اس کے بعد تک ) ۔