آیت - 53
رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ ۵۳
پروردگار ہم ان تمام باتوں پر ایمان لے آئے جو تو نے نازل کی ہیں اور تیرے رسول کا اتباع کیا لہذا ہمارا نام اپنے رسول کے گواہوں میں درج کرلے.
۵۳۔ رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا اٴَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاہِدِینَ“۔
ترجمہ
۵۳۔ پروردگار ! جو کچھ تو نے نازل کیا ہے ہم اس پر ایمان لائے ہیں اور ہم نے ( تیرے) رسول کی پیروی کی ہے ۔ ہمیں گواہوں کے زمرے میں لکھ لے ۔
تفسیر :
حضرت مسیح (علیه السلام) کی دعوت قبول کرنے کے بعد حواریوں نے ان کا ساتھ دیا ، ان کی مدد کی اور انہیں اپنے ایمان پر گواہ بنایا پھر بار گاہ الہٰی کی طر ف متوجہ ہوئے اور اپنا ایمان پیش کیا اور کہنے لگے: پروردگار ! جو کچھ تو نے بھیجا ہے ہم اس پر ایمان لائے ہیں
(”رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا اٴَنْزَلْتَ“)
لیکن ایمان کا چونکہ دعویٰ ہی کافی نہیں تھا ، اس لئے ساتھ ہی آسمانی احکام پر عمل کرنے اور پیغمبر خدا ( حضرت عیسیٰ (علیه السلام)) کی پیروی کا ذکر کرنے لگے او رکہنے لگے: ہم نے تیرے بھیجے ہوئے مسیح کی پیروی کی ( وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ“)
اور یہ ہمارے ایمان راسخ کا زندہ زندہ ثبوت ہے ۔ یہ اس لئے کہ جب ایمان و روح انسانی میں اتر جاتا ہے تو اس کے عمل میں منعکس ہوتا ہے اور عمل کے بغیر ممکن ہے دعویٰ صرف خیالی ایمان ہو اور حقیقی و واقعی ایمان نہ ہو ۔
اس کے بعد انہوں نے تقاضا کیا کہ خدا ان کے نام اور شہادت دینے والوں اور گواہوں کے زمرے میں شمار کرے (” فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاہِدِینَ“) ۔ یہ گواہ وہی لوگ ہیں جو ان دینا میں امتوں کی رہبری کرتے ہیں اور قیامت میں لوگوں کے نیک و بد اعمال کے گواہ ہوں گے ۔