Tafseer e Namoona

Topic

											

									  متکبرین کی نشانیاں:

										
																									
								

Ayat No : 36-39

: هود

وَأُوحِيَ إِلَىٰ نُوحٍ أَنَّهُ لَنْ يُؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ إِلَّا مَنْ قَدْ آمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ ۳۶وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا ۚ إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ ۳۷وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَأٌ مِنْ قَوْمِهِ سَخِرُوا مِنْهُ ۚ قَالَ إِنْ تَسْخَرُوا مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ ۳۸فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَنْ يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُقِيمٌ ۳۹

Translation

اور نوح کی طرف یہ وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں سے اب کوئی ایمان نہ لائے گا علاوہ ان کے جو ایمان لاچکے لہذا تم ان کے افعال سے رنجیدہ نہ ہو. اور ہماری نگاہوں کے سامنے ہماری وحی کی نگرانی میں کشتی تیار کرو اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرو کہ یہ سب غرق ہوجانے والے ہیں. اور نوح کشتی بنارہے تھے اور جب بھی قوم کی کسی جماعت کا گزر ہوتا تھا تو ان کا مذاق اڑاتے تھے -نوح نے کہا کہ اگر تم ہمارا مذاق اڑاؤ گے تو کل ہم اسی طرح تمہارا بھی مذاق اڑائیں گے. پھر عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جس کے پاس عذاب آتا ہے اسے رسوا کردیا جاتا ہے اور پھر وہ عذاب دائمی ہی ہوجاتا ہے.

Tafseer

									خود غرض اور خود سر متکبرین ہمیشہ ان مسائل کا مذاق اڑاتے ہیں جن سے ان کی خواہشات اور ہوا وہوس پوری نہ ہوتی ہو، اسی بنا پر ان مخصوص حقائق کا تمسخر اڑانا جن کاتعلق مستضعفین کی زندگی سے ہے، ان کی زندگی کا ایک حصہ ہے، اکثر دیکھا گیا ہے کہ وہ اپنی گناہ آلود اجتماعات میں رنگ بھرنے اور انھیں رونق بخشنے کے لئے کسی تہی دست صاحب ایمان کی تلاش میں رہتے تھے جسے تمسخر اور مضحکہ کا عنوان بنا سکیں اور اگر کسی اجتماع یا نششت کے لئے انھیں ایسے افراد نہ مل سکیں تو ان میں ایک یا کئی افراد اکوان کی عدم موجودگی میں موضوع سخن قرار دے کر مذاق اڑاتے ہیں اور ہنستے ہیں ۔
وہ اپنے آپ کو عقل کل خیال کرتے ہیں، ان کے گمان میں ان کی بے بہا حرام دولت، ان کی لیاقت، شخصیت اور مقام کی نشانی ہے، اسی لئے وہ دوسروں کو نالائق، بے قدر اور بے وقعت سمجھتے ہیں ۔
لیکن قرآن مجید ایسے مغرور اور متکبر افراد پر نہایت سخت حملے کرتا ہے اور خاص طور پر ان کی تمسخرات کی شدید مذمت کرتا ہے ۔
مثلاً تاریخ اسلامی میں ہے :
ابوعقیل انصاری ایک صاحب ایمان شخص تھا، محنت مزدوری کرتا تھا ، غریب آدمی تھا، ایک مرتبہ وہ رات بھر جاگتا رہا اور مدینے کے کنوؤں سے پانی بھر بھر کر لوگوں کے گھروں تک پہنچاتا رہا، اس طرح اس نے مزدوری کرکے کچھ خرمے حاصل کئے، وہ خرمے وہ جنگ تبوک کے لئے تیار ہونے والے لشکر اسلام کے لئے پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کی خدمت میں لے آیا، کچھ متکبر منافق وہاں موجود تھے، وہ اس پر بہت ہنسے، اس پر یہ قرآنی آیات نازل ہوئیں اور ان پر بجلی بن کر گریں:
الَّذِینَ یَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِینَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ فِی الصَّدَقَاتِ وَالَّذِینَ لَایَجِدُونَ إِلاَّ جُھْدَھُمْ فَیَسْخَرُونَ مِنْھُمْ سَخِرَ اللهُ مِنْھُمْ وَلَھُمْ عَذَابٌ اٴَلِیمٌ
جو راہ خدا میں مالی مدد کرنے پر اطاعت گزار مومنین کا مذاق اڑاتے ہیں اور ان کا تمسخر اڑاتے ہیں کہ جو تھوڑی سی مقدار سے زیادہ دینے پر دسترس نہیں رکھتے خدا ایسے لوگوںکا مذاق اڑائے گااور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (توبہ: ۷۹)