Tafseer e Namoona

Topic

											

									  اسباب جنگ

										
																									
								

Ayat No : 121-122

: ال عمران

وَإِذْ غَدَوْتَ مِنْ أَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِينَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ۱۲۱إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلَا وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا ۗ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ۱۲۲

Translation

اس وقت کو یاد کرو جب تم صبح سویرے گھر سے نکل پڑے اور مومنین کو جنگ کی پوزیشن بتارہے تھے اور خدا سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے. اس وقت جب تم میں سے دو گروہوں نےصَستی کا مظاہرہ کرنا چاہا لیکن بچ گئے کہ اللہ ان کا سرپرست تھا اور اسی پر ایمان والوں کو بھروسہ کرنا چاہئے.

Tafseer

									اس مقام پر ضروری ہے کہ پہلے جنگ احد کے مجموعی واقعات کا تزکرہ کیا جائے ۔روایات اور اسلامی تواریخ سے پتہ چلتا ہے کہ جب کفار مکہ جنگ بدر میںشکست خوردہ ہوئے اور ستر مقتول ستر قیدی چھوڑکر مکہ کی طرف پلٹ گئے تو ابو سفیان نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ اپنی عورتوںکو مقتولین بدر پر گریہ و زاری نہ کرنے دیں کیونکہ آنسو غم و اندوہ کو دور کردیتے ہیں اور اس طرح محمد کی دشمنی اور عداوت ان کے دلوں سے زائل ہو جائے گی ۔ ابو سفیان نے خود یہ عہد کر رکھا تھا کہ جب تک جنگ بدر کے قاتلوں سے انتقام نہ لے لے اس وقت تک وہ اپنی بیوی سے ہمبستری نہیں کرے گا ۔بہر حال قریش ہر ممکن طریقے سے لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف اکساتے تھے اور انتقام کی صدا شہر مکہ میں بلند ہو رہی تھی ۔
ہجرت کے تیسرے سال قریش تین ہزار سوار اور دو ہزار پیدل فوج کے ساتھ بہت سا سامان جنگ لے کر آپ سے جنگ کرنے کے لئے مکہ سے نکلے اور میدان جنگ میں ثابت قدمی سے لڑنے کے لئے اپنے بڑے بڑے بت اور اپنی عورتیں بھی ہمراہ لے آئے ۔