ںعمتوں کے ذکر کا مقصد
ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ۱۲۵وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ ۖ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرِينَ ۱۲۶وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِي ضَيْقٍ مِمَّا يَمْكُرُونَ ۱۲۷إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوْا وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ ۱۲۸
آپ اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ذریعہ دعوت دیں اور ان سے اس طریقہ سے بحث کریں جو بہترین طریقہ ہے کہ آپ کا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے بہک گیا ہے اور کون لوگ ہدایت پانے والے ہیں. اور اگر تم ان کے ساتھ سختی بھی کرو تو اسی قدر جس قدر انہوں نے تمہارے ساتھ سختی کی ہے اور اگر صبر کرو تو صبر بہرحال صبر کرنے والوں کے لئے بہترین ہے. اور آپ صبر ہی کریں کہ آپ کا صبر بھی اللہ ہی کی مدد سے ہوگا اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں اور ان کی مکاّریوں کی وجہ سے تنگدلی کا بھی شکار نہ ہوں. بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جنہوں نے تقوٰی اختیار کیا ہے اور جو نیک عمل انجام دینے والے ہیں.
ںعمتوں کے ذکر کا مقصد:
یاددہانی کی ضرورت نہیں ہے کہ اس سورہ میں اور قرآن کی دیگر مختلف آیات میں نعماتِ الٰہی کا ذکر احسان جتلانے اور نام حاصل کرنے جیسے امور کے لیے نہیں ہے کیونکہ اللہ ان تمام چیزوں سے بالاتر ہے اور ہر شخص اور ہر چیز سے بے نیاز ہے۔ یہ سب کچھ تعمیری، تربیتی اور اصلاحی مقاصد کے لیے ہے وہ مقاصد کہ جو انسان کو مادی اور روحانی اعتبار سے آخری ممکن حد تک کمال و ارتقاء عطا کرنے کے لیے ہیں۔
اس امر کے لیے واضح ترین دلیل وہ جملے ہیں کہ جو گزشتہ بہت سی آیات کے آخر میں آئے ہیں یہ سب تنوع کے باوجود انسان کی نشونما اور تربیت کے بارے میں ہیں اسی سورہ کی آیہ 14 میں سمندروں کی تسخیر بیان کرنے کے بعد فرمایا گیا ہے:
لعلکم تشکرون
شاید کہ تم شکر کرو۔
آیت 15 میں پہاڑوں دریاؤں اور راستوں کی نعمت بیان کرنے کے بعد فرمایا گیا ہے:
لعلکم تھتدون
شاید کہ تم ہدایت پا جاؤ
آیت 44 میں عظیم ترین روحانی نعمت یعنی آیاتِ قرآن کے نزول کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا گیا ہے:
ولعلھم یتفکرون
اور شاید کہ وہ غوروفکر کریں۔
آیت 78 میں بہت اہم نعمت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شناخت و معرفت کے وسائل (کان، آنکھ اور عقل) کا ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا گیا ہے:
لعلکم تشکرون
شاید کہ تم شکر کرو۔
آیت 81 میں پروردگار کی نعمتوں کی تکمیل کی طرف اشارہ کرنے کے بعد قرآن کہتا ہے:
لعلکم تسلمون
شاید کہ تم سر تسلیم خم کرو۔
آیت 90 میں عدل و احسان کو اختیار کرنے، فحشاء، منکر اور حکم کے خلاف جنگ کرنے کے احکام کے بعد فرمایا گیا ہے:
لعلکم تذکرون
شاید کہ تم تذکر حاصل کرو اور توجہ دو۔
درحقیقت ان چھ مواقع پر پانچ مقاصد کی طرف اشارہ ہوا ہے۔
1. تشکر
2. ہدایت
3. تفکر
4. دعوتِ حق پر سر تسلیم خم کرنا
5. تذکرو یاد آوری
یہ سب امور ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ انسان سب سے پہلے غوروفکر اور سوچ بچار کرتا ہے جب بھول جائے تو اسے یاد دلایا جاتا ہے اس کے بعد اس میں نعمت عطا کرنے والے کے لیے احساسِ تشکر بیدار ہوتا ہے اور وہ اس کے راستے کی ہدایت پاتا ہے اور آخر کار اس کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے۔
گویا پانچ مقاصد انسانی کمال کی زنجیر کی کڑیاں ہیں بلاشبہ اگر یہ راستہ صحیح طور پر طے کر لیا جائے تو اس کے خاطر خواہ نتائج نکلتے ہیں اور شک کی گنجائش باقی نہیں رہتی کہ ان نعمتوں کے اجتماعی یا انفرادی صورت میں تذکرے کا مقصد کمال کے سوا اور کچھ نہیں۔
----------------------
پروردگار ! تیری بے پایاں نعمتیں ہمارے سارے وجود پر محیط ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم تیری نعمتوں
میں مستغرق لیکن ابھی ہم نے تجھے پہچانا نہیں۔
بارِ الٰہا ! ہمیں ایسا ادراک اور ایسی نگاہ عطا فرما کہ جو تیرے مشق کے راستوں کو ہمارے
لیے واضح کردے۔ اور ایسی توفیق بخش کہ جو تیرے عشق ے راستے پیچ و خم میں ہماری
مددگار ہو۔ اور ہمیں شکر گذاروں کی منزلِ مقصود تک پہنچا دے۔
خداوندا ! تو ہماری احتیاج و نیاز کو ہر کسی سے بہتر جانتا ہے اور ہمارے ذاتی تقاضوں کو
خود ہم سے بہتر پہچانتا ہے۔ ہمیں توفیق دے کہ ہم ایسے ہو جائیں جیسا تو چاہتا ہے اور ہمیں
توفیق دے کہ ہم اس سے بہتر ہو جائیں کہ جو لوگ ہمارے متعلق سوچتے ہیں۔
معبودا ! اس وقت تری عظیم آسمانی کتاب کا یہ حصہ ختم ہو رہا ہے۔ ماہِ شعبان کا آخر ہے
اور ہم تیری رحمت کے مہینہ رمضان المبارک کے آستانے پر آ پہنچے ہیں۔ اپنی خاص
رحمت ہمارے شاملِ حال فرما اور ہمیں توفیق عطا فرما کہ ہم اس تفسیر کو پایہ تکمیل تک
پہنچا سکیں۔
انک سمیع مجیب
سورہٓ نحل کا اختتام
----------------
تفسیر نمونہ گیارہویں جلد کا اختتام
آخر شعبان (۱۴۰۱) ہجری
---------------------
---------------------