۳۔ ویرث من اٰل یعقوب کا مطلب
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ كهيعص ۱ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا ۲إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا ۳قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُنْ بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيًّا ۴وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِنْ وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا ۵يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ ۖ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا ۶
کۤھیعۤصۤ. یہ زکریا کے ساتھ تمہارے پروردگار کی مہربانی کا ذکر ہے. جب انہوں نے اپنے پروردگار کو دھیمی آواز سے پکارا. کہا کہ پروردگار میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اور میرا سر بڑھاپے کی آگ سے بھڑک اٹھا ہے اور میں تجھے پکارنے سے کبھی محروم نہیں رہا ہوں. اور مجھے اپنے بعد اپنے خاندان والوں سے خطرہ ہے اور میری بیوی بانجھ ہے تو اب مجھے ایک ایسا ولی اور وارث عطا فرمادے. جو میرا اور آل یعقوب کا وارث ہو اور پروردگار اسے اپنا پسندیدہ بھی قرار دے دے.
۳۔ ویرث من اٰل یعقوب کا مطلب : ” مجھے ایسافرزند عنایت کر جو آل یعقوب کا وارث بنے ،کا جملہ اس بناپر ہے ،کہ زکریا (علیه السلام) کی بیوی حضرت عیسیٰ (علیه السلام) کی والدہ جناب مریم کی خالہ تھی اور اس کاتون کا نسب حضرت یعقوب تک پہنچتا تھا ،کیونکہ وہ حضرت سلما ن بن داؤد کی اولاد میں سے تھیں جو ”یہود “ فرزند یعقوب کی اولاد میں سے تھے ۔۱
۱۔تفسیر مجمع البیان جلد ۶ ،ذیل آیت ۔