Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ١۔معراج ایک مسلّمہ حقیقت ہے

										
																									
								

Ayat No : 13-18

: النجم

وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ ۱۳عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَىٰ ۱۴عِنْدَهَا جَنَّةُ الْمَأْوَىٰ ۱۵إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَىٰ ۱۶مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَىٰ ۱۷لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ ۱۸

Translation

اور اس نے تو اسے ایک بار اور بھی دیکھا ہے. سدرِالمنتہیٰ کے نزدیک. جس کے پاس جنت الماویٰ بھی ہے. جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ کہ چھا رہا تھا. اس وقت اس کی آنکھ نہ بہکی اور نہ حد سے آگے بڑھی. اس نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیان دیکھی ہیں.

Tafseer

									علماء اسلام کے درمیان اصل مسئلہ معراج میں کوئی اختلاف نہیں ہے ،کیونکہ قرآنی آیات بھی یہاں اورسورئہ اسراء کے آغاز میں اس پرگواہ ہیں، اور متواترروایات بھی ،زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ بعض لوگ پہلے سے کئے ہوئے فیصلوں کی بناپر اس بات کوقبول نہیں کرسکے کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآ لہ وسلم)کی اس جسمانی پرواز میں نہ توکوئی عقلی اشکال ہے ، اور نہ ہی موجودہ زمانہ کے علوم کی طرف سے اس پرکوئی اعتراض وارد ہوتاہے ،جس کی تفصیل ہم سورئہ اسراء کی تفسیر میں مبسوط طریقہ پربیان کرچکے ہیں(١) ۔
اس بناپراستبعادات کی خاطر ، ظاہر آ یات اور صریح روایات کوترک کرنے کے لیے کوئی دلیل اورجہ نہیںہے ۔
اس سے قطع نظر اوپروالی آیات کی تعبیریں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ایک گروہ اس مسئلہ کے خلاف لڑنے جھگڑنے کے لیے اٹھ کھڑا ہواتھا، تاریخ بھی یہی کہتی ہے کہ :مسئلہ معراج نے مخالفین کے درمیان ایک شوروغو غا کھڑا کردیاتھا ۔
اگرپیغمبرمعراج روحانی اورخواب سے مشابہ کسی چیز کے مدعی ہوتے ، تواس کے استبعاد پر یہ شور وغوغا برپانہ ہوتا ۔
 ١۔تفسیر نمونہ جلد ١٢ ۔صفحہ ١٤٠ اوراس سے بعد۔