Tafseer e Namoona

Topic

											

									  اللہ “خدا کااسم خاص ہے

										
																									
								

Ayat No : 1-4

: الاخلاص

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ۱اللَّهُ الصَّمَدُ ۲لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ۳وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ ۴

Translation

اے رسول کہہ دیجئے کہ وہ اللہ ایک ہے. اللہ برحق اور بے نیاز ہے. اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد. اور نہ اس کا کوئی کفو اور ہمسر ہے.

Tafseer

									اللہ “خدا کااسم خاص ہے اور امام کی بات کا مفہوم یہ ہے کہ اسی ایک لفظ کے ذریعے اس کے تمام صفا ت جلال و جمال کی طرف اشارہ ہو ا ہے اور اسی بناء پر اس کو اسم اعظم الٰہی کا نام دیا گیاہے۔اس نام کا خدا کے سوا اور کسی پر اطلاق نہیں ہوتا جب کہ خدا کے دوسرے نام پر اس کی کسی صفت جمال و جلال کی طرف اشارہ ہوتے ہیں،مثلاََ:عالم و خالق و رازق ،اور عام طور پراس کے غیر پر بھی اطلاق ہوتے ہیں ۔(مثلاََرحیم ،کریم ،عالم ،قادروغیرہ)اس حال میں اس کی اصل اور ریشہ و صفی معنی رکھتا ہے اور اصل میں یہ ”ولہ “سے مشتق ہے ،جو ”تحیر “کے معنی میں ہے کیو نکہ اس کی ذات پاک میں عقلیں حیران ہیں،جیسا کہ ایک حدیث میںامیر المو منین علی سے آیاہے :
”اللہ معناہ المعبود الذی یا لہ فیہ الخلق ویئولہ الیہ ،واللہ ھوالمستور عن درک الابصار،المحجوب عن الاوھام والخطرات“ 
اللہ کا معنی ایک ایسا معبود ہے جس میں مخلوق حیران ہے اور اس سے عشق رکھتی ہے ۔اللہ وہی ذات ہے جو آنکھوں کے ادراک سے مستور اور مخلوق کے افکار و عقول سے محجوب ہے ۔1
بعض او قات اسے ”الاھة“(بر وزن وبمعنی عبادت )کی اصل اور ریشہ سے بھی سمجھا گیا ہے اور اصل میں ”الالٰہ “ہے جو ”تنہا معبود حقیقی“کے معنی میں ہے ۔
لیکن جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے ۔اس کا ریشہ اور اصل چاہے جو بھی ہو ،بعد میں اس نے اسم خاص کی صورت اختیار کر لی ہے او ر یہ اسی جامع جمیع صفات کمالیہ اور ہر قسم کے عیب و نقص سے خالی ذات کی طرف اشارہ کرتا ہے 
اس مقدس نام کا قرآن مجید میں تقریباََایک ہزار “مرتبہ تکرار ہوا ہے اور خدا کے اسماء مقد سہ میں سے کوئی سا نام بھی اتنی مرتبہ قرآن میں ہیں آیا۔یہ ایک ایسا نام ہے جو دل کو روشن کر تاہے اور انسان کو قوت اور توا نائی اور سکون و آرام بخشتا ہے اور اسے نور و صفا کے ایک عالم میں غرق کر دیتا ہے ۔

 

1۔”بحار الانوار “جلد ۳، ص۲۲۲