سوره مریم / آیه 7- 11
يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَلْ لَهُ مِنْ قَبْلُ سَمِيًّا ۷قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا ۸قَالَ كَذَٰلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئًا ۹
زکریا ہم تم کو ایک فرزند کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحیٰی ہے اور ہم نے اس سے پہلے ان کا ہمنام کوئی نہیں بنایا ہے. زکریا نے عرض کی پروردگار میرے فرزند کس طرح ہوگا جب کہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بھی بڑھاپے کی آخری حد کو پہنچ گیا ہوں. ارشاد ہوا اسی طرح تمہارے پروردگار کا فرمان ہے کہ یہ بات میرے لئے بہت آسان ہے اور میں نے اس سے پہلے خود تمہیں بھی پیدا کیا ہے جب کہ تم کچھ نہیں تھے.
۷۔یذکریا انانبشرک بغلم ن اسمہ یحییٰ لم نجعل لہ من قبل سمیاً
۸۔قال رب انی یکون لی غلن و کانت مراتی عاقرو بلغت من الکبر عتیا ۔
۹۔ قال کذلک قال ربک ھو علی ھین و قد خلقتک من قبل و لم تک شیئاً ۔
۱۰ ۔ قال رب جعل لی اٰیت قال اٰیتک الاتکلم الناس ثلث لیا ل سویا ۔
۱۱۔ فخرج علی ٰ قومہ من المحراب فاو حی الیھم ان سبحو ابکرة وعشیا ۔
ترجمہ
۷ ۔ اے زکریا (علیه السلام) ! ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں کہ جس کا نام یحییٰ ہے ۔ہم نے اس سے پہلے کوئی لڑکا اس کا ہم نام قرار نہیں دیا ۔
۸۔ اس نے کہاپرور دگار ! میرے لڑکا کیسے ہو گا جبکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بھی بہت زیادہ بڑھا پے کو پہنچ چکاہوں ۔
۹۔ فرمایا : اسی طرح تیر ے پرور دگاارنے کہا ہے (اورارادہ کیا ہے ؟) یہ میرے لئے آسان ہے میں نے تجھے پہلے خلق کیا تھا جبکہ تو کوئی چیز انہیں تھا ۔
۱۰ ۔ عرض کیا فرور دگار! میرے لیے کوئی نشانی قرار دے کہا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین شنانہ روز لوگوں سے بات نہیں کر سکے گا (جبکہ تیری زبان سالم ہے )
۱۱ ۔وہ اپنی محراب عبادت سے لوگو ں کی طرف نکلااور ارشاد کے ساتھ انہیں کہا (کہ اس نعمت کے شکر انے کے طور پر ) صبح و شام خداکی تسبح کرو ۔