جنت اور دوزخ کہاں ہیں
وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ ۱۳۳الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ۱۳۴وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ ۱۳۵أُولَٰئِكَ جَزَاؤُهُمْ مَغْفِرَةٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَجَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ ۱۳۶
اور اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنّت کی طرف سبقت کرو جس کی وسعت زمین و آسمان کے برابر ہے اور اسے ان صاحبان هتقوٰی کے لئے مہیاّ کیا گیا ہے. جو راحت اور سختی ہر حال میں انفاق کرتے ہیں اور غصّہ کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں اور خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے. وہ لوگ وہ ہیں کہ جب کوئی نمایاں گناہ کرتے ہیں یا اپنے نفس پر ظلم کرتے ہیں تو خدا کو یاد کرکے اپنے گناہوں پر استغفار کرتے ہیں اور خدا کے علاوہ کون گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ اپنے کئے پر جان بوجھ کر اصرار نہیں کرتے. یہی وہ ہیں جن کی جزا مغفرت ہے اور وہ جنّت ہے جس کے نیچے نہریں جاری ہیں .وہ اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور عمل کرنے کی یہ جزا بہترین جزا ہے.
اس بحث کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ دونوں موجود ہیں تو کہاں ہیں اس سوال کا جواب دو طرح سے دیا جا سکتا ہے -:
پہلا یہ کہ جنت و جہنم اس دنیا کے باطن میں موجود ہیں ۔ ہم زمین و آسمان اور دوسرے مختلف کرات کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہے ہیں لیکن ان کے اندر موجود جو دنیائےں ہیں انہیں ہم نہیں دیکھ پاتے کہ جہاں کثرت سے موجودات ہیں جو ہماری آنکھوں کی قوت ادراکسے ما وراء ہیں اور آیات ” کَلاَّ لَوْ تَعْلَمُونَ عِلْمَ الْیَقینِ ۔لَتَرَوُنَّ الْجَحیمَ ۔ بھی اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہیں ۔ چند ایک احادیث سے بھی عیاں ہوتا ہے کہ بعض بندگان خدا اس جہان میں اتنی قوت و بینائی رکھتے تھے کہ وہ یہاں رہ کر جنت و جہنم کو اپنی حقیقت بین نگاہوں سے دیکھ سکتے تھے ۔ مزید توضیح کے لئے ایک مثال دی جا سکتی ہے ۔ ایک طاقتور ریڈیائی آلہ ( آواز کی لہریں بھیجنے والا آلہ ) کسی خطہٴ ارض میں موجود ہو جو فضائی لہروں کی مدد سے پوری دنیا میں تلاوت قرآن کا دل آویز زمزمہ بہت ہی دلنشین اور روح پر ور آواز سے نشر کر رہا ہو ۔ اسی طرح کا ایک اور آلہ زمین کے کسی خطہ میں موجود ہو جو بہت ہی پریشان کن آواز دوسری فضای لہروں میں پھیلا دے ۔ جس وقت ہم ایک مقام پر بیٹھتے ہوںتو اپنے ارد گرد لوگوں کی آواز تو ہم سن لیتے ہیں لیکن ان دو لہروں کا احساس تک نہیں ہوتا جو فضائے عالم میں پرواز کر رہی ہیں ۔ لیکن اگر انکو گرفت میں لینے والی مشین موجود ہو تو فوراً ہمارے کانوں میں پڑ جائیں گی اگر چہ عام حالت میں ہمارے کان اسی کے سننے سے عاجز ہوتے ہیں ۔ گذشتہ مثال اگر چہ کئی لحاظ سے ناقص ہے تا ہم جنت و دوزخ جیسے باطنی امور کی تصویر کشی کے لئے کافی ہے۔
دوسرا پہلو یہ ہے کہ عالم آخرت اور جنت و جہنم میں اس عالم مادی پر احاطہ کئے ہوئے ہیں اور یہ اس کے اندر جنبین مانند ہیں جو اس دنیا کے اندر ایک علیحدہ مستقل عالم میں رہتا ہے اور وہ اس عالم سے جدا نہیں اسی طرح عالم دنیا بھی عالم آخرت کے اندر واقع ہے ۔ یہاں قرآن کریم نے جو جنت کی وسعت آسمانوں اور زمین کے مساوی قرار دی ہے تو اس کا سبب یہ ہے کہ انسان کی نظر میں زمین اور آسمان سے زیادہ وسیع چیز کوئی اور نہیں ۔ لہٰذا قرآن نے جنت کی وسعت و عظمت کی تصویر کشی زمین و آسمان کی وسعت کے حوالہ سے کی ، اور اس کے علاوہ کوئی چارہ کار بھی نہیں تھا ۔ جیسا کہ اگر شکم مادر میں ایک بچہ ہو اور ہم چاہیں کہ اس سے گفتگو کریں تو ایسی منطق میں اس سے بات کریں گے کہ جو اس کے لئے قابل ادراک ہو۔
گذشتہ تبصرہ سے ہمارے اس سوال کا جواب بھی روشن ہو جاتا ہے کہ اگر جنت کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے تو پھر جہنم کہاں ہے ؟ کیونکہ پہلے جواب کی رو سے دوزخ بھی اس جہان کے اندر ہے اور اس جہان میں ان دونوں کے موجود ہونے میں کوئی اشکال نہیں ( جیسا کہ آواز کی لہریں بھیجنے والی مشین کی مثال میں اس کا ذکر ہو چکا ہے ) باقی رہا دوسرا جواب کہ جنت و دوزخ اس جہان پر محیط ہیں تو یہ کچھ زیادہ روشن ہے کیونکہ ممکن ہے کہ جنت اور دوزخ دونوں اس جہان پر محیط ہوں اور جنت کچھ زیادہ وسیع ہو۔