شان نزول
ذَرْنِي وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيدًا ۱۱وَجَعَلْتُ لَهُ مَالًا مَمْدُودًا ۱۲وَبَنِينَ شُهُودًا ۱۳وَمَهَّدْتُ لَهُ تَمْهِيدًا ۱۴ثُمَّ يَطْمَعُ أَنْ أَزِيدَ ۱۵كَلَّا ۖ إِنَّهُ كَانَ لِآيَاتِنَا عَنِيدًا ۱۶سَأُرْهِقُهُ صَعُودًا ۱۷
اب مجھے اور اس شخص کو چھوڑ دو جس کو میں نے اکیلا پیدا کیا ہے. اور اس کے لئے کثیر مال قرار دیا ہے. اور نگاہ کے سامنے رہنے والے بیٹے قرار دیئے ہیں. اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دے دی ہے. اور پھر بھی چاہتا ہے کہ اور اضافہ کردوں. ہرگز نہیں یہ ہماری نشانیوں کا سخت دشمن تھا. تو ہم عنقریب اسے سخت عذاب میں گرفتار کریں گے.
شانِ نزول
ان آیات کے لیے دوشانَ نزول بیان کی گئی ہیں۔
1- قریش "دارالندوہ" (مسجدالحرام کے قریب ایک مرکز تھا کس میں وہ اہم مسائل میں مشورہ کرنے کے لیے جمع ہوتے تھے) میں جمع ہوۓ۔ "ولید" (مکہ ایک مشہور اور جاناپہچانا شخص تھا، جس عقل اور سمجھ کے مشرکین قائل تھے اور اہم مسائل میں اس سے مشورہ لیا کرتے تھے)نے ان کی طرف رخ کرکے کہا : تم بلند نسب اور عقل وخرد کے مالک ہو ، اور عرب ہر صورت سے (خانہ کعبہ کی زیارت اور دوسرےامور کے لیے)تمھارے پاس آتے ہیں، اور تم سے مختلف جواب سنتے ہیں ، اپنی بات کو(متفق ہوکر) ایک کرو۔
پھر اس کی طرف رخ کرکے کہا : تم اس شخص کے بارے میں (پیغمبراکرؐ کی طرف اشارہ ہے) کیا کہتے ہو؟ انھوں نے کہا: پہم کہتے ہیں : وہ "شاعر"
ہے۔ ولید مے منہ چڑا کر کہا : ہم نے بہت سعر سنے ہیں ، لیکن اس کی باتیں شعر کے ساتھ مشابہت نہیں رکھتیں ، انھوں نے کہا : ہم کہتے ہیں وہ "کاہن" ہے۔ اس نے کہا : جب تم اس کے پاس جاتے ہو وہ باتیں جو کاہن(اخبارِ غیبی کی صورت میں) لہتے ہیں، وہ تو اس میں تمھیں نہیں ملتیں ، انھوں نے کہا : ہم کہتے ہیں کہ وہ "دیوانہ" ہے۔ اس نے کہا جب تم اس کے پاس جاؤ گے تو تم اس میں جنون کا کوئی اثر نہیں پاؤ گے۔
انھوں نے کہا: ہم کہتے ہیں وہ "ساحر" ہے۔ اس نے کہا ساحر کس معنی میں ؟ انھوں نے کہا: ایسا شخص جو دشمنون اور دوستوں کے درمیان دشمنی پیدا کردیتا ہے ، وہ کہنے لگا: ہاں : وہ "ساحر" ہے۔ اور وہ ایسا کرتا ہے، (کیونکہ ان میں سے بعض مسلمان ہو جاتے ہیں اور اپنی راہ دوسروں سے الگ کرلیتے ہیں)۔
اس کے بعد وہ "دارالندوۃ" سے باہر نکلے اور حالت ان کی یہ تھی کہ جو بھی قان میں سے ہیغمبراکرمؐ سے لمتا تھا تو کہتا تھا: اے ساحر! اے ساحر!
یہ مطلب ہیغمبر پر بہت گراں گزرا تو خدا نے اس سورہ کی ابتدائی آیات اور اوپر والی آیات (آیہ 25 تک) نازل فرمائیں (اور اپنے پیغمبر کی دلداری کی)۔
2- بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ جس وقت سورہ الم سجدہ (سورہ غافر) کی آیات نازل ہوئیں تو پیغمبر مسجد الحرام میں (نماز میں) کھڑے تھے اور "ولید بن مغیرہ" حضرت کے قریب تھا اور آپٌ کی تلاوت کو سن رہا تھا، جب پیغمبر نے اس بات کی طرف توجہ کی، تو آپ نے ان آیات کی تلاوت کو دہرایا۔
الید اپنی قوم ــــــــــ قبیلہ بنو مخزوم ـــــ کی مجلس میں آیا اور کہا : خدا کی قسم ابھی میں نے محمدؐ سے ایسا کلام سنا جو نہ انسانوں کے کلام کے مشقابہ ہے نہ جنوں کی باتو﷽ٓں کے۔
وان لہ لحلاوۃ وان علیہ لطلاوۃ وان علاہ لمثمر، وان اسفلہ لمخدق
وانہ لیعلوا وما یعلی
"اس کی گفتگو میں ایک خاص شیرینی ہے اور اس میں ایک خاص زیبائی اور ظراوت ہے، اس کی شاخیں پھلوں
سے پر ہیں اور اس کی جڑیں قوی اور طاقتور ہیں، وہ ایسا کلام ہے جو دوسرے ہر کلام سے برتر ہے، اور
کوئی کلام اس پر برتری حاصل نہیں کرسکتا"۔
یہ کہہ کر وہ اپنے گھر کی طرف پلٹ گیا، قریش نے ایک دوسرے سے کہا : خدا کی قسم ! وہ محمد کے دین کا فریفتہ ہوگیا ہے، اور ہمارے دین سے نکل گیا ہے اور وہ تمام قریش کو منحرف کردےگا۔ اور وہ ولید کو "ریحانۃ قریش" (قریش کا گل سر سبد) کہتے تھے۔
انو جہل نے کہا : میں اس کام کا کوئی علاج کرتا ہوں وہ اٹھ کر چل پڑا، اور غمگین چہرے کے ساتھ ولید کے قریب آکر بیٹھ گیا۔
ولید نے کہا : اے بھتیجے ! تو کس لیے غمگین ہے؟ اس نے کہا : قریش اس سن وسال کے باوجود تجھ پر عیب لگاتے ہیں اور وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ تونے محمد کی بات کو زینت بشخی ہے۔ وہ ابوجہل کے ساتھ اٹھا اور اپنے قبیلہ کی مجلس میں آیا اور کہا : کیا تمھارا گمان یہ ہے کہ محمد دیونہ ہے ؟ کیا تم نے کبھی جنون کے آثار دیکھے ہیں؟ انھوں نے کہا نہیں :
اس نے کہا : کیا تمھارا خیال یہ ہے کہ وہ کاہن ہے؟ کیا تم نے اس میں کبھی کہانت کے آثار دیکھے ہیں ؟ "انھوں نے کہا نہیں ! "کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ وہ شاعر ہے۔ کیا تم نے کبھی اسے شعر کہتے ہوۓ دیکھا ہے؟" انھوں نے کہا "نہیں"
اس نے کہا : پھر کیا تمھارا خیال یہ ہے کہ وہ جھوٹا ہے ؟ کیا تم نے اسے ماضی میں کبھی جھوٹ بولتے ہوۓ دیکھا پے؟ انھوں نے کہا: نہیں ! وہ دعواۓ نبوت سے پہلے بھی ہمارے ہاں ہمیشہ "صادق امین" کے عنوان سے پہچانا جاتا تھا۔
اس مرحلہ پر قریش نے "ولید" سے کہا: تیرے نظریہ کے مطابق ہم اسے کہا کہیں ؟ ولید سوچ میں پڑگیا، نگاہ کی اور منہ چڑا کر بولا : وہ صرف جادوگر ہے، کیا تم نے دیکھا نہیں کہ وہ مرد اور عورت ، اولاد اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈال دیتا ہے؟ (ایک گروہ اس پر ایمان لے آتا ہے اور اپنے خاندان سےجدا ہوجاتا ہے)۔
اس بناء پر وہ جادوگر ہے اور جو کچھ وہ کہتا ہے ایک عمدہ جادو ہے۔ ؎ 1
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
؎ 1 "مجمع البیان" جلد 10 ص 386- اس شانِ نزول کو بہت سے مفسرین مثلاً "قرطبی" و "مراغی" و "فخررازی" و "فی ظلال القران" اور المیزان وغیرہ نے (کچھ اختلاف کے ساتھ نقل کیا ہے)۔