آیات 61 تا 63 سوره نساء
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنْكَ صُدُودًا ۶۱فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا ۶۲أُولَٰئِكَ الَّذِينَ يَعْلَمُ اللَّهُ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ وَقُلْ لَهُمْ فِي أَنْفُسِهِمْ قَوْلًا بَلِيغًا ۶۳
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ حکم خدا .... اور اس کے رسول کی طرف آؤ تو تم منافقین کو دیکھو گے کہ وہ شدّت سے انکار کردیتے ہیں. پس اس وقت کیا ہوگا جب ان پر ان کے اعمال کی بنا پر مصیبت نازل ہوگی اور وہ آپ کے پاس آکر خدا کی قسم کھائیں گے کہ ہمارا مقصد صرف نیکی کرنا اور اتحاد پیدا کرنا تھا. یہی وہ لوگ ہیں جن کے دل کا حال خدا خوب جانتا ہے لہذا آپ ان سے کنارہ کش رہیں انہیں نصیحت کریں اور ان کے دل پر اثر کرنے والی محل موقع کے مطابق بات کریں.
(61) وَاِذَا قِيْلَ لَـهُـمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَآ اَنْزَلَ اللّـٰهُ وَاِلَى الرَّسُوْلِ رَاَيْتَ الْمُنَافِقِيْنَ يَصُدُّوْنَ عَنْكَ صُدُوْدًا
(62) فَكَـيْفَ اِذَآ اَصَابَتْـهُـمْ مُّصِيْبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْـهِـمْ ثُـمَّ جَآءُوْكَ يَحْلِفُوْنَ بِاللّـٰهِ اِنْ اَرَدْنَـآ اِلَّآ اِحْسَانًا وَّتَوْفِيْقًا
(63) اُولٰٓئِكَ الَّـذِيْنَ يَعْلَمُ اللّـٰهُ مَا فِىْ قُلُوْبِـهِـمْۖ فَاَعْـرِضْ عَنْـهُـمْ وَعِظْهُـمْ وَقُلْ لَّـهُـمْ فِىٓ اَنْفُسِهِـمْ قَوْلًا بَلِيْغًا
ترجمہ
(61) جب ان سے کہا جائے جو خدا نے نازل کیا ہے اس کی طرف آؤ اور پیغمبر کی جانب آؤ تو تم دیکھو گے کہ منافق تمہاری دعوت قبول کرنے سے روگردانی کرتے ہیں۔
(62) جب وہ اپنے اعمالوں کی وجہ سے کی مصیبت میں پھنس جاتے ہیں تو پھر کیوں تمہارے پاس آکر قسم کھاتے ہیں کہ ہمارا مقصد (دوسروں کے پاس فیصلہ لے جانے سے) نیکی کرنے
(اور طرفین نزاع میں) موافقت کروانے کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔
(63) وہ ایسے لوگ ہیں کہ کچھ ان کے دل میں ہے خدا اسے جانتا ہے۔ انہیں (سزا دینے سے )نظرانداز کرو اور انہیں وعظ ونصیحت کرو اور عمده بیان کے ساتھ ان کے اعمال ان کے
گوش گزارکرو۔