نافرمان عوتیں
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنْفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ ۚ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللَّهُ ۚ وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ۖ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا ۳۴
مرد عورتوں کے حاکم اور نگراں ہیں ان فضیلتوں کی بنا پر جو خد انے بعض کو بعض پر دی ہیں اور اس بنا پر کہ انہوں نے عورتوں پر اپنا مال خرچ کیا ہے- پس نیک عورتیں وہی ہیں جو شوہروں کی اطاعت کرنے والی اور ان کی غیبت میں ان چیزوں کی حفاظت کرنے والی ہیں جن کی خدا نے حفاظت چاہی ہے اور جن عورتوں کی نافرمانی کا خطرہ ہے انہیں موعظہ کرو- انہیں خواب گاہ میں الگ کردو اور مارو اور پھر اطاعت کرنے لگیں تو کوئی زیادتی کی راہ تلاش نہ کرو کہ خدا بہت بلند اور بزرگ ہے.
نافرمان عوتیں
دوسری قسم کی عورتیں وہ ہیں جو اپنے فرائض سے روگردانی کرتی ہیں اور ان میں ناموافقت کا مظاہرہ کرتی ہیں ایسی عورتوں کے بارے میں مردوں کے کچھ فرض اور ذمہ داریاں
ہیں کہ جنہیں مرحلہ بمرحلہ یکے بعد دیگرے انجام دینا چاہیے۔ وہ ہر صورت میں یہ توجہ رکھیں کہ وہ کسی صورت میں عدالت کی حدود سے باہر نہ نکلنے پائیں۔ یہ زمہ داریاں مندرجہ ذیل آیت میں
ترتیب سے بیان کی گئی ہیں۔
واللاتي تخافون نشوزهن ؎1 فعظوهن
پہلا مرحلہ ان عورتوں کے بارے میں ہے کہ جو سرکشی اور دشمنی کا مظاہرہ کریں ، قرآن مندرجہ بالا آیت میں ارشاد فرماتا ہے ، وہ عورتیں جن کی بغاوت اور سرکشی کا تمہیں
خوف ہے، انہیں وعظ و نصیحت کرو ۔ جو گھریلو نظام کی چار دیواری سے پاؤں باہر نکالتی ہیں پہلے انہیں مشفقانہ نصیحتیں کی جانا چاہئیں اور ایسے کاموں کے برے نتائج بیان کرکے راہ راست
پرلانے کی کوشش کی جانا چاہیے اور انہیں ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی جانا چاہیے۔
واهجروهن في المصتأجع
اگرتمہاری نصیحتیں اور باتیں ان پر کوئی اثر نہ کریں تو ان کے بستر سے دور رہو۔ اسی بے توجہی اور لاپرواہی سے جسے اصطلاح میں بائیکاٹ کے لیے ان کے برتاؤ کے خلاف
اپنی ناراضگی ظاہرکرو۔ شاید یہی ہلکی سی تنبیہ ان پر اثر کرے۔
واضربوهن
اب اگر ان کی سرکشی اور فرائض سے ہے توجہی حد سے بڑھ جائے اوراسی طرح قانون شکنی پر ڈٹی رہیں اورسختی سے قدم آگے بڑھاتی ہیں ، نہ ان پرپندونصائح اثر کریں اور نہ
بستر سے دوری اور بے توجھی۔ سوائے عملی سختی کے کوئی راستہ باقی نہ رہے اور انہیں ذمہ داریوں کی ادائیگی پر آمادہ کرنے کے لیے عملی شدت کے سوا کوئی چارہ نہ رہے ، تو یہاں اجازت
دی گئی ہے کہ بدنی سرزنش کے ذریعے انہیں ان کے فرائض انجام دینے پر آمادہ کیا جائے۔
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 "نشوز" "نشز" (بروزن نذر) اونچی زمین کے معنی میں ہے ۔ یہاں سرکشی اور طغیان کی طرف اشارہ ہے۔