Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۲۔انسان کی سرنوشت کے تین مشکل دن

										
																									
								

Ayat No : 12-15

: مريم

يَا يَحْيَىٰ خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا ۱۲وَحَنَانًا مِنْ لَدُنَّا وَزَكَاةً ۖ وَكَانَ تَقِيًّا ۱۳وَبَرًّا بِوَالِدَيْهِ وَلَمْ يَكُنْ جَبَّارًا عَصِيًّا ۱۴وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا ۱۵

Translation

یحیٰی علیھ السّلام! کتاب کو مضبوطی سے پکڑ لو اور ہم نے انہیں بچپنے ہی میں نبوت عطا کردی. اور اپنی طرف سے مہربانی اور پاکیزگی بھی عطا کردی اور وہ خورِ خدا رکھنے والے تھے. اور اپنے ماں باپ کے حق میں نیک برتاؤ کرنے والے تھے اور سرکش اور نافرمان نہیں تھے. ان پر ہمار اسلام جس دن پیدا ہوئے اور جس دن انہیں موت آئی اور جس دن وہ دوبارہ زندہ اٹھائے جائیں گے.

Tafseer

									۲۔انسان کی سرنوشت کے تین مشکل دن : ”سلام علیہ یوم ولد ویوم یمو ت ویوم یبث حیاً“کی تعبیر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ انسان کی زندگی تاریخ میں اور اس کے ایک عالم سے دوسرے عالم کی طرف منتقل ہونے میں تین دن بہت سخت ہیں : 
ا ۔اس دنیامیں قد م رکھنے کادن (یوم ولد ) 
ب۔موت اور عالم برزخ کی طرف منتقل ہونے کا دن (یوم یموت ) 
ج۔اور دوبارہ زندہ کرکے اٹھائے جانے کا د ن (یوم یبعث حیا)
اور چونکہ ان تین انتقالی دنوں میں فطرتاکئی طرح کے بحرانوں کا سامناکرنا پڑتاہے ۔لہذاخداوند تعالیٰ ان میں اپنے مخصوص بندوں کو سلامتی اور عافیت فرماتا ہے اور انہیں ان تینوں طوفانی مرحلوں میں اپنی حمایت کے جلومیں لے لیتا ہے ۔
اگر چہ قرآن مجید میںیہ تعبیر صرف وہ مقام پر آتی ہے ایک حضرت یحییٰ (علیه السلام) کے بارے میں اور دوسرے حضرت عیس(علیه السلام)ی کے بارے میں لیکن حضرت یحییٰ کے بارے میں قرآن مجید کی یہ تعبیر ایک خاص امتیاز رکھتی ہے ، کیوں کہ یہاں اس بات کا کہنے والاخداہے جب کہ حضرت عیس(علیه السلام)ی کے لئے کہنے والے حضرت عیس(علیه السلام)ی ہیں ۔
یہ بات جاذب نظر ہے کہ امام علی بن موسیٰ رضاعلیہم السلام سے منقول ایک روایت میں ہے کہ : 
ان اوحش مایقوم علی ھذالخلق فی ثلاث مواطن :یوم یلد و یخرج من بطن امہ فیرالدنیا ،ویوم یموت فیعاین الاٰخرةواھلھا،ویوم یبعث حیا،فیری احکامالم یرھافی دارالدیناو قد سلم اللہ علی یحییٰ فی ھذہ المواطن الثلاث ومن روعتہ فقال وسلام علیہ 
انسان کے لئے وحشت ناک ترین مرحلے تین ہیں :۔ 
”اول “ وہ دن کے جس دن وہ پیداہوتاہے اور اس کی نظر دنیاپر پڑتی ہے ۔
”دوسرے “ وہ دن جس دن وہ مرتا ہے اور آخرت اور اہل آخرت کو دیکھتا ہے ۔
”تیسرے “ وہ دن کہ جس دن وہ قبر سے زندہ کرکے اٹھایا جائے گا اور وہ ایسے احکام اور قوانین دیکھے گا کہ جو اس جہان میں حکم فرمانہیں تھے ۔خداوندتعالیٰ نے ان تینوں مرحلوں میں سلامتی کو حضرت یحییٰ کے شامل حال کیا ہے اور انہیں وحشتوں کے مقابلے میں امن و امان اور راحت و آرام دیا اور فرمایا :
وسلام علیہ ۔
بار الٰہا ! ان تینوں حساّس اور بحرانی مراحل میں ہمیں بھی سلامتی مرحمت فرماں ۔