نعمتوں کی سورت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سورہٓ نحل
ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ۱۲۵وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ ۖ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرِينَ ۱۲۶وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِي ضَيْقٍ مِمَّا يَمْكُرُونَ ۱۲۷إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوْا وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ ۱۲۸
آپ اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ذریعہ دعوت دیں اور ان سے اس طریقہ سے بحث کریں جو بہترین طریقہ ہے کہ آپ کا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے بہک گیا ہے اور کون لوگ ہدایت پانے والے ہیں. اور اگر تم ان کے ساتھ سختی بھی کرو تو اسی قدر جس قدر انہوں نے تمہارے ساتھ سختی کی ہے اور اگر صبر کرو تو صبر بہرحال صبر کرنے والوں کے لئے بہترین ہے. اور آپ صبر ہی کریں کہ آپ کا صبر بھی اللہ ہی کی مدد سے ہوگا اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں اور ان کی مکاّریوں کی وجہ سے تنگدلی کا بھی شکار نہ ہوں. بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جنہوں نے تقوٰی اختیار کیا ہے اور جو نیک عمل انجام دینے والے ہیں.
نعمتوں کی سورت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سورہٓ نحل
کے بارے میں آخری بات
جیسا کہ ہم نے اس سورہ کی ابتداء میں کہا ہے اس سورہ میں جو چیز سب سے زیادہ اپنی طرف متوجہ کرتی ہے وہ خدا کی گوناگوں نعمات ہیں چاہے وہ مادی ہوں یا روحانی، ظاہری ہو یا باطنی اور انفرادی ہوں یا اجتماعی۔ اس سورہ کو جو نعمتوں کی سورت کہا جاتا ہے تو وہ اسی لحاظ سے ہے۔
اس سورہ کی آیات کے مطالعے اور تحقیق سے ظٖاہر ہوتا ہے کہ اس میں تقریباً چالیش چھوٹی بڑی مادی اور روحانی نعمتوں کا ذکر ہے ہم انھیں ذیل میں فہرست وار پیش کرتے ہیں۔ اور ہم تاکید کرتے ہیں کہ ان کا مقصد پہلے توحید اور عظمتِ خالق کی تعلیم ہے اور اس کے بعد ان نعمتوں کے خالق سے انسان کے میلان کو تقویت پہنچانا ہے اور احساسِ تشکر کو ابھارنا ہے۔
1. تخلیقِ فلک (خلق السمٰوٰت)۔
2. خلقتِ زمین (والارض)۔
3. چوپایوں کی پیدائش (والانعام خلقھا)۔
4. ان کی اُون اور چمڑے کے ذریعے لباس کی تیاری (لکم فیھا دف)۔
5. جانوروں کے دیگر فائدے ( ومنافع)۔
6. جانورون کے گوشت سے استفادہ (ومنھا تأکلون)۔
7. استقلالِ اقتصادی کے حسن سے فائدہ اٹھانا (ولکم فیھا جمال)۔
8. نقل و حمل کے لیے جانوروں سے کام لینا (وتحمل اثقالکم۔۔۔۔۔۔۔۔ والخیل والبغال والحمیر لترکبوھا)۔
9. صراطِ مستقیم کی ہدایت (وعلی اللہ قصد السبیل)۔
10. آسمان سے بارش کا نزول اور اس سے پینے کی دستیابی (وھم الذی انزل من السماء ماء لکم منہ شراب)۔
11. اس سے چراگاہوں کی نشونما (ومنہ شجر فیہ تسیمون)۔
12. اس سے فصلوں، زیتون، کھجور، انگور اور طرح طرح کے پھلوں کا اگنا (ینبت لکم بہ الزرع والزیتون والنخیل والاعناب ومن کل الثمرات)۔
13. رات اور دن کا مسخر ہونا (وسخر لکم اللیل والنھار)۔
14. سورج اور چاند کی تسخیر (والشمس والقمر)۔
15. ستاروں کی تسخیر (والنجوم)۔
16. گوناگوں مخلوق کہ جو زمین میں پیدا کی گئی ہے (وما ذرألکم فی الارض مختلفاً الوافہ)۔
17. سمندروں میں موجود جانوروں کے گوشت اور جواہرات سے استفادہ کے لیے سمندروں کی تسخیر (وھوالذی سخر البحر لتأکلوا منہ لحماً طریاً وتستخرجوا منہ حلیۃ تلبسونھا)۔
18. سینہٓ آب پر کشتیوں کا چلنا (وتری الملک مواخر فیہ)۔
19. پہاڑوں کا پیدا کرنا کہ جو زمین کو ٹھہرائے ہوئے ہیں (والقی فی الارض رواسی ان تعید بکم)۔
20. دریاؤں اور نہروں کا پیدا کرنا (والنھارًا)۔
21. آپس میں مربوط راستے پیدا کرنا (وسبیلاً)۔
22. راستے پہچاننے کے لیے علامات پیدا کرنا (وعلامات)۔
23. رات کے وقت راستہ پہچاننے کے لیے ستاروں سے استفادہ کرنا (وبالنجم ھم یھتدون)۔
24. آبِ باراں کے ذریعے مردہ زمینوں کو زندہ کرنا (واللہ انزل من السماء ماء فاحیابہ الارض بعد موتھا)۔
25. خالص اور عمدہ دودھ پیدا کرنا کہ جو خون اور ہضم شدہ غذا کے درمیان میں سے نکلتا ہے (نقیکم معا فی بطونہ من بین فرث و دم لبناً خالصاً سائغاً للثارمین)۔
26. کھجور اور انگور سے حاصل شدہ چیزیں (ومن ثمرات النخیل والاعناب تتخذون منہ سکراً ورزقاً حسناً)۔
27. شہد کہ جو شفا بخش غذا ہے (فیہ شفاءللناس)۔
28. انسان کے لیے اس کی اپنی نوع میں سے ہمسر اور شریک حیات پیدا کرنا (واللہ جعل لکم من انفسکم ازواجاً)۔
29. اولاد جیسی نعمت (وجعل لکم من ازواجکم بنین و حجدۃ)۔
30. طرح طرح کا پاکیزہ رزق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وسیع مفہوم کے اعتبار سے (ورزقکم من الطیبات)۔
31. سماعت کی نعمت (وجعل لکم السمع)۔
32. آنکھوں کی نعمت (والابصار)۔
33. عقل و ہوش کی نعمت (والفئدۃ)۔
34. ٹھہرے ہوئے مسکن اور گھر (واللہ جعل لکم من بیوتکم سکناً)۔
35. چلتے پھرتے گھر (خیمے)۔ (وجعل لکم من جلود النعام بیوتاً)۔
36. اسبابِ زندگی کہ جو اُون، کھال اور جانوروں کے بالوں سے بنائے جاتے ہیں (ومن اصوافھا و اوجارھا واشعارھا اثاثاً متاعاً الٰی حین)۔
37. سائے کی نعمت (واللہ جعل لکم مما خلق ظلالاً)۔
38. پہاڑوں میں قابلِ اطمینان پناہ گاہوں کی نعمت (وجعل لکم من الجبال اکناناً)۔
39. طرح طرح کے لباس جو انسان کو سردی اور گرمی سے بچاتے ہیں (وجعل لکم سرابیل تقیکم الحر)۔
40. زرہ اور لباسِ جنگ جو دشمن کی ضربوں سے بچاتا ہے (ورابیل تقیکم بأسکم)۔
اور نعمتوں کے اس سلسلے مین مزید فرمایا گیا ہے:
کذٰلک یتم نعمتہ علیکم لعلکم تسلمون
اس طرح سے اللہ اپنی نعمتیں تم پر تمام کرتا ہے تا کہ تم اس کے حکم پر سر تسلیم خم کرو۔
ںعمتوں کے ذکر کا مقصد:
یاددہانی کی ضرورت نہیں ہے کہ اس سورہ میں اور قرآن کی دیگر مختلف آیات میں نعماتِ الٰہی کا ذکر احسان جتلانے اور نام حاصل کرنے جیسے امور کے لیے نہیں ہے کیونکہ اللہ ان تمام چیزوں سے بالاتر ہے اور ہر شخص اور ہر چیز سے بے نیاز ہے۔ یہ سب کچھ تعمیری، تربیتی اور اصلاحی مقاصد کے لیے ہے وہ مقاصد کہ جو انسان کو مادی اور روحانی اعتبار سے آخری ممکن حد تک کمال و ارتقاء عطا کرنے کے لیے ہیں۔
اس امر کے لیے واضح ترین دلیل وہ جملے ہیں کہ جو گزشتہ بہت سی آیات کے آخر میں آئے ہیں یہ سب تنوع کے باوجود انسان کی نشونما اور تربیت کے بارے میں ہیں اسی سورہ کی آیہ 14 میں سمندروں کی تسخیر بیان کرنے کے بعد فرمایا گیا ہے:
لعلکم تشکرون
شاید کہ تم شکر کرو۔
آیت 15 میں پہاڑوں دریاؤں اور راستوں کی نعمت بیان کرنے کے بعد فرمایا گیا ہے:
لعلکم تھتدون
شاید کہ تم ہدایت پا جاؤ
آیت 44 میں عظیم ترین روحانی نعمت یعنی آیاتِ قرآن کے نزول کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا گیا ہے:
ولعلھم یتفکرون
اور شاید کہ وہ غوروفکر کریں۔
آیت 78 میں بہت اہم نعمت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شناخت و معرفت کے وسائل (کان، آنکھ اور عقل) کا ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا گیا ہے:
لعلکم تشکرون
شاید کہ تم شکر کرو۔
آیت 81 میں پروردگار کی نعمتوں کی تکمیل کی طرف اشارہ کرنے کے بعد قرآن کہتا ہے:
لعلکم تسلمون
شاید کہ تم سر تسلیم خم کرو۔
آیت 90 میں عدل و احسان کو اختیار کرنے، فحشاء، منکر اور حکم کے خلاف جنگ کرنے کے احکام کے بعد فرمایا گیا ہے:
لعلکم تذکرون
شاید کہ تم تذکر حاصل کرو اور توجہ دو۔
درحقیقت ان چھ مواقع پر پانچ مقاصد کی طرف اشارہ ہوا ہے۔
1. تشکر
2. ہدایت
3. تفکر
4. دعوتِ حق پر سر تسلیم خم کرنا
5. تذکرو یاد آوری
یہ سب امور ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ انسان سب سے پہلے غوروفکر اور سوچ بچار کرتا ہے جب بھول جائے تو اسے یاد دلایا جاتا ہے اس کے بعد اس میں نعمت عطا کرنے والے کے لیے احساسِ تشکر بیدار ہوتا ہے اور وہ اس کے راستے کی ہدایت پاتا ہے اور آخر کار اس کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے۔
گویا پانچ مقاصد انسانی کمال کی زنجیر کی کڑیاں ہیں بلاشبہ اگر یہ راستہ صحیح طور پر طے کر لیا جائے تو اس کے خاطر خواہ نتائج نکلتے ہیں اور شک کی گنجائش باقی نہیں رہتی کہ ان نعمتوں کے اجتماعی یا انفرادی صورت میں تذکرے کا مقصد کمال کے سوا اور کچھ نہیں۔
----------------------
پروردگار ! تیری بے پایاں نعمتیں ہمارے سارے وجود پر محیط ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم تیری نعمتوں
میں مستغرق لیکن ابھی ہم نے تجھے پہچانا نہیں۔
بارِ الٰہا ! ہمیں ایسا ادراک اور ایسی نگاہ عطا فرما کہ جو تیرے مشق کے راستوں کو ہمارے
لیے واضح کردے۔ اور ایسی توفیق بخش کہ جو تیرے عشق ے راستے پیچ و خم میں ہماری
مددگار ہو۔ اور ہمیں شکر گذاروں کی منزلِ مقصود تک پہنچا دے۔
خداوندا ! تو ہماری احتیاج و نیاز کو ہر کسی سے بہتر جانتا ہے اور ہمارے ذاتی تقاضوں کو
خود ہم سے بہتر پہچانتا ہے۔ ہمیں توفیق دے کہ ہم ایسے ہو جائیں جیسا تو چاہتا ہے اور ہمیں
توفیق دے کہ ہم اس سے بہتر ہو جائیں کہ جو لوگ ہمارے متعلق سوچتے ہیں۔
معبودا ! اس وقت تری عظیم آسمانی کتاب کا یہ حصہ ختم ہو رہا ہے۔ ماہِ شعبان کا آخر ہے
اور ہم تیری رحمت کے مہینہ رمضان المبارک کے آستانے پر آ پہنچے ہیں۔ اپنی خاص
رحمت ہمارے شاملِ حال فرما اور ہمیں توفیق عطا فرما کہ ہم اس تفسیر کو پایہ تکمیل تک
پہنچا سکیں۔
انک سمیع مجیب
سورہٓ نحل کا اختتام
----------------
تفسیر نمونہ گیارہویں جلد کا اختتام
آخر شعبان (۱۴۰۱) ہجری
---------------------
---------------------