Tafseer e Namoona

Topic

											

									  مسلمانوں کے لئے تنبیہ

										
																									
								

Ayat No : 118-120

: ال عمران

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِنْ دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ ۱۱۸هَا أَنْتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلَا يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِالْكِتَابِ كُلِّهِ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوا عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ ۚ قُلْ مُوتُوا بِغَيْظِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ۱۱۹إِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِنْ تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُوا بِهَا ۖ وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ ۱۲۰

Translation

اے ایمان والو خبردار غیروں کو اپنا راز دار نہ بنانا یہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہ کریں گے- یہ صرف تمہاری مشقت و مصیبت کے خواہش مند ہیں- ان کی عداوت زبان سے بھی ظاہر ہے اور جو دل میں چھپا رکھا ہے وہ تو بہت زیادہ ہے. ہم نے تمہارے لئے نشانیوں کو واضح کرکے بیان کردیا ہے اگر تم صاحبانِ عقل ہو. خبردار... تم ان سے دوستی کرتے ہو اور یہ تم سے دوستی نہیں کرتے ہیں- تم تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہو اور یہ جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو غّصہ سے انگلیاںکاٹتے ہیں- پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ تم اسی غّصہ میں مرجاؤ. خدا سب کے دل کے حالات سے خوب باخبر ہے. تمہیں ذرا بھی نیکی ملے تو انہیں برا لگے گا اور تمہیں تکلیف پہنچ جائے گی تو خوش ہوں گے اور اگر تم صبر کرو اور تقوٰی اختیار کرو تو ان کے مکر سے کوئی نقصان نہ ہوگا خدا ان کے اعمال کا احاطہ کئے ہوئے ہے.

Tafseer

									خدا وند عالم اس آیت میں مسلمانوں کو تنبیہ کرتا ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کو اپنا عزیز نہ سمجھیں اور مسلمانوں کی راز کی باتیں ان کے سمنے ظاہر نہ کریں ۔ یہ خطرے کی نشاندہی عمومی شکل میں ہے ، ہر زمانہ اور ہر حالت میں مسلمانوں کو اس تنبیہ کی طرف متوجہ رہنا چاہیے لیکن تاٴسف ہے کہ قرآن کے بہت سے ماننے والے اس تنبیہ سے غفلت برتتے ہیں اور اس کے نتیجے بہت سی مشکلات میں گرفتار ہو جاتے ہیں ۔
عصر حاضر میں بھی مسلمانوں کے گرد وپیش ایسے خفیہ دشمن ہیں جو اپنے آپ کو ان کا دوست ظاہر کرتے ہیں اور ظاری طور پر مسلمانوں کی حمایت کا دم بھرتے ہیں لیکن ان کی کارستانیاں ان کا جھوٹ ظاہر کر تی ہیں ۔ مسلمان ان کے ظاہر سے دھوکا کھا کر ان پر اعتماد کرتے ہیں ۔حالانکہ وہ مسلمانوں کے لئے پریشانی اور رو سیاہی کے علاوہ کچھ نہیں چاہتے اور ان کی راہ میں کانٹے بچھا کر ان کی مشکلات میں اضافہ کرنے میں کوتاہی نہیں کرتے۔ دور جانے کی ضرورت نہیں گذشتہ چند سالوں میں مسلمان دو بڑی جنگوں میں مبتلا ہوئے ہیں۔ پہلی جنگ میں انہیں درد ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ دوسری جنگ میں وہ واضح کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوئے اور دشمنوں کا وحشت ناک رعب اور نا قابل شکست ہونے کا افسانہ صحرائے سینا اور جولان کی پہاڑیوں کے معرکے میں پہلے دن دفن ہو گایا اور مسلمانوں نے پہلی مرتبہ کامیابی کا ذائقہ چکھا ۔ لیکن اس کے بعد کیا ہوا کہ اس مختصر سی مدت میں حالات دگر گوں ہو گئے ۔
اس سوال کے لئے ایک طویل و عریض جواب کی ضرورت ہے لیکن اس شکشت و کامیابی کا ایک موٴثر عامل یہ تھا کہ پہلی جنگ میں اغیار جن میں سے بعض ظاہراً دوستی کا دم بھرتے تھے مسلمانوں کے جنگی منصوبوں سے واقف نہیں تھا اور یہی ان کی کامیابی کا راز تھا اور یہ اس حکم قرآنی کی عظمت کی بیّن دلیل تھی۔
 

۱۲۱۔ وَ إِذْ غَدَوْتَ مِنْ اٴَہْلِکَ تُبَوِّءُ الْمُؤْمِنِینَ مَقاعِدَ لِلْقِتالِ وَ اللَّہُ سَمیعٌ عَلیمٌ ۔
۱۲۲۔ إِذْ ہَمَّتْ طائِفَتانِ مِنْکُمْ اٴَنْ تَفْشَلا وَ اللَّہُ وَلِیُّہُما وَ عَلَی اللَّہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ۔
ترجمہ 
۱۲۱۔ اور (یاد کرو) وہ وقت جب تم صبح کے وقت اپنے گھر والوں سے مومنین کے لئے لشکر جنگ انتخاب کرنے باہر نکلے ۔ خدا سننے اور جاننے والا ہے

 
 ( جنگ کے بارے میں جو بات چیت کی گئی اور جو افکار بعضوں کے دماغ میں پرورش پا رہے ہیں خدا انہیں جانتا ہے )۔
۱۲۲۔ اور (یاد کرو) وہ وقت جب تم میں سے دو گروہوں نے سستی کامظاہرہ کرنے کا مصمم ارادہ کیا ( اور چاہا کہ وہ راستے سے پلٹ جائیں ) اور خداان کا مدد گار تھا(کہ وہ اس فکر سے بعض آجائیں ) اور اہل ایمان کو صرف خدا پر توکل کرنا چاہیے