تفسیر
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا ۱۲۲
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہم عنقریب انہیں ان جنتّوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے- یہ خدا کا برحق وعدہ ہے اور خدا سے زیادہ راست گو کون ہوسکتا ہے.
تفسیر
گذشتہ آیات میں ہم پڑھ چکے ہیں کہ جو لوگ شیطان کو اپنا ولی بناتے ہیں وہ واضح طور پر خسارے اور نقصان میں ہیں ۔ شیطان ان سے جھوٹے وعدے کرتا ہے انھیں آرزوؤں میں
محو رکھتاہے اوراس کا وعدہ مکروفریب کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ ان کے مقابلے میں اس آیت میں اہل ایمان کا انجام بیان کیا گیا ہے کہ وہ : لوگ جو ایمان لائے ہیں اور انھوں نے نیک اعمال انجام دیئے
ہیں وہ بہت جلد فردوس بریں کے باغات میں جائیں گے ، یہ وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ( والذین امنوا و عملوا لصلحت سند خلھم جبت تجري من تحتها الأنهر) یہ نعمت دنیاوی نعمتوں کی
طرح ناپائیدار نہیں ہے بلکہ ہمیشہ مومنین کو میسر رہے گی (خالدين فيها أبدا)۔
یہ وعدہ شیطان کے چھوٹے وعدوں کی طرح نہیں ہے بلکہ سچا ہے اور خدا کا وعده ہے (وعد الله حقًا) اور یہ واضح ہے کہ خدا سے بڑھ کر اپنے قول و قرار کا سچا کوئی نہیں
ہوسکتا (ومن اصدق من الله قيلا) کیونکہ وعدہ خلافی یا تو عجزو ناتوانی کی وجہ سے ہوتی ہے اور یا جہالت و احتیاج کی بنا پر جوکہ اللہ کی ساحت قدس سے بعید ہے۔