Tafseer e Namoona

Topic

											

									  2: غور و فکر کے ساتھ تلاوت قرآن

										
																									
								

Ayat No : 20

: المزمل

إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَىٰ مِنْ ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِنَ الَّذِينَ مَعَكَ ۚ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ۚ عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ۚ عَلِمَ أَنْ سَيَكُونُ مِنْكُمْ مَرْضَىٰ ۙ وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ ۙ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ۚ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا ۚ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ ۲۰

Translation

آپ کا پروردگار جانتا ہے کہ دو تہائی رات کے قریب یا نصف شب یا ایک تہائی رات قیام کرتے ہیں اور آپ کے ساتھ ایک گروہ اور بھی ہے اور اللہ د ن و رات کا صحیح اندازہ رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ تم لوگ اس کا صحیح احصاءنہ کر سکوگے تو اس نے تمہارے اوپر مہربانی کر دی ہے اب جس قدر قرآن ممکن ہو اتنا پڑھ لو کہ وہ جانتا ہے کہ عنقریب تم میں سے بعض مریض ہوجائےں گے اور بعض رزق خدا کو تلاش کرنے کے لئے سفر میں چلے جائےں گے اور بعض راہِ خدا میں جہاد کریں گے تو جس قدر ممکن ہو تلاوت کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو اور اللہ کو قرض حسنہ دو اور پھر جو کچھ بھی اپنے نفس کے واسطے نیکی پیشگی پھیج دو گے اسے خدا کی بارگاہ میں حاضر پاﺅگے ،بہتر اور اجر کے اعتبار سے عظیم تر۔اور اللہ سے استغفار کرو کہ وہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربا ن ہے.

Tafseer

									          2- غوروفکر کے ساتھ تلاوتِ قرآن
 روایاتِ اسلامی سے اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ تلاوتِ قرآن کی فضیلت زیادہ پڑھنے سے نہیں ہے بلکہ اچھی طرح سے پڑھنے اور اس میں سوچ بچار اور غوروفکر کرنے سے ہے۔ 
 قابل توجہ بات یہ ہے کہ اوپر والی آیات کے ذیل میں، جو یہ حکم دیتی ہے کہ قرآن میں جتنا تمھارے لیے میسر ہے، اتنا پڑھو "فاقرء وا ما تیسر منہ" ایک روایت میں امام علی بن موسٰی رضا سے آئی ہے کہ آپ نے اپنے جدامجد سے اس طرح نقل فرمایا ہے :
  ماتیسر منہ لکم فیہ خشوع القلب وصفاءالسر
  "بس اتنا پڑھو جس میں خشوعِ قلب، صفاۓ باطن اور روحانی و معنوی نشاط حاصل ہو"۔ ؎ 1
 ایس کیوں نہ ہو جبکہ تلاوت کا ہدف اور مقصد اصلی تعلیم و تربیت ہے۔ 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
  ؎ 1   مجمع البیان جلد 10 ص 286
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 اور اس سلسلہ میں رویات بہت ہیں۔