یہ انسان کا اصلی مقصد اور ہدف نہیں ہیں
قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا ۖ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأُخْرَىٰ كَافِرَةٌ يَرَوْنَهُمْ مِثْلَيْهِمْ رَأْيَ الْعَيْنِ ۚ وَاللَّهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَنْ يَشَاءُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِأُولِي الْأَبْصَارِ ۱۳
تمہارے واسطے ان دونوں گروہوں کے حالات میں ایک نشانی موجود ہے جو میدان جنگ میں آمنے سامنے آئے کہ ایک گروہ راسِ خدا میں جہاد کررہا تھا اور دوسرا کافر تھا جو ان مومنین کو اپنے سے دوگنا دیکھ رہا تھا اور اللہ اپنی نصرت کے ذریعہ جس کی چاہتا ہے تائید کرتا ہے اور اس میں صاحبان هنظر کے واسطے سامان هعبرت و نصیحت بھی ہے.
گذشتہ آیات میں بتا یا گیا ہے کہ انسان کا حقیقی سر مایہ ایمان ہے نہ کہ مال و دولت اور کثرت اولاد وافراد ۔ اب یہ آیت اس حقیقت کی نشاندھی کرتی ہے کہ بیوی بچے اور مال و ثروت اس جہان کی مادی زندگی کے لئے سرمایہ ہیں ۔ یہ انسان کا اصلی مقصد اور ہدف نہیں ہیں ۔
یہ صحیح ہے کہ ان وسائل کے بغیر روحانی و معنوی سعادت کی راہ بھی طے نہیں کی جاسکتی لیکن اس راہ میں ان سے کام لینا اور چیز ہے اور (وسیلہ نہ سمجھتے ہوئے ) ان وابستگی او ران کی پرستش دوسری چیز ہے ۔ اس آیت میں چند قابل توجہ نکات ہیں جن کا ہم ذیل میں ذکر کرتے ہیں