١۔خدا غنی مطلق ہے ۔
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ۵۶مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ ۵۷إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ ۵۸
اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے(. میں ان سے نہ رزق کا طلبگار ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ یہ مجھے کچھ کھلائیں. بیشک رزق دینے والا, صاحبِ قوت اور زبردست صرف علیھ السّلام اللہ ہے.
ما أُریدُ مِنْہُمْ مِنْ رِزْقٍ وَ ما أُریدُ أَنْ یُطْعِمُون کاجملہ حقیقت میں پروردگار کی ہرشخص اورہر چیز سے بے نیاز ی کی طرف اشارہ ہے . اور اگر اس نے اپنے بندوں کواپنی عبودیت کی دعوت دی ہے ،تویہ اس لیے نہیں ہے کہ وہ اس سے کوئی فائدہ حاصل کرے، بلکہ وہ توانسانوں کے درمیان مسئلہ عبودیت کے برعکس، یہ چاہتاہے کہ ان پر سخاوت اور بخشش کرے ،کیونکہ لوگ غلاموں کواس لیے انتخاب کرتے تھے تاکہ وہ ان کے لیے آمدنی کے حصول اوررزق و روزی کے لیے کام کریں، یاگھرکا کام کاج کریں، اورکھلا ناکھلانے اور پذیرائی کرنے میں مشغول رہیں، اوردونوں حالتوں میں اس کا فائدہ مالکوں کوہی ہوتاہے،اور یہ چیز انسان کی نیاز اور احتیاج سے پیدا ہوتی ہے ۔لیکن یہ سب چیزیں خدا کے بارے میں بے معنی ہیں، کیونکہ نہ صرف یہ کہ وہ سب سے بے نیاز ہے ،بلکہ سب کی نیاز اورحاجت کواپنے لطف وکرم سے پورا کرتاہے، اور سب کارزاق وہی ہے ۔