Tafseer e Namoona

Topic

											

									  قوم لُوط کے شہرکہاں تھے؟

										
																									
								

Ayat No : 31-37

: الذاريات

قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا الْمُرْسَلُونَ ۳۱قَالُوا إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَىٰ قَوْمٍ مُجْرِمِينَ ۳۲لِنُرْسِلَ عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِنْ طِينٍ ۳۳مُسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ ۳۴فَأَخْرَجْنَا مَنْ كَانَ فِيهَا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ۳۵فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ۳۶وَتَرَكْنَا فِيهَا آيَةً لِلَّذِينَ يَخَافُونَ الْعَذَابَ الْأَلِيمَ ۳۷

Translation

ابراہیم علیھ السّلام نے کہا کہ اے فرشتو تمہیں کیا مہم درپیش ہے. انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک مجرم قوم کی طرف بھیجا گیا ہے. تاکہ ان کے اوپر مٹی کے کھرنجے دار پتھر برسائیں. جن پر پروردگار کی طرف سے حد سے گزر جانے والوں کے لئے نشانی لگی ہوئی ہے. پھر ہم نے اس بستی کے تمام مومنین کو باہر نکال لیا. اور وہاں مسلمانوں کے ایک گھر کے علاوہ کسی کو پایا بھی نہیں. اور وہاں ان لوگوں کے لئے ایک نشانی بھی چھوڑ دی جو دردناک عذاب سے ڈرنے والے ہیں.

Tafseer

									یہ بات مسلمہ ہے کہ ابراہیم عراق اور سرزمین بابل سے ہجرت کرنے کے بعد شامات کی طرف گئے ،کہتے ہیں کہ لوط بھی ان کے ساتھ تھے ، لیکن کچھ مدت کے بعد (توحید کی طرف دعوت دینے اور فتنہ و فساد سے مبارزہ کے لیے) شہر سدوم کی طرف گئے ۔
سدوم قوم لوط کے ایک شہراور آباد ی کانام تھا،جوشامات (ملک اردن میں)بحرا لمیت کے قریب واقع تھا،جوآبادی اور درختوں اور سبزہ زار سے بھراتھا، لیکن اس بد کار وبے غیرت قوم پر عذاب الہٰی کے نازل ہونے کے بعد،ان کے شہرمسمار اور تہ و بالا ہوگئے، چنانچہ انہیں مدائن مؤ تفکات( تہ و بالا ہونے والے شہر) کہتے ہیں ۔ 
بعض کا نظر یہ یہ ہے کہ ان شہروں کے ویرانے زیر آب آگئے ہیں، اوران کادعویٰ ہے کہ انہوں نے بحرا لمیت کے ایک گوشہ میں کچھ ستون اور دوسرے آثار جوان شہروں کے خرابوں پردلالت کرتے ہیں دیکھتے ہیں ۔
اور یہ جوبعض اسلامی تفاسیرمیں آیا ہے کہ وترکنا فیھااٰیة کے جملہ سے مراد وہی گندے پانی ہیں جنہوں نے نے ان شہروں کی جگہ کہ ڈبو دیاہے، ممکن ہے کہ اسی معنی کی طرف اشارہ ہو کہ شدید زلزلوں اور زمین کے شگافتہ ہونے کے بعد بحرا لمیت سے ایک راستہ اس سرزمین بلا دیدہ کی طرف کھل گیاہواوراور یہ سب شہرزیر آپ آگئے ہوں ۔
جب کہ بعض کانظر یہ یہ ہے کہ قوم لوط کے شہر زیر آپ نہیں آ ئے اوراب بھی بحرا لمیت کے قریب ایک علاقہ ہے جوسیاہ پتھر وں کے نیچے ڈھکا ہواہے ،احتمال ہے کہ قوم لوط کے شہروں کی یہی جگہ ہے ۔
اور یہ بھی کہاہے کہ ابراہیم کامرکزشہر حبروں میں تھا، جوشہر سدومسے چنداںدور فاصلہ پر نہیں تھا، اور جس وقت زلزلہ یاصاعقہ کے زیر اثر ان کے شہروں کوآگ لگی تواس وقت ابراہیم حبرون کے قریب کھڑے ہوئے تھے ، اور شہرسے جو دھنواں اٹھ رہاتھا اُسے اپنی آنکھ سے دیکھ رہے تھے (۱) ۔
اس گفتگو کے مجموعہ سے ان شہروں کے قریب قریب حدود واضح ہوگئے ، اگرچہ ان کے جز ئیات ابھی تک پردہ ابہام میں ہیں ۔
۱۔اقتباس ازکتاب"" قاموس مقدس"""" دائرة المعارف دھخدا "" اور "" المنجد"" حصہ اعلام۔