Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ٢منافقین کاخطرہ

										
																									
								

Ayat No : 5-8

: المنافقون

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ ۵سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ أَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ لَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ۶هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنْفِقُوا عَلَىٰ مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّىٰ يَنْفَضُّوا ۗ وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ ۷يَقُولُونَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ ۚ وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ ۸

Translation

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ رسول اللہ تمہارے حق میں استغفار کریں گے تو سر پھرا لیتے ہیں اور تم دیکھو گے کہ استکبار کی بنا پر منہ بھی موڑ لیتے ہیں. ان کے لئے سب برابر ہے چاہے آپ استغفار کریں یا نہ کریں خدا انہیں بخشنے والا نہیں ہے کہ یقینا اللہ بدکار قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے. یہی وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے ساتھیوں پر کچھ خرچ نہ کرو تاکہ یہ لوگ منتشر ہوجائیں حالانکہ آسمان و زمین کے سارے خزانے اللہ ہی کے لئے ہیں اور یہ منافقین اس بات کو نہیں سمجھ رہے ہیں. یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم مدینہ واپس آگئے تو ہم صاحبان هعزت ان ذلیل افراد کو نکال باہر کریں گے حالانکہ ساری عزت اللہ , رسول اور صاحبان هایمان کے لئے ہے اور یہ منافقین یہ جانتے بھی نہیں ہیں.

Tafseer

									جیساکہ ہم نے اس بحث کے مُقدّمہ میں بیان کیاہے مُنا فقین ہر معاشرے کے خطر ناک ترین افراد ہوتے ہیں کیونکہ : 
اوّلا : وہ مُعاشرے کے اندر رہتے ہُوئے تمام بھیدوں سے و آقف ہوتے ہیں : 
ثانیاً :انہیں پہنچاننا کوئی آسان کان نہیں ہوتا، کیونکہ وہ اکثر اپنے آپ کو آس طرح دوست کے لباس میں پیش کرتے ہیں انسان کویقین ہی نہیں آ تا کہ وہ منافق ہیں ۔ 
ثالثاً : چونکہ ان کا اصلی چہرہ بہت سے لوگوں کے لیے پہچانا ہُو آ نہیں ہوتا ، اس لیے ان سے براہِ راست اُلجھنا اورصریح مبارزہ کرنامشکل کام ہوتاہے ۔ 
رابعاً : مومنین کے ساتھ ان کے مختلف قسم کے تعلقات ہوتے ہیں (نسبی ،سببی رشتے اور دُوسرے تعلّقات ) اورانہیں رشتوں کی وجہ سے ان کے ساتھ مبارزہ پیچیدہ ہوجاتاہے ۔ 
خامساً : وہ معاشرے کی پیٹھ میں خنجر گھونپتے ہیں اوران کی ضربیں غفلت کی حالت میں پڑتی ہیں ۔ 
اس قسم کی دوسری جہتوں سے بھی معاشروں کوناقابلِ تلافی نقصان پہنچا تے ہیں ، اور اسی بناء پر ان کے شر کودفع کرنے کے لیے دقیق ووسیع پرو گرام مُرتّب کرنے کی ضر ورت ہوتی ہے ۔ 
ایک حدیث میں آ یاہے کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فر مایا: 
انی لا اخاف علی امتی مؤ منا ولامشرگا اما المؤ من فیمنعہ بایما نہ ،و اما المشرک فیخزیہ اللہ بشرکہ ، ولکنی اخاف علیکم کل منافق عالم اللسان ،یقول ماتعرفون و یفعل ماتنکرون ۔ 
میں اپنی اُمّت کے لیے زمین سے ڈرتا ہوں اور نہ ہی مُشرکین سے ، مومن کو آس کا ایمان اُس کے ضرر پہنچانے سے مانع ہے اور مشرک کوخُدا اِس کے شرک کی وجہ سے رسُو آ اور ذلیل کرتا ہے .لیکن میں تم میں اُس منافق سے ڈرتا ہوں کہ جس کی زبان سے علم ٹپکتا ہے (اوراس کے دل میں کفر وجہالت ہے ) وہ ایسی باتیں کرتاہے جوتمہارے دل پذیر ہیں لیکن ( مخفیانہ طور پر ) ایسے اعمال انجام دیتاہے جوقبیح اور بُر ے ہیں ( 1) ۔ 

مُنافقین کے بارے میں ہم نے جلداول (سورۂ بقرہ کی آ یات ٨ تا ١٦ کے ذیل میں اور جلد ٧ (سورہ ٔ توبہ آ یت ٤٣ تا ٤٥ کے ذیل میں ) اور جلد ٨ سورہ توبہ آ یات ٦٠ تا ٨٥ کے ذیل میں ) اور جلد ١٧ (سورہ احزاب آ یات ١٢ تا ١٧ کے ذیل میں ) تفصیلی بحث کی ہے ۔ 
خلاصہ یہ ہے کہ بہت کم گروہ ایسے ہیں جن کے بارے میں قرآن نے اتنی بحثیں کی ہوں اوران کی نشانیاں ، اعمال اور خطرات بیان کیے ہوں ،قرآن کا اس سلسلہ میں اتناوسیع بیان منافقین کے حد سے زیادہ خطرے کی دلیل ہے ۔ 
1۔ "" سفینة البحار "" جلد ٢،صفحہ ٦٠٦ مادہ "" نفق "" اسی کے مشابہ نہج البلاغة خط ٢٧ میں بھی آ یاہے ۔