Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۳۔ حضرت نوح (علیه السلام) کی کشتی:

										
																									
								

Ayat No : 36-39

: هود

وَأُوحِيَ إِلَىٰ نُوحٍ أَنَّهُ لَنْ يُؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ إِلَّا مَنْ قَدْ آمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ ۳۶وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا ۚ إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ ۳۷وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَأٌ مِنْ قَوْمِهِ سَخِرُوا مِنْهُ ۚ قَالَ إِنْ تَسْخَرُوا مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ ۳۸فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَنْ يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُقِيمٌ ۳۹

Translation

اور نوح کی طرف یہ وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں سے اب کوئی ایمان نہ لائے گا علاوہ ان کے جو ایمان لاچکے لہذا تم ان کے افعال سے رنجیدہ نہ ہو. اور ہماری نگاہوں کے سامنے ہماری وحی کی نگرانی میں کشتی تیار کرو اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرو کہ یہ سب غرق ہوجانے والے ہیں. اور نوح کشتی بنارہے تھے اور جب بھی قوم کی کسی جماعت کا گزر ہوتا تھا تو ان کا مذاق اڑاتے تھے -نوح نے کہا کہ اگر تم ہمارا مذاق اڑاؤ گے تو کل ہم اسی طرح تمہارا بھی مذاق اڑائیں گے. پھر عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جس کے پاس عذاب آتا ہے اسے رسوا کردیا جاتا ہے اور پھر وہ عذاب دائمی ہی ہوجاتا ہے.

Tafseer

									اس میں شک نہیں کہ کشتی نوح کوئی عام کشتی نہ تھی کیونکہ اس میں سچے مومنین کے علاوہ ہر نسل کے جانور کوبھی جگہ ملی تھی اور ایک مدت کے لئے ان انسانوں اور جانوروں کو جو خوراک درکار تھی وہ بھی اس میں موجود تھی ، ایسی لمبی چوڑی کشتی یقینا اس زمانے میں بے نظیر تھی یہ ایسی کشتی تھی جو ایسے دریا کی کوہ پیکر موجوں میں صحیح وسالم رہ سکے اور نابود نہ ہو جس کی وسعت اس دنیا جتنی ہو، اسی لئے مفسرین کی بعض روایات میں ہے کہ اس کشتی کا طول یک ہزار دوسو ذراع تھا اور عرض چھ سو ذراع تھا (ایک ذراع کی لمبائی تقریبا آدھا میٹر کے برابر ہوتی ہے) ۔
بعض اسلامی روایات میں ہے کہ ظہور طوفان سے چالیس سال پہلے قوم نوح کی عورتوں میں ایک ایسی بیماری پیدا ہوگئی تھی کہ ان ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوتا تھا ، یہ دراصل ان کی سزا کی تمہد تھی ۔

۴۰ حَتَّی إِذَا جَاءَ اٴَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ قُلْنَا احْمِلْ فِیھَا مِنْ کُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَاٴَھْلَکَ إِلاَّ مَنْ سَبَقَ عَلَیْہِ الْقَوْلُ وَمَنْ آمَنَ وَمَا آمَنَ مَعَہُ إِلاَّ قَلِیلٌ
۴۱ وَقَالَ ارْکَبُوا فِیھَا بِاِسْمِ اللهِ مَجْرَاھَا وَمُرْسَاھَا إِنَّ رَبِّی لَغَفُورٌ رَحِیمٌ
۴۲ وَھِیَ تَجْرِی بِھِمْ فِی مَوْجٍ کَالْجِبَالِ وَنَادیٰ نُوحٌ ابْنَہُ وَکَانَ فِی مَعْزِلٍ یَابُنَیَّ ارْکَبْ مَعَنَا وَلَاتَکُنْ مَعَ الْکَافِرِینَ
۴۳ قَالَ سَآوِی إِلیٰ جَبَلٍ یَعْصِمُنِی مِنَ الْمَاءِ قَالَ لَاعَاصِمَ الْیَوْمَ مِنْ اٴَمْرِ اللهِ إِلاَّ مَنْ رَحِمَ وَحَالَ بَیْنَھُمَا الْمَوْجُ فَکَانَ مِنَ الْمُغْرَقِینَ۔
ترجمہ
۴۰۔ (یہ کیفیت اسی طرح جاری تھی) یہاں تک کہ ہمارا فرمان آپہنچااور تنور جوش مارنے لگا، ہم نے (نوح سے )کہا: جانوروں کے ہر جفت (نر اورمادہ)میں سے ایک جوڑا اس (کشتی )میں اٹھالو، اسی طرح اپنے اہل کو مگر وہ کہ جن کے ہلاک ہونے کا پہلے سے وعدہ کیا جاچکا ہے (نوح کی بیوی اور ایک بیٹا)اور اسی طرح مومنین کو لیکن مختصر سے گروہ کے سوا اس پر کوئی ایمان نہیں لایا تھا ۔
۴۱۔اس نے کہا: اللہ کا نام لے کر اس میں سوار ہوجاؤ اور اس کے چلتے اور ٹھہرتے ہوئے وقت اسے یاد کرو اور میرا پروردگار بخشنے والا اور مہربان ہے ۔
۴۲۔اور وہ انھیں پہاڑ جیسی موجوں میں گزارتا تھا، (اس وقت) نوح نے اپنے بیٹے کوجو ایک طرف کھڑا تھا پکارا: اے میرے بیٹے ! ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں کے ساتھ نہ رہ ۔
۴۳۔اس نے کہا : میں پہاڑ کا سہارا لے لوں گا تاکہ پانی سے محفوظ رہوں، (نوح نے) کہا: فرمان خدا کے سامنے آج کوئی بچنے والانھیں مگر وہی (بچ سکتا ہے)جس پر وہ رحم کرے ، اس وقت ایک موج ان دونوں کے درمیان حائل ہوئی اور وہ غرق ہونے والوں میں سے قرار پاپا ۔