Tafseer e Namoona

Topic

											

									  جبر واکراہ کی نفی

										
																									
								

Ayat No : 26-27

: ال عمران

قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ۲۶تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ ۖ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ ۖ وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ۲۷

Translation

پیغمبر آپ کہئے کہ خدایا تو صاحب هاقتدار ہے جس کو چاہتا ہے اقتدار دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے سلب کرلیتا ہے- جس کو چاہتا ہے عزّت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے- سارا خیر تیرے ہاتھ میں ہے اور تو ہی ہر شے پر قادر ہے. تو رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور مفِدہ کو زندہ سے اور زندہ کو مفِدہ سے نکالتا ہے اور جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے.

Tafseer

									  جبر واکراہ کی نفی
 یہاں مختصرطور پر اس نکتے کی یاد دہانی ضروری ہے کہ قانون اورآفرنیش ، حکم عقل اور دعوت انبیاء کی نظر سے ہر شخص سعادت وخوش بختی ، عزت و ذلت اور رزق کے حصول کے لیے کوشش کرنے میں آزاد اور مختار ہے ، تو پھر مندرجہ بالا آیت میں ان چیزوں کی نسبت خدا تعالی کی طرف کیونکر دی گئی ہے۔
 اس سوال کا جواب یہ ہے کہ عالم آفرنیش اور افراد کے پاس جو عنایات ، عطیات ، توانائیاں اور صلاحتیں ہیں سب کا اصلی سرچشمہ خدا ہے ، اسی نے عزت اور خوش بختی کے تمام ذرائع لوگوں کے اختیار میں دیے ہیں اسی نے اس دنیا کے لیے ایسے قوانین وضع کیے ہیں کہ جنہیں ٹھکرا دینے کا نیتجہ ذلت ہے اس لیے ان تمام کی نسبت اس کی طرف دی جاسکتی ہے ، لیکن یہ نسبت انسان کے ارادے کی آزادی کی نفی نہیں کرتی کیونکہ یہ انسان ہی ہے جو اللہ کی ان عنایات اورعطیات سے اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں کے زریعے صحیح یا غلط فائدہ اٹھاتاہے.