Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۲۔دوگنا عذاب کیوں؟

										
																									
								

Ayat No : 73-75

: الاسراء

وَإِنْ كَادُوا لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ لِتَفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَهُ ۖ وَإِذًا لَاتَّخَذُوكَ خَلِيلًا ۷۳وَلَوْلَا أَنْ ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدْتَ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئًا قَلِيلًا ۷۴إِذًا لَأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيرًا ۷۵

Translation

اور یہ ظالم اس بات کے کوشاں تھے کہ آپ کو ہماری وحی سے ہٹا کر دوسری باتوں کے افترا پر آمادہ کردیں اور اس طرح یہ آپ کو اپنا دوست بنالیتے. اور اگر ہماری توفیق خاص نے آپ کو ثابت قدم نہ رکھا ہوتا تو آپ (بشری طور پر) کچھ نہ کچھ ان کی طرف مائل ضرور ہوجاتے. اور پھر ہم زندگانی دنیا اور موت دونوں مرحلوں پر رَہرا مزہ چکھاتے اور آپ ہمارے خلاف کوئی مددگار اور کمک کرنے والا بھی نہ پاتے.

Tafseer

									۲۔دوگنا عذاب کیوں؟

واضح ہے کہ علم وآگہی ، معرفت وایمان اور ایقان کے لحاظ سے انسان کا مقام جس قدر بلند ہوگا اس کے نیک اعمال اتنے ہی گہرے اور زیادہ قدر وقیمت کے ہوں گے ، ظاہر ہے ثواب وجزا بھی زیادہ ہوگی ، اسی بعض روایات میں ہے:
ان الثواب علیٰ قدر العقل
ثواب انسان کی عقل کے حساب سے دیا جائے گا ۔(۲)

عذاب اور سزا بھی اسی نسبت سے ہوگی ، ایک اَن پڑھ ضعیف الایمان انسان گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتا زیادہ غیر متوقع نہیں ہے لہٰذا اسے سزا بھی کم ملے گی لیکن اگر ایک با ایمان، صاحبِ علم جس کا ماضی روشن ہو وہ کوئی چھوٹا سا گناہ بھی انجام دے تو بہت تعجب ہوگا اور ہوسکتا ہے کہ اس چھوٹے گناہ پر اس کی سزا عام اَن پڑھ آدمی کے گناہ کبیرہ کی سزا سے شدیدتر ہو اور سنگین تر ہو ۔
اسی بنا پر قرآن مجید میں پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کی بیویوں کے بارے میں ہے:
<یَانِسَاءَ النَّبِیِّ مَنْ یَاٴْتِ مِنْکُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُبَیِّنَةٍ یُضَاعَفْ لَھَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ وَکَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللهِ یَسِیرًا (۳۰) وَمَنْ یَقْنُتْ مِنْکُنَّ لِلّٰہِ وَرَسُولِہِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُؤْتِھَا اٴَجْرَھَا مَرَّتَیْنِ وَاٴَعْتَدْنَا لَھَا رِزْقًا کَرِیمًا
اے نبی کی بیویوں! تم میں سے جو کوئی واضح بُرا اور ناپسندیدہ عمل انجام دے گی اس کے لئے دوگنا عذاب ہوگا اور کدا کے لئے یہ امر آسان ہے اور تم میں سے جو خدا اور اس کے رسول کے سامنے خضوع کرے گی اورعمل صالح انجام دے گی ہم اسے دوگنی جزا دیں گے اور اس کے لئے ہم نے آبرومندانہ رزق تیار کر رکھا ہے ۔(احزاب:۳۰،۳۱)
روایات میں بھی ہے:
یغفر للجاھل سبعون ذنباً قبل ان یغفر للعالم ذنب واحد۔(۱)
خدا جاہل کے ستر گناہوں سے در گزر کردے گا اس سے پہلے کہ عالم کے ایک گناہ سے درگزر کرے ۔
مندرجہ بالا آیات بھی اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہیں، یہ پیغمبر سے کہہ رہی ہیں کہ اگر تم نے شرک مشرکین کی طرف میلان کیا تو تمہاری دنیا وآخرت سزا دوگنی ہوگی۔

 

۱۔اس بات کی مزید تفصیل کتاب ”رہبران بزرگ“ میں پڑھیں ۔
۲۔اصول کافی ،ج۱،کتاب ”العقل والجہل“ ص ۹،حدیث ۸