Tafseer e Namoona

Topic

											

									  حق کو قبول کرنے کے لیے آمادہ دلوں کی ضرورت ہے

										
																									
								

Ayat No : 52-55

: الذاريات

كَذَٰلِكَ مَا أَتَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا قَالُوا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ۵۲أَتَوَاصَوْا بِهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ ۵۳فَتَوَلَّ عَنْهُمْ فَمَا أَنْتَ بِمَلُومٍ ۵۴وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ۵۵

Translation

اسی طرح ان سے پہلے کسی قوم کے پاس کوئی رسول نہیں آیا مگر یہ کہ ان لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ یہ جادوگر ہے یا دیوانہ. کیا انہوں نے ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کی ہے - نہیں بلکہ یہ سب کے سب سرکش ہیں. لہٰذا آپ ان سے منہ موڑ لیں پھر آپ پر کوئی الزام نہیں ہے. اور یاد دہانی بہرحال کراتے رہے کہ یاد دہانی صاحبانِ ایمان کے حق میں مفید ہوتی ہے.

Tafseer

									کسی کسان کو نظر میں رکھو جوبیج بکھیر نے میں مشغول ہے ،ممکن ہے وہ ان بیجوں کے ایک حصہ کوپتھر پرڈال دے یقینی طورپر وہ کبھی بھی بار آور نہیں ہوگا ۔
دوسرے حصہ کومٹی کی ان باریک تہوں پرگراتاہے جنہوں نے سخت پتھروں کوڈھانپ رکھاہے ، یہاں بیج کونپل تو نکالے گا،لیکن چونکہ اس کی جڑوں کے لیے کافی جگہ نہیں ہے، تووہ بہت جلد خشک ہوجائے گا اورختم ہوجائے گا ۔ 
ایک دوسرے حصہ کوایسی مٹی کے اوپر ڈالتاہے جوزیادہ گہری ہے ،لیکن اس بیج کے درمیان مٹی میں فضول قسم کی گھاس بھی رکاوٹ کرنے والی موجود ہے،تویہ بیج نموبھی کرے گا، جڑ یں بھی پکڑے گا، لیکن بہت جلد کانٹے اور فضول گھا س اور سے لپٹ جائیں گے اوراس کاگلا دبادیں گے ۔
ان تمام بیجوں میں سے زیادہ خوش نصیب بیج وہ ہے جوگہری مٹی کے درمیان بغیر کسی مزاحمت ورکاوٹ کے قرار پائے ، کچھ زیادہ دیرنہیں لگتی کہ وہ کونپل نکالناہے شاخیں اورپتے ہے اورتناور ہو کہ پھلتاپھولتاہے ۔
وہ حق کی باتیں جوانبیاء اورخدا کے بھیجے ہوئے پیغمبروں اوران کے معصوم جانشینوں کے دہن مبارک سے نکلتی ہیں، انہیں بیجوں کی طرح ہیں،وہ دل جوسخت پتھر کے مانند ہے وہ انہیں ہرگز قبول نہیں کرتے ، اوروہ دل جن میں کمز ور سی اورتھوڑی سی بھی نرمی ہے وہ وقتی طورپراسے قبول کرلیتے ہیں اس کے بعد اسے باہر نکال پھینکتے ہیں،اور وہ دل جو قبول کرنے کے لیے آ مادہ وتیار توہیں،لیکن ہواو ہوس اورصفات رذیلہ اور شہوات کے کانٹے ان میں اُگے ہوئے ہیں، وہ ان کے اثر کو ختم کردیتے ہیں ۔
صرف وہی دل ان عظیم پیشواؤں کی باتوں کوقبول کرتے ہیں،اوران کی پرو رش کرکے انہیں باور کرتے ہیں،جوحق جوئی اورحق طلبی کی روح کے حامل ہیں اوروہ ان صفات سے بھی خالی ہیں.اوروہ مؤ منین کے دل ہیں ،ہاں(وَ ذَکِّرْ فَِنَّ الذِّکْری تَنْفَعُ الْمُؤْمِنینَ) پندو نصیحت کرتے رہو کیونکہ یہ مومنین کوفائدہ دیتی ہے ۔