حواری قرآن اور انجیل کی نظر میں
فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنْصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ۵۲
پھر جب عیسٰی علیھ السّلام نے قوم سے کفر کا احساس کیا تو فرمایا کہ کون ہے جو خدا کی راہ میں میرا مددگار ہو...حواریین نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں- اس پر ایمان لائے ہیں اور آپ گواہ رہیں کہ ہم مسلمان ہیں.
قرآن نے سورہ صف آیہ ۱۴ میں حواریوں کے بارے میں گفتگو کی ہے اور ان کے ایمان کا تذکرہ کیا ہے لیکن انجیل میں حواریوں کے بارے میں جو جملے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سب حضرت عیسیٰ (علیه السلام) کے بارے میں لغزش کرتے تھے ۔
انجیل متی اور لوقا کے باب ۶ میں حواریوں کے نام اس طرح بیان کئے ہیں ۔
۱۔ پطرس ۔ ۲۔ اندر یاس ۔ ۳۔ یعقوب۔ ۴۔ یوحنا ۔ ۵۔ فیلوپس ۔ ۶۔ بر تو لوطا ۔ ۷۔ توما ۔ ۸۔ متی ۔ ۹۔ یعقوب ابن حلفا ۔ ۱۰۔ شمعون ۔ ( جن کا لقب غیور تھا ) ۱۱۔ یہودا ( جو یعقوب کے بھائی تھے ) ۔ ۱۲۔ یہودائے اسخر یوطی ( جس نے حضرت عیسیٰ سے خیانت کی )
مشہور مفسر طبرسی جمع البیان میں لکھتے ہیں :
حواری حضرت عیسیٰ (علیه السلام) کے ساتھ سفر کرتے تھے ۔ جب ابھی انہیں بھوک کیا پیاس لگتی ، حکم خدا سے آب و غذا ان کے لئے مہیا ہوجاتا ۔ وہ اسے اپنے لئے عظیم افتخار اور بڑا اعزاز سمجھتے ۔ اور وہ حضرت عیسیٰ (علیه السلام) سے پوچھتے : کیا ہم سے بڑ ھ کر بھی کوئی افضل و بالاترہے ۔ تو کہتے : ہاں ، افضل منکم من یعمل بیدہ ویاٴکل من کسبہ۔ ( یعنی وہ شخص تم سے افضل ہے جو اپنے ہاتھ سے کماتا ہے اور اپنی کمائی کھا تا ہے ، اس کے بعد وہ لوگوں کے کپڑے دھوتے تھے ( یو ںعملاً انہوں نے سب لوگوں کو درس دیا کہ کام اور کوشش کرنا ننگ و عار نہیں ہے ) ۔
۵۴۔وَمَکَرُوا وَمَکَرَ اللهُ وَاللهُ خَیْرُ الْمَاکِرِینَ“۔
ترجمہ
۵۴۔ اور یہود اور مسیح کے دشمنوں نے ان کی اور ان کے دین کی بر بادی و نابودی کے لئے ) سازش کی اور خدا نے ( ان کی اور انبکے دین کی حفاظت کے لئے) چارہ جوئی کی اور خدا بہترین چارہ جوئی کرنے والا ہے ۔