شان نزول
قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ۲۶تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ ۖ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ ۖ وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ۲۷
پیغمبر آپ کہئے کہ خدایا تو صاحب هاقتدار ہے جس کو چاہتا ہے اقتدار دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے سلب کرلیتا ہے- جس کو چاہتا ہے عزّت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے- سارا خیر تیرے ہاتھ میں ہے اور تو ہی ہر شے پر قادر ہے. تو رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور مفِدہ کو زندہ سے اور زندہ کو مفِدہ سے نکالتا ہے اور جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے.
شان نزول
مشهور مفسر طبری نے مجمع البیان میں اس سلسلے میں دو شان نزول بیان کی ہیں اور ہردو ایک ہی حقیقت کی شاندہی کرتی ہے. ذیل میں دونوں شان نزول پیشں کی جاتی ہے۔
1- پیغمبر اکرم نے مکہ فتح کرلیاتو مسلمانوں کو خوشخبری دی کہ بہت جلد ایران اور روم بھی پرچم اسلام کے نیچے ہوں گے۔ یہ بات سنی تومنافقین کہ جن کے دل ابھی نور ایمان سے روشن نہیں ہوئے تھے اسے مبالغہ آمیز کہنے لگے اور تعجب سے کہنے لگے۔
محمدؐ نے مدینہ اور مکہ کو کافی نہیں سمجھا اور ایران و روم کی لال بھی رکھتا ہے۔
اس پر مندرجہ بالا آیات نازل ہوئیں.
2- جب پیغمبراکرمؐ مدینے کے باہر مسلمانوں کے ساتھ خندق کھود رہے تھے ، مسلمان نہایت نظم ق نسق اورانہماک سے دستوں میں منقسم ہوکر خندق کھودنے میں مصروف تھے تاکہ دشمن کے آنے سے پہلے یہ دفاعی کام پایۂ تکمیل کو پہنج جائے ۔ اچانک خندق میں سے ایک سفید اور سخت پتھر نکلا جے مسلمان ہلانے اور توڑنے میں ناکام ہوگئے۔ سلمان پیغمبر اکرمؐ کے پاس آئے اور ماجرا بیان کیا ، آنحضرتؐ خندق میں اترے ، سلمان سے کدال لی اور زور سے پھر ہماری -
کدال پتھر گئی تو ایک شعلہ نکلا ۔ اس پر پیغمبراکرمؐ نے کامیابی کی تکبیر بلند کی مسلمان بھی آپؐ کے ہم آواز ہوئے اور ان سے تکبیر بلند ہوئی ۔ نبی اکرمؐ نے دوسری دفعہ کدال پتھر پرماری تو پھرشعلہ نکلا اور کچھ متھ ٹوٹ گیا ۔پیغمبر اکرمؐ اور مسلمانوں نے پھر تکبیر بلند کی ، تکبیر کی آواز سے فضاگونج نے اٹھی ۔ آپؐ نے تیسری مرتبہ کمال بلند کی اور باقی پیتر زور سے ماری پھر شعلہ نکلا جس سے چاروں طرف چمک پھیلی اور باقی پتھر بھی ٹوٹ گیا اور پھر تیسری مرتبہ تکبیر کی آواز خندق میں گونجی۔
سلمان نے عرض کیا : آج میں نے آپ سے یہ عجیب و غریب چیز دیکھی ہے۔
پیمغبراکرمؐ نے ارشاد فرمایا: پہلی مرتب شعلہ نکلا تو اس میں میں نے حیرہ اور مدائن کے محلات دیکھے اور میرے بھائی جبرئیل نے مجھے بشارت دی کہ وہ پرچم اسلام کے نیچے آئیں گے۔ دوسرے شعلے میں میں نے روم کے محلات دیکھے اور جبرئیل نے بشارت دی کہ وہ میرے پیروکاروں کے قبضے میں آئیں گے اور تیسرے شعلے میں میں نے صنعاء اور حمین کے محلات دیکھے اس پر جبرئیل نے بشارت دی کہ مسلمان انہیں بھی فتح کرلیں گے ۔ اسی لیے میں نے تکبیر کہی ۔ اے مسلمانو! تمہیں مبارک ہو ۔ مسلمان تو خوشی سے پھولے نہیں سماتے تھے اور خدا کا شکر ادا کرتے تھے لیکن منافقین کے چہرسے بگڑگئے اور وہ مغموم ہوگئے ۔ وہ اعتراض کرنے لگے : کیسی غلط آرزو ہے اور کیسامحال وعدہ ہے حالانکہ اس وقت تو انہوں نے اپنی جان کے خطرے سے دفاعی حالت اختیار کر رکھی ہے، خندق کھود رہے ہیں ، اس چھوٹے دشمن سے بھی جنگ کے قابل نہیں ہیں اور سر میں دنیا کے عظیمم ملکووں کی فتح کا سودا سمایا ہوا ہے۔
تو اس موقع پرمحل بحث آیات نازل ہوئیں جن میں ان منافقین کو جواب دیاگیا ہے۔