۵۔ دروغ گو حافظہ ندارد
فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَنْ يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُمْ بِأَمْرِهِمْ هَٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ۱۵وَجَاءُوا أَبَاهُمْ عِشَاءً يَبْكُونَ ۱۶قَالُوا يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ ۖ وَمَا أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ ۱۷وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ ۱۸
اس کے بعد جب وہ سب یوسف کو لے گئے اور یہ طے کرلیا کہ انہیں اندھے کنویں میں ڈال دیں اور ہم نے یوسف کی طرف وحی کردی کہ عنقریب تم ان کو اس سازش سے باخبر کرو گے اور انہیں خیال بھی نہ ہوگا. اور وہ لوگ رات کے وقت باپ کے پاس روتے پیٹے آئے. کہنے لگے بابا ہم دوڑ لگانے چلے گئے اور یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو ایک بھیڑیا آکر انہیں کھاگیا اور آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم کتنے ہی سچے کیوں نہ ہوں. اور یوسف کے کرتے پر جھوٹا خون لگاکر لے آئے -یعقوب نے کہا کہ یہ بات صرف تمہارے دل نے گڑھی ہے لہذا میرا راستہ صبر جمیل کا ہے اور اللہ تمہارے بیان کے مقابلہ میں میرا مددگارہے.
حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ بھائیوں کے سلوک کی داستان سے یہ مشہور حقیقت پھر درجہ ثبوت کو پہنچتی ہے کہ جھوٹا آدمی ہمیشہ کے لئے اپنا راز نہیں چھپا سکتا کیونکہ عینی حقائق جب خارجی وجود حاصل کرلیتے ہیں تو دیگر امور کے ساتھ ان کے بے شمار روابط ہوتے ہیں اور جھوٹا آدمی جو اپنے جھوٹ کے ذریعے ایک غلط منظر تخلیق کرنا چاہتا ہے تو وہ جس قدر بھی زیرک وہوشیار ہو ان تمام روابط کو محفوظ نہیں رکھ سکتا، بالفرض اگر وہ مسئلہ سے متعلق چند جعلی رابطے تیار بھی کرلے پھر بھی یہ بناوٹی رابطے حافظے میں ہمیشہ کے لئے رکھنا آسان کام نہیںہے اور اس سے تھوڑی غفلت تضاد بیانی کا سبب بن جاتی ہے، علاوہ ازیں ان میں سے بہت سے روابط غفلت میں رہ جاتے ہیں اور انہی سے آخر کار حقیقت فاش ہوجاتی ہے، اور یہ ان تمام افراد کے لئے ایک درس ہے جنہیں اپنی عزت وآبرو ہے کہ وہ کبھی جھوٹ کا طواف نہ کریں، اپنی معاشرتی حیثیت کو خطرے میں نہ ڈالیں اور اپنے لئے خدا کا غضب نہ خریدیں ۔