١۔ فتح قریب کون سی ہے ؟
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ۱۰تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ۱۱يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ۱۲وَأُخْرَىٰ تُحِبُّونَهَا ۖ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ۱۳
ایمان والو کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت کی طرف رہنمائی کروں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچالے. اللرُ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور راسِ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کرو کہ یہی تمہارے حق میں سب سے بہتر ہے اگر تم جاننے والے ہو. وہ تمہارے گناہوں کو بھی بخش دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور اس ہمیشہ رہنے والی جنّت میں پاکیزہ مکانات ہوں گے اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے. اور ایک چیز اور بھی جسے تم پسند کرتے ہو.... اللرُ کی طرف سے مدد اور قریبی فتح اور آپ مومنین کو بشارت دے دیجئے.
ان آ یات میں جس فتح کاوعدہ کیاگیاہے وہ مسلمانوں کومنطقی پہلوؤں میں اورجنگ کے میدانوں میں بھی بارہا حاصل ہُوئی ہے ۔
لیکن اس بارے میں کہ فتح قریبسے مُراد کون سی فتح ہے ؟ مفسّر ین نے کئی احتمال دیئے ہیں ، اوربہُت سے مفسّرین نے تواس کی فتحمکہ کے ساتھ تفسیر کی ہے ، بعض نے ایران وروم کے شہروں کی فتح اور بعض نے تمام اسلامی فتوحات سے تعبیر کیاہے جومسلمانوں کے ایمان وجہاد کے بعد تھوڑے سے عرصے میں ہی حاصل ہوگئیں ۔
چُونکہ مخاطب صرف پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے اصحاب وانصارہی نہیں، بلکہ طو ل تاریخ کے تمام مومنین اس خطاب کے مخاطب ہیں ، لہٰذا نصرمن اللہ وفتح قریبکاجملہ ،ایک وسیع وعریض معنی رکھتاہے اوریہ ان سب کے لیے ایک بشارت ہے ،اگرچہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے زمانے میں اوران آ یات کے نزول کے وقت ، اس کا واضح مصداق فتح مکّہ ہی تھا ۔