سوره النجم/ آیه 1- 4
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىٰ ۱مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ ۲وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ۳إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ۴
قسم ہے ستارہ کی جب وہ ٹوٹا. تمہارا ساتھی نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا. اور وہ اپنی خواہش سے کلام بھی نہیں کرتا ہے. اس کا کلام وہی وحی ہے جو مسلسل نازل ہوتی رہتی ہے.
بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ
١۔وَ النَّجْمِ ِذا ہَوی۔
٢۔ما ضَلَّ صاحِبُکُمْ وَ ما غَوی۔
٣۔وَ ما یَنْطِقُ عَنِ الْہَوی۔
٤۔ ِنْ ہُوَ ِلاَّ وَحْی یُوحی۔
ترجمہ
شروع اللہ کے نام سے جورحمان ورحیم ہے
١۔ قسم ہے ستارے کی جس وقت وہ افول (غروب ) کرے ۔
٢۔ نہ تو تمہاراساتھی (محمد) منحرف ہواہے اور نہ ہی اس نے مقصد کوگم کیاہے ۔
٣۔ اور وہ ہر گز بھی ہوائے نفس سے بات نہیں کرتا ۔
٤۔ جوکچھ بھی وہ کہتاہے اس وحی کے سواکچھ نہیں ہے جواس کی طرف وحی ہوئی ہے ۔