فریضہ نماز کی اہمیت
فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِكُمْ ۚ فَإِذَا اطْمَأْنَنْتُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۚ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا ۱۰۳
اس کے بعد جب یہ نماز تمام ہوجائے تو کھڑے, بیٹھے, لیٹے ہمیشہ خدا کو یاد کرتے رہو اور جب اطمینان حاصل ہوجائے تو باقاعدہ نماز قائم کرو کہ نماز صاحبانِ ایمان کے لئے ایک وقت معین کے ساتھ فریضہ ہے.
تفسیر
فریضہ نماز کی اہمیت
گذشتہ آیت میں نمازخوف کا حکم دیا گیا اور یہ بتایا گیا ہے کی حالت جنگ میں بھی نماز ؎1 قائم کرنا لازم ہے اس کے بعد اب اس آیت میں فرماتا ہے نماز کی ادائیگی کے بعد خدا کو بھول نہ جاؤ بل کھڑے ہوئے بیٹھے ہوئے اور پہلو پر لیٹے ہوئے (بھی)
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 قیام (یعںی کھڑا ہونا) یہاں مصدری معنی رکھتا ہے اور قائم کی جمع بھی ہے (یعنی کھڑے ہونے والے )اور"تعوذ بھی اسی طرح مصدر اور جمع دونوں معانی کے لیے ہے اوپر والی آیت میں دونوں معانی کا احتمال ہے۔
۔--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
یاد خدا میں رہو اوراس سے اور مدد طلب کرو(فاذا قضيتم الصلاة فاذكروا الله فیاما و قعودًا وعلى بنوبکم )حالت قیام وقعود اور پہلو پر لیٹنے کے وقت یاد خدا سے مراد ممکن ہے کہ و استراحت کے اوقات ہوں جو میدان میں وقفوں میں ہوتے ہیں۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جنگ کے مختلف حالات کے معنی میں ہو ۔ جبکہ مجاہدین کبھی کھڑے ہوکر ،کبھی بیٹھ کراور کبھی پہلو کے بل لیٹ کر مختلف جنگی ہتھیاروں کے ساتھ تیراندازی کرتے ہیں۔
حقیقت میں اوپر والی آیت ایک اہم اسلامی حکم کی طرف اشارہ ہے کہ اوقات معینہ میں نماز پڑھنے کا یہ معنی نہیں ہے کہ باقی حالات میں انسان خدا سے غافل رہے نماز ایک انضباطی حکم ہے جو پروردگار کی طرف متوجہ ہونے کی روح انسان ہیں زندہ کرتا ہے اور ہوسکتا ہے اس سے نمازوں کے درمیانی فاصلوں میں دل میں یاد خدا باقی رہنے کی طرف اشارہ ہو چاہے میدان جنگ میں ہو اور چاہے میدان جنگ کے علاوہ کہیں ہو۔ متعدد روایات میں اس آیت کو بیماروں کے نماز پڑھنے کی کیفیت کے بارے میں قرار دیا گیا ہے۔
اگر ان میں توانائی ہو تو کھڑے ہوکر ورنہ بیٹھ کر اور اگر ایسا بھی نہیں کرسکتے تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز ادا کریں۔ یہ تفسیر حقیقت میں آیت کے معنی کے ایک مفہوم کی نشاندې اور وسعت معنی کی مظہر ہے اور یت اس موقع کے لیے مخصوص نہیں ہے ۔ ؎1
اس کے بعد قرآن کہتا ہے کہ نماز خوف کا حکم ایک استثنائی حکم ہے اور جب حالت خوف ختم ہوجائے تو پھر نماز عمومی صورت میں ادا کی جائے (فاذا اطمأننتم فاقیموا الصلوة ) اور آخر میں نماز کے بارے میں تاکید وقت کی گئی ہے اور وہ اس طرح ہے، کیونکہ تمام مومنین کے لیے ایک ثابت رہنے والا اور متغیر ہونے والا فریضہ ہے۔(ان الصلوة كانت علي المؤمنين كتابا موقوتًا) لفظ "موقوت" "وقت" کے مادہ سے ہے اس بنا پر آیت کا معنی یہ ہے کہ اگر تم دیکھتے ہو کہ میدان جنگ جیسی جگہ پر بھی مسلمانوں کو چاہیے کہ اس فریضہ (نماز) کو انجام دیں تواس کی وجہ یہ ہے کہ نماز کے اوقات معین ہیں کہ جن سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا۔ ؎2
لیکن متعدد روایات میں جواس آیت کے ذیل میں وارد ہوئی ہیں موقوت کی ثابت اور واجب کے معنی میں تفسیر ہوئی ہے جو کہ آیت کے مفہوم کے ساتھ بھی مطابقت رکھتی ہے اور اس کا نتیجہ تقریبًا پہلے معنی جیسا ہی ہے۔