دنیا پرستوں کاسرمایہ
إِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ لَيُسَمُّونَ الْمَلَائِكَةَ تَسْمِيَةَ الْأُنْثَىٰ ۲۷وَمَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ ۖ وَإِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ۲۸فَأَعْرِضْ عَنْ مَنْ تَوَلَّىٰ عَنْ ذِكْرِنَا وَلَمْ يُرِدْ إِلَّا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ۲۹ذَٰلِكَ مَبْلَغُهُمْ مِنَ الْعِلْمِ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدَىٰ ۳۰
بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں وہ ملائکہ کے نام لڑکیوں جیسے رکھتے ہیں. حالانکہ ان کے پاس اس سلسلہ میں کوئی علم نہیں ہے یہ صرف وہم و گمان کے پیچھے چلے جارہے ہیں اور گمان حق کے بارے میں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا ہے. لہذا جو شخص بھی ہمارے ذکر سے منہ پھیرے اور زندگانی دنیا کے علاوہ کچھ نہ چاہے آپ بھی اس سے کنارہ کش ہوجائیں. یہی ان کے علم کی انتہا ہے اور بیشک آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بہک گیا ہے اور کون ہدایت کے راستہ پر ہے.
قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ اوپر والی آ یات میں، دنیا پرستوں کے لیے علم وآگاہی کاقائل ہونے کے باوجود ، انہیں گمراہ شمار کرتاہے ،یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کی نگاہ میں وہ علوم جن کاآخری اوراصلی مقصد صرف مادیات کاحصول ہو اوراس کے سوا کوئی اور بلند ترمقصد نہ ہو ،وہ علم نہیں ہے ،بلکہ وہ ضلالت ومگراہی ہے ،اوراتفاق کی بات یہ ہے کہ وہ تمام بدبختیاں جوموجودہ دنیامیں پائی جاتی ہیں،تمام جنگیں ،خونریزیاں،ظلم وستم ،تجاوزات ،فسادات اور آلودگیاں، انہیں ضلالت آفرین علوم سے پیدا ہوتی ہیں، ان کے علم کی انتہاوہی حیات دنیاہے ،اوران کی نگاہ کاافق کی حیوانی احتیاجات وضروریات سے آگے نہیں جاتا ۔
ہاں!جب تک علم بلند مقاصد کے لیے آلہ نہ بنے جہالت ہے ،اور جب تک وہ نورایمان کے لیے ایک سرچشمہ اوراس کی راہ کاایک ذ ریعہ نہ ہو، وہ ضلالت وگمراہی ہے ۔