Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ١اھل خانہ کی تعلیم و تربیت

										
																									
								

Ayat No : 6-8

: التحريم

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ ۶يَا أَيُّهَا الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَعْتَذِرُوا الْيَوْمَ ۖ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ۷يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ۸

Translation

ایمان والو اپنے نفس اور اپنے اہل کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے جس پر وہ ملائکہ معین ہوں گے جو سخت مزاج اور تندوتیز ہیں اور خدا کے حکم کی مخالفت نہیں کرتے ہیں اور جو حکم دیا جاتا ہے اسی پر عمل کرتے ہیں. اور اے کفر اختیار کرنے والو آج کوئی عذر پیش نہ کرو کہ آج تمہیں تمہارے اعمال کی سزا دی جائے گی. ایمان والو خلوص دل کے ساتھ توبہ کرو عنقریب تمہارا پروردگار تمہاری برائیوں کو مٹا دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں داخل کردے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اس دن خدا اپنے نبی اور صاحبانِ ایمان کو رسوا نہیں ہونے دے گا ان کا نور ان کے آگے آگے اور داہنی طرف چل رہا ہوگا اور وہ کہیں گے کہ خدایا ہمارے لئے ہمارے نور کو مکمل کردے اور ہمیں بخش دے کہ تو یقینا ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے.

Tafseer

									امر بالمعروف ونہی عن المنکر کاحُکم ایک عام حکم ہے جوتمام مُسلمان ایک دُوسرے کے لیے لیے رکھتے ہیںلیکن اوپروالی آیات اوران روایات سے جواسلامی مصادر میں اولاد وغیرہ کے حقوق کے بارے میں وارد ہُو ئی ہیں ، اچھی طرح معلوم ہوجاتاہے کہ انسان اپنی بیوی اوراولاد کے لیے بہت ہی بھاری ذمّہ دار ی رکھتاہے .اس کی ذمّہ داری یہ ہے کہ جہاں تک اس سے ہوسکے ان کی تعلیم وتربیّت میں کوشش کرے ، انہیں گناہ سے با ز رکھے اور نیکیوں کی طرف دعوت دے ، نہ یہ کہ صرف ان کے جسم کے لیے غذا وغیرہ مہیّا کرنے پر قناعت کرے ۔

 حقیقت میں ایک عظیم مُعاشرہ چھوٹی چھوٹی اکائیوں سے مل کر بنتا ہے ،جس کا نام خاندان (گھرنا )ہے . جب ان چھوٹی چھوٹی اکائیوں کی اصلاح ہوجائے ، جن کی دیکھ بھال آسان ہے ، تو پھر سارے معاشرے کی اصلاح ہوجاتی ہے اور یہ ذمہ داری پہلے درجہ میں ماں باپ کے  کاندھوں پر ہے ۔

خصوصاً ہمارے زمانہ میں جب کہ فساد کی تباہ کرنے والی موجیں گھروں کے باہر بہت ہی قوی اور خطرناکہ ہیں ، انہیں بے اثر کرنے کے لیے گھر ا نے کی تعلیم وتربیّت کازیادہ بنیادی اور زیادہ دقیق لائحہ ٔ عمل مُرتّب کیاجانا چاہیے ۔

 نہ صرف قیامت کی آگ بلکہ دنیا کی آگ کاسرچشمہ بھی انسانوں کے وجُود کے اندر سے پید ا ہوتاہے .پس ہرشخص کی ذمّہ داری ہے کہ وہ اپنے گھر انے کواس آگ سے محفوظ رکھے ۔

 ایک حدیث میں آیا ہے کہ جب یہ آ یت نازل ہُوئی تواصحاب پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)میں سے ایک نے آپ سے سوال کیا: ہم اپنے گھروالوں کودوزخ کی آگ سے کسِی طرح محفوظرکھیں ؟آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا:

 تأ مرھم بما امراللہ ، وتنھاھم عما نھاھم اللہ ان اطاعوک کنت قد وقیتھم، وان عصوک کنت قد قضیت ما علیک ۔

  انہیں امر بالمعروف اور نہی از منکر کر ، اگر تجھ سے انہوں نے قبول کر لیا تو پھر تونے انہیں جہنّم کی آگ سے بچا لیا، اگرانہوں نے قبول نہ کیا تو تُونے اپنا وظیفہ اور ذمّہ داری پوری کردی (۱) ۔

ایک اور جامع اورعمد ہ حدیث میں رسُول ِ خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے آیاہے :

  الا کلکم راع ، وکلکم مسئول عن ر عیتہ ، فالا میرعلی الناس راع ، وھو مسئول عن رعیتہ ، والرجل راع علی اھل بیتہ وھو مسئول عنھم فالمر ئة راعیة علی اھل بیت بعلھا وولدہ وھی مسئولة عنھُم ، الا فکلکم راع وکلکم مسئول عن رعیتہ ۔

یاد رکھو کہ تم سب کے سب نگہبان ہو، اور تم سب ہی جوابد ِ ہ ہو ان لوگوں کے لیے جن کی نگہبانی پرتم مومار ہو .حکومت اسلامی کارئیس وامیر تمام لوگوں کانگہبان ہے . لہٰذاوہ ان سب کے لیے جوابد ِہ ہے اورعورت بھی اپنے شوہر کے گھرانے اور اولاد کی نگہبان ہے اوران کے بارے میں جوابد ِ ہ، ان لوگوں کے لیے جن کی نگہبانی پر تم مامور ہو( ۲) ۔

ہم اس وسیع بحث کوامیر المؤ منین علی علیہ السلام کی ایک حدیث کے ساتھ ختم کرتے ہیں ، امام علیہ السلام نے اوپر والی آ یت کی تفسیر میں فرمایا:

علموا انفسکم واھلیکم الخیرواد بوھم ۔

 اس سے مُراد یہ ہے کہ تم خود کواوراپنے گھروالوں کونیکی کی تعلیم دو ، اور انہیں آداب سکھائو ( ۳) ۔
۱۔نورالثقلین ،جلد ٥،صفحہ ٣٧٢۔

۲۔"" مجموعہ ورام "" جلداول ،صفحہ ٦۔

۳۔دارلمنثور ،جلد ٦،صفحہ ٢٤٤۔