Tafseer e Namoona

Topic

											

									  اور عورتوں کا حق مہر

										
																									
								

Ayat No : 3

: النساء

وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا ۳

Translation

اور اگر یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کرسکنے کا خطرہ ہے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہیں دو. تین. چار ان سے نکاح کرلو اور اگر ان میں بھی انصاف نہ کرسکنے کا خطرہ ہے تو صرف ایک... یا جو کنیزیں تمہارے ہاتھ کی ملکیت ہیں, یہ بات انصاف سے تجاوز نہ کرنے سے قریب تر ہے.

Tafseer

									۴۔وَ آتُوا النِّساء َ صَدُقاتِہِنَّ نِحْلَةً فَإِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْء ٍ مِنْہُ نَفْساً فَکُلُوہُ ہَنیئاً مَریئاً ۔
ترجمہ 
۴۔ اور عورتوں کا حق مہر (اپنے اوپر بالکل ) ایک قرض سمجھتے ہوئے(یا ایک عطیہ کے طور پر ) انہیں ادا کر دو اور اگر وہ راضی خوشی اس میں سے کوئی چیز تمہیں بخش دیں تو اسے حلال اور مناسب سمجھتے ہوئے استعمال کرلو۔
تفسیر 
” نحلة “ لغت میں قرض کے معنی میں بھی آیا ہے اور بخشش و عطیہ کے معنی میں بھی ۔
راغب اپنی کتاب مفردات میں کہتا ہے کے :
میرے نظریہ کے مطابق یہ لفظ ”نحل“ ( جس کا معنی شہد کی مکھی ہے ) کے مادہ سے ہے کیونکہ بخشش و عطیہ شہد کی مکھیوں کے کام یعنی شہد دینے سے شباہت رکھتا ہے ۔
” صدقاتھن “ ” صداق “ کی جمع ہے جس کا معنی ہے ”مہر “ ۔
گذشتہ آیت میں بیوی کے انتخاب کے بارے میں گفتگو تھی اب اس آیت میں عورتوں کے ایک مسئلہ حق کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔ آیت تاکید کرتی ہے کہ عورتوں کا حق مہر بالکل ایک قرض کی طرح اداکرو یعنی جیسے دوسرے قرضوں کی ادائیگی کا خیال رکھتے ہو کہ ان میں سے کوئی چیز کم نہ ہو ، حق مہر ادا کرتے وقت بھی تمہاری یہی حالت ہونا چاہیے ۔ ( یہ اس صورت میں ہے اگر نحلہ کا معنی قرض لیا جائے ) اور اگر اس کا معنی عطیہ اور بخشش کیا جائے تو پھر آیت کی تفسیر اس طرح ہوگی : حق مہر جو کہ عطیہ الہی ہے اور خدا نے اس لئے مقرر کیا ہے کہ معاشرے میں عورت کے حقوق زیادہ ہوں اور اس کی جسمانی کمزوری کی اس طرح سے تلافی ہو جائے ، اسے مکمل طور پر ادا کرو ۔ 
فان طبن لکم عن شیء منہ نفسا فکلوہ ھنیئا مریئا 
آیت کے ابتداء میں حقوق نسواں کی حفاظت کے لئے صراحت سے حکم دیا گیا ہے کہ تمام حق مہر انہیں ادا کرو لیکن آیت کے ذیل میں طرفین کے احساسات کا احرام کرتے ہوئے ، قلبی رشتوں کے استحکام اور با ہمی محبت کے فروغ کے لئے ارشاد فرمایا گیا ہے : اگر عورتیں پوری رضا و رغبت سے اپنے مہر میںسے کچھ مقدار بخش دیں تو وہ تمہارے لئے حلال اور شائستہ ہے ۔ یہ اس لئے ہے تاکہ باہمی زندگی میں صرف خشک قانون اورکلیے ہی نہ چلتے رہیں بلکہ متوازی طور پر محبت و الفت کے جذبے حکم فرما ہوں