Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ١اچھی بیوی کے اوصاف

										
																									
								

Ayat No : 1-5

: التحريم

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ ۱قَدْ فَرَضَ اللَّهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللَّهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ۲وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنْبَأَكَ هَٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ۳إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَٰلِكَ ظَهِيرٌ ۴عَسَىٰ رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ثَيِّبَاتٍ وَأَبْكَارًا ۵

Translation

پیغمبر آپ اس شے کو کیوں ترک کررہے ہیں جس کو خدا نے آپ کے لئے حلال کیا ہے کیا آپ ازواج کی مرضی کے خواہشمند ہیں اور اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے. خدا نے فرض قرار دیا ہے کہ اپنی قسم کو کفارہ دے کر ختم کردیجئے اور اللہ آپ کا مولا ہے اور وہ ہر چیز کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے. اور جب نبی نے اپنی بعض ازواج سے راز کی بات بتائی اور اس نے دوسری کو باخبر کردیا اور خدا نے نبی پر ظاہر کردیا تو نبی نے بعض باتوں کو اسے بتایا اور بعض سے اعراض کیا پھر جب اسے باخبر کیا تو اس نے پوچھا کہ آپ کو کس نے بتایا ہے تو آپ نے کہا کہ خدائے علیم و خبیرنے. اب تم دونوں توبہ کرو کہ تمہارے دلوں میں کجی پیدا ہوگئی ہے ورنہ اگر اس کے خلاف اتفاق کرو گی تو یاد رکھو کہ اللہ اس کا سرپرست ہے اور جبریل اور نیک مومنین اور ملائکہ سب اس کے مددگار ہیں. وہ اگر تمہیں طلاق بھی دے دے گا تو خدا تمہارے بدلے اسے تم سے بہتر بیویاں عطا کردے گا مسلمہ, مومنہ, فرمانبردار, توبہ کرنے والی, عبادت گزار, روزہ رکھنے والی, کنواری اور غیر کنواری سب.

Tafseer

									یہاں قرآن نے ایک اچھّی بیوی کے لیے چھو صفات بیان کی ہیں تاکہ وہ سب مسلمانوں کے لیے بیوی کا انتخاب کرتے وقت نمُونہ بن سکیں ۔
 پہلی صفت اسلام ہے اوراس کے بعد ایمان ہے . یعنی ایسا اعتقاد جوانسان کے دل کی گہر ائیوں میں نفوذ کر جائے .اس کے بعد قنوت یعنی تواضع ، انکساری اور شوہر کی اطاعت ہے .اس کے بعد توبہ یعنی اگراس سے کوئی غلط کام سرزد ہوجائے تووہ عُذ رخواہی کرے اوراپنی غلطی پراصرار نہ کرے .اس کے بعد خدا کی عبادت اورایسی عبادت جواس کے روح وجان کو سنوار دے ، اوراسے پاک وپاکیزہ بنادے ، اس کے بعد فر مانِ خداکی اطاعت اور ہرقسم کے گناہ سے پرہیزکا ذکر ہُوا ہے ۔

 قابلِ توجّہ بات یہ ہے کہ بہُت سے مفسّرین نے سائحات ،جمع ، سائح ، کی تفسیر صائم ( روزہ دار ) کے معنٰی میں کی ہے لیکن جیساکہ راغب نے مفرادت میں کہا ، روزہ دوقسم کاہوتاہے حقیقی روزہ جوکھانے پینے اور تعلّق جنسی کوترک کرنے کے معنی میں ہے .دوسرا حکمی روزہ ُُ جس کامعنی بدن کے اعضاء وجوارح کوگناہوں سے بچانا ہے یہاں اس کادوسرا معنی مُراد ہے ۔

 (راغب کایہ قول مقام کی منا سبت کی طرف توجّہ کرتے ہُوئے بہُت ہی عمدہ معلوم ہوتاہے لیکن جاننا چاہیے کہ مفسّرین نے سائح کی تفسیر اس شخص کے لیے بھی کی ہے جوخدا کی اطاعت کی راہ میں سیرکرتاہے ) ( ۱) ۔

یہ بات بھی قابلِ توجّہ ہے کہ قرآن نے عورت کے باکرہ اورغیر باکرہ ہونے پر تکیہ نہیں کیا اوراس کوکوئی اہمیّت نہیں دی ہے . کیونکہ مذکورہ معنوی اوصاف کے مُقابلہ میں اس مسئلہ کی کچھ زیادہ اہمیّت نہیں ہے ) ۔
۱۔ "" سائع"" سیاحت کے مادہ سے اصل میں ان جہانگر وسیاحوں کوکہتے ہیں جوبغیر توشہ وزادِ راہ کے چل پڑتے اور لوگوں کی مدد سے زندگی بسر کرتے تھے . چونکہ روزہ دار اپنے آپ کوکھانے سے روکتاہے یہاں تک کہ افطار کاوقت آ جائے ، اس لحاظ سے یہ بات سیاحت کرنے والوں کے مشابہ ہے لہٰذا ااس لفظ کا اطلاق ضائم ،یعنی روزہ دار پر ہوا ہے ۔